ہفتہ‬‮ ، 05 جولائی‬‮ 2025 

موسم گرم : پانی کی کمی کو کیسے دور کیا جائے ؟

datetime 4  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) گرمی کا زور ہرگزرتے دن کے ساتھ بڑھ رہا ہے اور جون تک یوں ہی اضافہ دیکھنے کو ملتا رہے گا جس کے بعد دھوپ کی حدت تو قدرے کم ہوگی تاہم موسم برسات کے سبب گرمی اور پسینے کے اخراج کی شدت میں کوئی کمی واقع نہ ہوسکے گی۔ اس موسم میں جسم میں نمکیات اور پانی کی معمولی سی کمی بھی خطرناک نتائج کی حامل ہوسکتی ہے کیونکہ پسینے کے سبب جسم سے پانی اور نمکیات کے اخراج کا عمل ویسے ہی تیز تر ہوتا ہے۔ اس کمی کو پورا کرنے کیلئے محض پانی پر انحصار کافی نہیں کیونکہ اول تو صرف پانی پینے اور پھر پیتے ہی رہنے کیلئے کوئی فرد تیار نہیں ہوتا ہے دوسرا جسم کو سادے پانی کے علاوہ کچھ نمکیات کی بھی ضرورت ہوتی ہے جو کہ غذائی اجزا سے تو پوری کی جاسکتی ہیں مگر سادہ پانی سے نہیں۔ اس لئے اپنی غذا میں بھی کچھ تبدیلیاں پیدا کریں، اس طرح آپ کے جسم سے پانی خارج ہونے کی مقدار بھی کم ہوگی، نیز جسم کو کچھ ضروری نمکیات بھی مل سکیں گے۔ ان اشیا میں سرفہرست سیب ہے۔ یوں تو سیب سارا سال ہی ریڑھیوں پر لدا دکھائی دیتا ہے تاہم اس موسم میں سیب کے استعمال پر خاص دھیان دیں، یہ جسم میں آئرن اور میگنیشیئم کی مقدار بھی بڑھانے میں مدد دے گا۔ دوپہر کو اگر کھانا کھانے کا موڈ نہ ہو تو دو سے تین سیب کھا لیں۔ اگر آپ کو سیب نہیں پسند ہیں تو ان کا رس نکالیں اور تازہ لیموں نچوڑ کے پی لیں۔ سیب میں وٹامن سی اور 86فیصد پانی ہوتا ہے۔
اسی طرح سلاد کے پتے بھی اس موسم میں مفید رہتے ہیں۔ سلاد کے پتے میں غذائی اجزاءکی مقدار بے حد کم ہوتی ہے جب کہ اس کا 96فیصد پانی پر مشتمل ہوتا ہے۔ یہ وزن بھی نہیں بڑھنے دے گا اور آپ کے جسم میں پانی کی مقدار کو بھی مستحکم رکھنے میں مددے گا۔ اس کے علاوہ اس میں پروٹین کی بڑی مقدار، اومیگا تھری فیٹی ایسڈ بھی بھاری مقدار میں موجود ہوتا ہے۔بروکلی کھانے کا رواج پاکستان میں زیادہ نہیں لیکن یقین مانیں کہ یہاں کے سخت موسم میں بروکلی بے حد مفید سبزی ثابت ہوسکتی ہے۔ عام گوبھی کے مقابلے میں زیادہ مہنگی بھی نہیں ، البتہ یہ عام ریڑھی والوں کے پاس دستیاب نہیں ہوتی ہے۔ اس میں تقریباً نوے فیصد پانی ہوتا ہے جبکہ اس کی اینٹی انفلیمیٹری خصوصیات موسم گرما کی الرجیز سے بھی بچا سکتی ہیں۔دہی بھی موسم گرما میں استعمال کیلئے بے حد مفید ہے، اس میں نوے فیصد کے قریب پانی ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اس میں موجود پروبائیوٹکس موسم گرما میں الرجیز کیخلاف قوت مدافعت دیتے ہیں جبکہ یہ پروٹین، وٹامن بی، کیلشیئم کیلئے بھی ایک مفید ذریعہ ہے۔ دہی کو لسی، شربت، رائتے سمیت متعدد اشکال میں استعمال کیا جاسکتا ہے اور اس وجہ اس کے استعمال سے دل بھرنے کا اندیشہ بھی نہیں ہوتا ہے۔اسی طرح ابلے ہوئے چاول بھی موسم گرما میں پانی کی ضروریات پوری کرنے کیلئے اہم ذریعہ ثابت ہوسکتے ہیں کیونکہ اس میں ستر فیصد پانی ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کی تھوڑی مقدار پیٹ بھی بھر دے گی اور یوں آپ کی غذائی ضروریات بھی پوری ہوں گی تاہم خیال رہے کہ دن بھر میں ایک پیالی یا ایک وقت سے زیادہ چاول نہ لیں کیونکہ یہ جسم کیلئے ضروری تمام غذائی اجزا فراہم نہیں کرتا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…