کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) پی آئی اے کا مالی بحران سنگین صورت اختیار کر گیا ہے، خزانہ خالی ہونے کی وجہ سے فیول کمپنیوں کو ادائیگیاں نہ ہوسکیں۔ذرائع کے مطابق اگر ادائیگیاں جلد نہ ہوئیں تو طیاروں کا فیول ملنا بند ہوجائے گا جس کی وجہ سے فلائٹ آپریشنز شدید متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کو مزید فنڈز دینے سے انکار کر دیا ہے،
جس کی وجہ سے فیول کمپنیوں کو ادائیگیاں کھٹائی میں پڑگئی ہیں۔ذرائع کے مطابق قومی ایئرلائن کو طیاروں کی لیز کے ایک ارب روپے ادا کرنے ہیں، جب کہ فیول کمپنیوں اور اوور فلائنگ کی مد میں 4 لاکھ ڈالر یومیہ ادا ئیگی کرنا پڑتی ہے۔قومی ایئرلائن کو 13 ہزار سے زائد ملازمین کی تنخواہوں کے لیے ایک ارب 20 کروڑ روپے کی بھی ضرورت ہے جب کہ فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے ملازمین کی تنخواہیں بھی کھٹائی میں پڑگئی ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی ایئرلائن نے بونس کا اعلان کیا تھا، اب ملازمین کو تین ماہ بونس کا یہ اعلان بھی پی آئی اے کے لیے اضافی مالی بوجھ کا سبب بن گیا ہے۔واضح رہے کہ ناقص حکمت عملی کے باعث دو ماہ قبل کی ایک رپورٹ کے مطابق پی آئی اے کو 6 ماہ میں 21 ارب 50 کروڑ روپے کا آپریٹنگ نقصان اٹھانا پڑا تھا۔ جب کہ اس سے قبل 2 ماہ میں پی آئی اے کو 6 ارب 50 کروڑ روپے نقصان کا سامنا رہا تھا۔ پی آئی اے کا مالی بحران سنگین صورت اختیار کر گیا ہے، خزانہ خالی ہونے کی وجہ سے فیول کمپنیوں کو ادائیگیاں نہ ہوسکیں۔ذرائع کے مطابق اگر ادائیگیاں جلد نہ ہوئیں تو طیاروں کا فیول ملنا بند ہوجائے گا جس کی وجہ سے فلائٹ آپریشنز شدید متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کو مزید فنڈز دینے سے انکار کر دیا ہے، جس کی وجہ سے فیول کمپنیوں کو ادائیگیاں کھٹائی میں پڑگئی ہیں۔