پشاور(آئی این پی )امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ یہاں کوئی نظام نہیں، موجودہ نظام نے ہمارے عوام کو بد امنی اور بے روزگاری کے تحفے دیئے ۔ یہ لوگ ولڈ بینک سے قرضہ لیکر ان کے اشاروں پر چلتے اور ناچتے ہیں ، آئندہ انتخابات میں غلامان امریکہ اور غلامان مصطفی کے مابین مقابلہ ہوگا اور عوام غلامان مصطفیکو کامیاب بنائے گے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے مدرسہ تعلیم القرآن ثمرباغ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فاٹا اصلاحات کا سہرہ جماعت اسلامی کو جاتا ہے اور کہا کہ صرف اصلاحات سے فاٹا کی تقدیر بدلنے والی نہیں بلکہ فاٹا میں عملاََ اصالاحات لانے ہونگے ۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا والوں کو مبارکباد دیتے ہیں کہ انہیں پاکستان کے دیگر حصوں کی طرح یکساں حقوق ملے ۔متحدہ مجلس عمل کے حوالہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجلس عمل پاکستان کی بحالی کے بعد غلامان کفر لرزہ بر اندام ہیں اور حیرت سے پوچھتے ہیں کہ آپ لوگ حکومت کرنے کیلئے اکھٹے ہوئے ہیں ہمیں حیرت ہے کہ ان کے وہم و گمان میں بھی نہیں کہ سب سے پہلے حکمران ہمارے نبی اکرم محمد مصطفی تھے اور یہ حکمرانی ہمیں اپنی رسول سے وراثت میں ملی ہے ۔عالم کفر نے مسلمانوں سے حکمرانی چینی اور پورے عالم اسلام پر ظلم کے پہاڑ توڑے انہوں نے کہا کہ ان سیکولر طبقات اور کرپٹ سیاستدانوں کو ہم یہ بتانا چاہتے ہیں کہ ہاں ہم حکومت کیلئے ایک ہیں اسلام کیلئے ایک ہیں ہم ایک امت ہیں اور انشاء اللہ ہماری یہ وحدانیت اور جدوجہد اتحاد اس ملک میں اسلامی نظام کے قیام اور امن و امان کیلئے جاری رہیگا ۔ سینیٹر سراج الحق نے قومی اسمبلی سے فاٹا بل کی منظوری کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے فاٹا کے عوام کو دلی مبارکباد دی ہاور کہاکہ 1947ء کے بعد فاٹا کے عوام کو دوسری آزادی ملی ہے۔ فاٹا کے لیے اب ترقی کا راستہ کھلے گا ۔
انہوں نے کہاکہ طویل عرصہ آزادی کی جدوجہد کے بعدفاٹا سے ایف سی آر جیسے کالے اور ظالمانہ قوانین سے فاٹا کے عوام کو نجات مل جائے گی ۔یہ انگریز کا قانون تھا جسے حکومتوں نے پاکستان آزاد ہونے کے بعد بھی فاٹامیں برقرار رکھا ہواتھا جس کے خاتمے کے لیے فاٹا کے عوام کا فی عرصے سے مطالبہ کر رہے تھے جو بالآخر 70 سال بعد پورا ہوگیاہے ۔سینیٹر سراج الحق نے فاٹا کے جماعت اسلامی
کے ذمہ داران اور کارکنان کو بھی مبارکباد دی ہے جنہوں نے اس مسئلے کو زندہ رکھا اسے بام عروج پر پہنچانے میں کردار ادا کیا اور اس کے لیے روڈ کارواں ، دھرنے اور جرگوں کا اہتمام کیا ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ملک میں اسلامی نظام کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ اب تک حکومت میں رہنے والی پارٹیاں اور وہ لوگ ہیں جو ہر الیکشن میں نیلے پیلے رنگ رنگیلے جھنڈے پکڑ کرآ جاتے ہیں اور کہتے ہیں
کہ ہم تمہارے سارے مسائل حل کریں گے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان اسلامی نظام کے لیے بنا تھا مگر ستر سال میں ایک دن کے لیے قوم کو اسلامی نظام نصیب نہیں ہوا ۔ ۔ انہوں نے کہاکہ ہم اپنے چیف جسٹس کے ہاتھ میں قرآن دیکھنا چاہتے ہیں جب قرآن پر فیصلے ہوں گے تو کسی کو اعتراض نہیں ہوگا۔ ہم چاہتے ہیں کہ محنت کرنے والے کو اس کی محنت کا پھل ملے مزدور کو کارخانے اور کسان کو کھیت کی پیدوار سے حصہ ملے ۔
ہم چاہتے ہیں کہ ملک کے ہر بچے کے ہاتھ میں قلم اور کتاب ہو اور پڑھے لکھے نوجوان کو روزگار ملے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہر بیمار کو مفت علاج ملے اور اسے ہسپتالوں میں داخلے کے لیے سفارشیں نہ ڈھونڈنی پڑیں ۔ہم وسائل کی منصفانہ تقسیم چاہتے ہیں اور وی آئی کلچر کو ہمیشہ کے لیے دفن کر دینا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ عوام نے جن سپولیوں کو دودھ پلا پلا کر اژدھے بنایا ہے ۔
وہ عوام کو ڈس رہے ہیں اور ملک و قوم کا مستقبل تاریک کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ طویل عرصہ آزادی کی جدوجہد کے بعدفاٹا سے ایف سی آر جیسے کالے اور ظالمانہ قوانین سے فاٹا کے عوام کو نجات مل جائے گی ۔یہ انگریز کا قانون تھا جسے حکومتوں نے پاکستان آزاد ہونے کے بعد بھی فاٹامیں برقرار رکھا ہواتھا جس کے خاتمے کے لیے فاٹا کے عوام کا فی عرصے سے مطالبہ کر رہے تھے جو بالآخر 70 سال بعد پورا ہوگیاہے ۔