پیر‬‮ ، 27 اکتوبر‬‮ 2025 

سمندر پار پاکستانیوں کوبیرون ملک سے استعمال شدہ گاڑیاں لانے کی اجازت دیئے جانے کے بعد ایسا کام شروع ہوگیا کہ کسی نے سوچا تک نہ ہوگا، حیرت انگیز صورتحال

datetime 21  مئی‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی حکومت کی جانب سے ملک میں کمرشل امپورٹررز کے لیے بیرون ملک سے استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدکیلیے کوئی لائحہ عمل طے نہیں کیا جا سکا ہے۔ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے سمندر پار پاکستانیوں کوبیرون ملک سے استعمال شدہ گاڑیاں لانے کی اجازت دی گئی ہے اور اس ضمن میں ان کے لیے کئی اسکیمیں موجود ہیں تاہم ذرائع کے مطابق سمندر پار پاکستانیوں کو دی گئی سہولت کا کمرشل درآمدکنندگا ن کی جانب سے غلط استعمال ہو رہاہے

جس کو روکنے اور اس سلسلے میں نیا لائحہ عمل مرتب کرنے کے حوالے سے پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔ذرائع کے مطابق حالیہ دنوں میں کمرشل امپورٹرز کی جانب سے بیرون ملک سے استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کے حوالے سے اسٹیٹ بینک وزارت تجارت ایف بی آر اور دیگر شراکت داروں کے درمیان مذاکرات ہوئے اور مستقبل میں گاڑیوں کی کمرشل درآمد کے حوالے سے مختلف آرا دی گئی ہیں۔گاڑیوں کی درآمد کے حوالے سے اسٹیٹ بینک حکام کاکہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے سمندر پار پاکستانیوں کے لیے مختلف اسکیموں کے تحت گاڑیاں لانے کی اجازت دی گئی تھی تاہم اس سہولت کو سمندر پارپاکستانی بہت کم استمعال کررہے ہیں اور اس سہولت کا غلط استعمال ہورہاہے جس کو فوری طور پر روکنے کی ضرورت ہے۔ذرائع کے مطابق حکام نے بتایاکہ بعض درآمدکنندگان سمندر پار پاکستانیوں سے سازباز کرکے اور سمندر پارپاکستانیوں سے انکا پاسپورٹ خرید کر کاروباری مقاصد کیلیے گاڑیاں منگواتے ہیں جو کہ غیر قانونی اقدام ہے حکام کا موقف تھاکہ اوورسیز پاکستانی خود گاڑیوں کی اسکیموں سے بہت کم مستفید ہوتے ہیں اور ان کے پاسپورٹ پر کمرشل درآمدکنندگان اپنا کاروبار کر رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ کی جانب سے درآمد کنندگان کیلیے استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کے طریقہ کار کی شدید مخالفت کی جارہی ہے اورای ڈی بی حکام کاکہناہے کہ بیرون ملک سے استعمال شدہ گاڑیوں کیلیے طریقہ کار مرتب کرنے اور گاڑیوں کی باقاعدہ اجازت دے دینے سے ملک میں آٹو انڈسٹری کو نقصان پہنچے گا۔ ای ڈی بی حکام کا موقف تھاکہ اگر کمرشل درآمدکنندگان کو استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کی اجازت دے دی گئی تو اس سے ملک میں آٹو سیکٹر میں نئی سرمایہ کاری رک جائیگی اور یہ صنعت متاثر ہوگی، جب تک اس سلسلے میں کوئی نیا لائحہ عمل طے نہیں پاتا اس وقت تک موجودہ طریقہ کار ہی جاری رکھاجائے گا۔

موضوعات:



کالم



سیریس پاکستان


گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…