اسلام آباد (آئی این پی) سپریم کورٹ نے سوکس سینٹرز کی اپیلیں منظور کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلہ کو کالعدم قرار دیدیا‘ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ وزیراعظم ریاست کی جائیداد کا مالک نہیں ہوسکتا ملک میں بادشاہت نہیں ہے۔ بدھ کو سپریم کورٹ میں سوکس سینٹرز بلڈنگ ویلتھ ٹیکس ادائیگی کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے سوکس سینٹرز کی اپیلیں منظور کرلیں۔
سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔ جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ وکیل ایف بی آر نے بتایا کہ سابق وزیراعظم کے حکم سے دو حکومتی عمارتیں سوکس سینٹر کو دی گئیں۔ سوکس سینٹرز نے انکم ٹیکس دیا اور ویلیو ٹیکس واجب الادا ہے۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ وزیراعظم ریاست کی جائیداد کا مالک نہیں ہوسکتا ‘کس قانون کے تحت وزیراعظم سرکاری جائیداد ٹرانسفر کرسکتا ہے؟ وکیل ایف بی آر نے بتایا کہ دونوں پراپرٹیز 198 ملین میں فروخت کی گئیں۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ پراپرٹی کی فروخت کا ایک پیسہ ادا نہیں ہوا۔ جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ پراپرٹیز کی فروخت کا کوئی معاہدہ ریکارڈ پر نہیں۔ وکیل ایف بی آر نے بتایا کہ حکومتی جائیداد کو وزیراعظم نے دوسرے ادارے کو فروخت کیا۔ جائیداد کسی نجی فرد کو فروخت نہیں ہوئی۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ملک میں بادشاہت نہیں ہے ایسا نہیں ہے حکومت کی جائیداد کسی کو دے دی جائے۔ کیا وزیراعظم کو سپریم کورٹ فروخت کرنے کا اختیار ہے؟ وزیراعظم سپریم کورٹ کو فروخت کردیں تو کیا کریں گے۔جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ وزیراعظم ریاست کی جائیداد کا مالک نہیں ہوسکتا ‘کس قانون کے تحت وزیراعظم سرکاری جائیداد ٹرانسفر کرسکتا ہے؟ وکیل ایف بی آر نے بتایا کہ دونوں پراپرٹیز 198 ملین میں فروخت کی گئیں۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ پراپرٹی کی فروخت کا ایک پیسہ ادا نہیں ہوا۔ جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ پراپرٹیز کی فروخت کا کوئی معاہدہ ریکارڈ پر نہیں۔ وکیل ایف بی آر نے بتایا کہ حکومتی جائیداد کو وزیراعظم نے دوسرے ادارے کو فروخت کیا۔ جائیداد کسی نجی فرد کو فروخت نہیں ہوئی۔