جمعہ‬‮ ، 31 جنوری‬‮ 2025 

جنگلی جانور نہ رہے تو کچھ نہ رہے گا، سائنسدان

datetime 3  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیو یارک(نیوز ڈیسک) سائنس دانوں نے کہا ہے کہ دنیا میں بڑے جنگلی جانوروں کی آبادی کم ہو رہی ہے جس سے خطہ ارض ‘خالی ہو جانے’ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ تحقیق کے مطابق پودے کھا کر گزارہ کرنے والے تقریباً 6 فیصد کے قریب بڑے جانور جن میں گینڈے، ہاتھی اور گوریلے شامل ہیں، کے معدوم ہونے کا خطرہ ہے۔ سائنس ایڈوانس نامی جریدے میں شائع ہونے والے تجزیے میں چرندوں کی 74 اقسام پر غور کیا گیا، تجزیے کے بعد اس صورتِ حال کا ذمہ دار بڑے جانوروں کے مسکن کا باقی نہ رہنا اور ان کا غیر قانونی شکار کو ٹھہرایا گیا ہے۔ کچھ عرصہ قبل گوشت خور جانوروں پر کی جانے والی ایک تحقیق سے بھی ان جانوروں کی آبادی میں کمی کی ایسی ہی وجوہات سامنے آئی تھیں۔
چارہ خور جانوروں پر کی جانے والی اس تحقیق کی قیادت اوریگن سٹیٹ یونیورسٹی کے پرفیسر ولیم رِپل نے کی۔ تحقیق میں ان جانوروں کو شامل کیا گیا جن کا وزن 100 کلو گرام سے زیادہ تھا اور ان میں رینڈیئر یا قطبی ہرن سے لے کر افریقہ کے ہاتھی بھی شامل تھے۔ پروفیسر ولیم کا کہنا ہے کہ ‘ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ کسی نے گھاس پھوس کھا کر گزارہ کرنے والے جانوروں کی تمام اقسام کا تجزیہ کیا ہو۔ جس طرح سے بڑے جانور ختم ہوتے جا رہے ہیں اس سے جنگلوں میں وسیع و عریض گھاس بھرے علاقے، چراہ گاہیں اور صحراو¿ں میں ارضی منظر خالی ہو رہا ہے۔
بڑے جانوروں کا سب سے زیادہ نقصان جنوب مشرقی ایشیا، انڈیا اور افریقہ میں ہو رہا ہے۔ آکسفرڈ یونیورسٹی میں جنگلی حیات کے تحفظ پر تحقیق کرنے والے یونٹ سے وابستہ پروفیسر ڈیوڈ میکڈونلڈ بھی بڑے چرندوں پر تحقیق کرنے والے پندرہ بین الاقوامی سائنسدانوں میں شامل تھے۔ وہ کہتے ہیں ‘بڑے گوشت خور جانور جن میں شیر یا بھیڑیے شامل ہیں انھیں ہولناک مسائل کا سامنا ہے۔ وہ براہِ راست ظلم کا نشانہ بنتے ہیں، ان کا بہت زیادہ شکار کیا جاتا ہے اور ان کے ٹھکانے ختم ہو جاتے ہیں لیکن ہماری تحقیق سے ایک اور بات سامنے آئی ہے اور وہ یہ کہ ان جانوروں کے خوراک ذخیرہ کرنے کی جگہیں بھی ختم ہو رہی ہیں۔ اگر کھانے کو ہی کچھ نہیں تو جانوروں کے مسکن ان کے کس کام کے۔ تحقیق کے مطابق جانوروں میں کمی کے بہت سے عوامل ہیں جن میں ان کے ٹھکانوں کا اجڑ جانا، گوشت یا ان کے اعضائے جسمانی حاصل کرنے کے لیے جانوروں کا شکار وغیرہ شامل ہیں۔ تحقیق کار کہتے ہیں کہ جہاں گینڈے کے سینگ سونے سے زیادہ مالیت کے، ہیروں سے زیادہ قیمتی اور غیر قانونی مارکیٹ میں کوکین سے زیادہ نفع بخش ہوں وہاں افریقی گینڈے شاید آئندہ 20 برس میں معدوم ہو جائیں گے۔ بڑے جانوروں کا سب سے زیادہ نقصان جنوب مشرقی ایشیا، بھارت اور افریقہ میں ہو رہا ہے۔ یورپ اور شمالی امریکہ ان جانوروں کو معدوم کرنے والی لہر کا شکار پہلے ہی ہو چکے ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دجال آ چکا ہے


نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…