کوئٹہ(نیوز ڈیسک)بلوچستان حکومت نے صوبے میں آبی قلت اور خشک سالی کے پیش نظر روسی کمپنی سے تجرباتی بنیاد پرمصنوعی بارش کا معاہدہ کرلیا ہے۔بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو اور روسی کمپنی کے نمائندوں کی ملاقات میں گوادر میں سوڑ ڈیم اور آنکاڑہ کور ڈیم پر مصنوعی بارش برسانے کے تجربے کی منظوری دی گئی ہے۔
اس ملاقات کے دوران روسی ماہرین نے آگاہ کیا کہ کمپنی بلوچستان میں سالانہ تین سو ملی میٹر مصنوعی بارش برسانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق جدید سائنسی طریقہ کار کے تحت سمندر کے اوپر بادل بناکر انہیں کسی بھی علاقے کے اوپر لے جا کر برسایا جا سکتا ہے۔ ہوائی جہاز کے ذریعے مصنوعی بارش میں بادلوں پر دو سے چار فٹ کی بلندی سے کاربن ڈائی آکسائیڈ، سوڈیم کلورائیڈ اور سلور آئیوڈائیڈ جیسے مرکبات چھڑکائے جاتے ہیں۔ اس مصنوعی بارش کے لیے بادلوں کی تہہ کو سات سے دس ہزار فٹ موٹا ہونا چاہیے۔رپورٹ کے مطابق ہوا میں 70 سے 75 فیصد نمی اور رفتار 30 سے 50 کلومیٹر فی گھنٹہ ہونا ضروری ہے۔ یہ مصنوعی بارش گرمی کی شدت میں کمی لانے اور خشک سالی کے خاتمے کے لیے کی جائے گی۔ واضح رہے کہ اٹھارہ سال پہلے تھر میں خشک سالی ختم کرنے کے لیے ہونے والا مصنوعی بارش کا تجربہ جزوی طور پر کامیاب رہا تھا، بیجنگ میں فضائی آلودگی کے خاتمے کے لیے مصنوعی بارشیں برسانا معمول ہے۔ چین بادلوں پر یہ مخصوص تجربہ کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے، چین کے علاوہ بھارت، متحدہ عرب امارات اور جنوبی افریقہ میں بھی مصنوعی بارشیں برسانے کے لیے تجربات کیے جاتے ہیں۔ بلوچستان حکومت نے صوبے میں آبی قلت اور خشک سالی کے پیش نظر روسی کمپنی سے تجرباتی بنیاد پرمصنوعی بارش کا معاہدہ کرلیا ہے۔