بدھ‬‮ ، 30 اپریل‬‮ 2025 

اقوام متحدہ میں مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی کا 193 رکنی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب ،پاکستان نے 4نکاتی حکمت عملی کا اعلان کردیا

datetime 16  مئی‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک (نیوز ڈیسک)  پاکستان نے کہا ہے کہ ہمیں دہشت گردی کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے 2006 ء میں اختیار کی گئی حکمت عملی کے تحت پرتشدد انتہا پسندی کو فروغ دینے والوں کے سوال پر بھی توجہ دینا ہوگی۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے 193 رکنی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ ہمیں دہشت گردی کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے 2006 ء میں اختیار کی گئی حکمت عملی کے تحت پرتشدد انتہا پسندی کو فروغ دینے والوں کے سوال پر بھی توجہ دینا ہوگی۔

عالمی ادارے کی انسداد دہشت گردی حکمت عملی کا جائزہ لینے کے سلسلہ میں منعقد ہو نے والے چھٹے اجلاس کو پاکستانی مندوب نے بتایا کہ مذکورہ حکمت عملی کے چار بنیادی نکات میں دہشت گردی کے لئے سازگار حالات سے نمٹنا، دہشت گردی کو روکنا اور اس سے نمٹنا، دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے ریاستوں کی استعداد کار میں اضافہ کرنا اور انسانی حقوق کے احترام اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کے اقدامات کرنا شامل ہیں۔پاکستانی مندوب نے سلامتی کونسل کے اجلاس سے قبل دنیا کے 15 ممالک کے مندوبین کیلئے ایک ظہرانے کا اہتمام بھی کیا جس میں انسداد دہشت گردی کے حوالہ سے عالمی ادارے کی حکمت عملی پر ان مندوبین نے باہمی تبادلہ خیال کیا۔پاکستانی مندوب نے اس موقع پر غزہ میں نہتے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی کی سخت مذمت کی۔ انہوں نے انڈونیشیا، فرانس اور افغانستان میں بھی دہشت گردی کی کارروائیوں کی مذمت کی۔انہوں نے کہا کہ جنرل اسمبلی کا جاری اجلاس دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے سامنے آنے والے نئے چیلنجزاور خطرات کا جائزہ لیتے ہوئے ان سے نمٹنے کی سفارشات تیار کرنے کا موقع فراہم کرے گا۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے ان حالات پر خصوصی توجہ مرکوز کی جائے جو دہشت گردی کو فروغ دینے کا باعث بنتے ہیں۔پرتشدد انتہا پسندی کے خاتمہ کے اس کے لئے کام کرنے والوں کے بیانیہ کا موثر جواب دیا جانا بھی ضروری ہے۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ دہشت گردی کے بچنے کی حکمت عملی کے حوالے سے یہ غلط تاثر پیدا کیا جا رہا ہے کہ پر تشدد انتہا پسندی صرف گڈ گورننس،انسانی حقوق، ترقی اور قومی سطح پر قانون کی حکمرانی نہ ہونے کا براہ راست نتیجہ ہے۔انہوں نے کہا کہ غیر ملکی مداخلت اور قبضہ، طویل عرصہ سے جاری تنازعات، بین الاقوامی سطح پر قانون کی حکمرانی میں کمی اور تارکین وطن کی کمیونٹیز کی سماجی و سیاسی محرومیاں بھی پرتشدد انتہا پسندی کے فروغ میں کردار ادا کر رہی ہیں۔اور دہشت گردی کے خاتمہ کی کسی بھی جامع حکمت عملی میں ہمیں ان تمام عوامل کو مدنظر رکھنا ہوگا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



27فروری 2019ء


یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…