بھارتی صحافیوں کیلئے ہندو انتہا پسندوں کی بدسلوکی کی نشاندہی کرنا مشکل ہوگیا،جانتے ہیں سوشل میڈیا کے ذریعے کیسے ڈرایا دھمکایا جاتا ہے ؟

24  مئی‬‮  2018

نئی دہلی (اے این این)بھارت میں صحافیوں کیلئے ہندو انتہا پسندوں پر تنقید اور اقلیتوں سے بدسلوکی کی نشاندہی کرنا دشوار ہوگیا۔بھارتی صحافی خواتین کو عصمت دری کی دھمکیاں، اور سوشل میڈیا پر کردار کشی کی مہم چلا کر خاموش رہنے پر مجبور کیا جاتاہے، نیویارک ٹائمز میں بھارتی صحافی کے آرٹیکل نے مودی دور میں پروان چڑھتی انتہا پسندی کو بے نقاب کردیا ۔تحقیقاتی صحافت سے وابستہ رانا ایوب نے گجرات میں مسلم کش فسادات میں

بھارتی وزیراعظم مودی اور دیگر بی جے پی رہنماؤں کے کردار پر کتاب لکھی.جس پر دیگر کئی خواتین صحافیوں کی طرح رانا ایوب کو بھی کئی سالوں سے کرداری کشی کی منظم مہم کا سامنا ہے۔سوشل میڈیا پر ان کی بیہودہ جعلی تصاویر پھیلاکر اور عصمت دری کی دھمکیوں کے ذریعے انہیں ڈرایا دھمکایا جارہاہے، خود مودی اوردیگر انتہا پسند رہنما بھی مہم چلانے والے اکاونٹس کو فالو کرکے ان کی حوصلہ افزائی کا باعث بن رہے ہیں۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…