پیر‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

میو ہسپتال سرجیکل ٹاور میں نے 2006 میں شروع کیا اور میرے دور میں ہی یہ مکمل بھی ہو گیا تھا، چودھری پرویزالہی

datetime 19  مئی‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور ( آئی این پی ) پاکستان مسلم لیگ کے سینئرمرکزی رہنما و سابق نائب وزیراعظم چودھری پرویزالہی نے کہا ہے کہ میو ہسپتال سرجیکل ٹاور میں نے 2006 میں شروع کیا اور میرے دور میں ہی یہ ہر لحاظ سے مکمل بھی ہو گیا تھا، لیکن 2008 میں جیسے ہی شہباز شریف آئے تو انہوں نے کہا چونکہ یہ پرویزالہی حکومت کا پراجیکٹ ہے لہذا میں اس کو کسی قیمت پر فنکشنل نہیں ہونے دوں گا ۔

اپنی اس منفی اور بیمار ذہنیت کے تحت انہوں نے دس سال تک اس اسٹیٹ آف دی آرٹ پراجیکٹ کے فنڈز کسی نہ کسی بہانے روکے رکھے اور اگر کبھی نمائشی طور پر کچھ فنڈز رکھ بھی دئیے تو بعد میں ان کو بڑی چالاکی سے جنگلہ بس اور اورنج لائن کو منتقل کر دیا، اس طرح دس سال تک وہ بڑی سفاکی کے ساتھ مریضوں کی زندگیوں سے کھیلتے رہے، ہزاروں مریض جن کی زندگیاں سرجیکل ٹاور کے بروقت فنکشنل ہونے سے بچائی جا سکتی تھیں وہ موت کے منہ میں چلے گئے لہذا شہباز شریف کو دس سال تک سرجیکل ٹاور بند رکھنے پر قوم سے معافی مانگنی چاہئے۔ چودھری پرویزالہی نے کہا کہ شہبازشریف اب بھی سرجیکل ٹاور کو فنکشنل کرنے پر تیار نہیں تھے لیکن بھلا ہو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا جنہوں نے پنجاب میں ہسپتالوں کی حالت زار کا ازخود نوٹس لے لیا اور اپنے ریمارکس میں یہ بھی کہا کہ پرویزالہی حکومت کے سرجیکل ٹاور سمیت دیگر میگا ہیلتھ پراجیکٹس کو کیوں فنکشنل ہونے نہیں دیا رہا حالانکہ وہ مکمل پڑے ہیں۔ چودھری پرویزالہی نے کہا میں چیف جسٹس کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے پنجاب میں ہسپتالوں کی حالت زار کی طرف توجہ کی ہے، میں امید کرتا ہوں کہ سرجیکل ٹاور کے بعد وہ وزیر آباد کارڈیالوجی ہسپتال کو بھی فنکشنل کرائیں گے اور غریب مریضوں کی دعائیں لیں گے، وزیر آباد کارڈیالوجی ہسپتال بھی شہباز شریف کی بیمار ذہنیت کی وجہ سے پچھلے دس سال سے عملی طور پر بند پڑا ہے اور چیف جسٹس صاحب جیسے کسی مسیحا کا منتظر ہے، اب تک قریبا 6 ہزار دل کے مریض بروقت طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سے جان کی بازی ہار چکے ہیں اور یہ اندوہناک سلسلہ جاری ہے، میو ہسپتال سرجیکل ٹاور کی طرح وزیر آباد کارڈیالوجی کا بھی جرم یہ ہے کہ یہ میرا لگایا ہوا پودا ہے۔

موضوعات:



کالم



70برے لوگ


ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…