اسلام آباد (نیو زڈیسک) تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ این اے 125 پر ٹریبونل کا فیصلہ تاریخی ہے یہ عمران خان اور حامد خان کی محنت ہے جو رنگ لائی ہے ۔ چیف الیکشن کمیشنر سمیت سیکرٹری الیکشن کمیشن پر اعتماد ہے لیکن چار صوبائی ممبران متنازعہ ہیں ۔ ان کی جگہ دوسروں کو تعینات کیا جائے اب این اے 122 کا نتیجہ ہمارے حق میں آئے گا ۔ جوڈیشل کمیشن کے سچائی پر مبنی فیصلوں کے بعد اب جوڈیشل کمیشن میں 70 حلقے کھولے جانے کے بیان کو تقویت ملے گی ۔ پیر کے روز تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ این اے 125 سے ٹریبونل کا فیصلہ خوش آئند ہے جسے سن کو بہت خوشی ہوئی اور اب این اے 122 کے حوالے سے پرامید ہیں کہ ان کا فیصلہ بھی سچائی پر مبنی ہو گا ۔شاہ محمود نے کہا کہ اب تو پیپلزپارٹی کے اعتزاز احسن نے بھی مطالبہ کر دیا ہے کہ 70 حلقوں کے نتائج کو سامنے لایا جائے ۔ ان حلقوں کے نتائج سے بھی سچائی پر مبنی ثبوت سامنے آ جائیں گے ۔ ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود نے کہا کہ اگر این اے 125 کے فیصلے پر خواجہ سعد رفیق کے وکلاءسپریم کورٹ جانا چاہتے ہیں یہ ان کا حق ہے ہم سپریم کورٹ میں بھی دفاع کریں گے ۔شاہ محمود نے کہا کہ ہمیں موجودہ چیف الیکشن کمشنر اور سیکرٹری الیکشن کمیشن پر پورا اعتماد ہے لیکن ان کے نیچے چار صوبائی ممبران متنازعہ ہیں ان کی جگہ دوسرے ممبران منتخب کئے جائیں کیونکہ جس طرح کراچی میں الیکشن شفاف ہوا اسی طرح اب ملتان میں بھی ضمنی الیکشں شفاف ہو گا ۔ شاہ محمود نے کہا کہ اب این اے 122 کے نتیجے کا انتظار ہے امید ہے کہ وہ بھی ہمارے حق میں آئے گا ان تمام سچائی پر مبنی ٹریبونل کے فیصلوں کے بعد جوڈیشل کمیشن نے ہمارے 70 حلقوں کو دوبارہ کھولنے کے حوالے سے بیان کو تقویت ملے گی ۔