جمعہ‬‮ ، 19 ستمبر‬‮ 2025 

نیپال امدادی سامان کے لیے اپنے کسٹم قوانین میں نرمی کرے،اقوام متحدہ

datetime 3  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)اقوام متحدہ نے نیپال کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ زلزلہ متاثرین کے لیے آنے والے امدادی سامان کے لیے اپنے کسٹم قوانین میں نرمی کرے۔اقوام متحدہ میں فلاحی کاموں کی سربراہ ویلری آموس کے مطابق نیپالی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ امدادی سامان کی کسٹم کلیئرنس کو تیز کرے۔ نیپال میں ایک ہفتے قبل آنے والے زلزلے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد سات ہزار سے تجا وز کر گئی ہے جبکہ بڑی تعداد میں متاثرین امداد سے محروم ہیں۔بین لاقوامی برادری کی جانب سے بھجوائے جانے والی امداد کی ایک بڑی مقدار کھٹمنڈو ایئر پورٹ پر کسٹم کلیئرنس نہ ہونے کی وجہ سے پھنسی ہوئی ہے۔ویلری آموس کا کہنا ہے کہ انھوں نے نیپال کے وزیراعظم سوشیل کوئرالا کو یاد کرایا ہے کہ انھوں نے سال 2007 میں اقوام متحدہ سے کسی آفت کی صورت میں کسٹم کلیئرنس کو سادہ اور تیز کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔ویلری آموس کے مطابق وزیراعظم نے اس معاملے کو حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے اور امید ہے کہ اب انتظامی معاملات میں بہتری آئے گی۔نیپال میں اقوام متحدہ کے نمائندے جیمی میک گولڈریک نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیپالی حکومت کو عام حالات کے لیے بنایے گئے کسٹم قواعد و ضوابط کو اس وقت استعمال نہیں کرنا چاہیے۔نیپال کی وزارتِ داخلہ کے ترجمان لکشمن پرشاد کے مطابق خیموں اور ترپالوں پر عائد درآمدی ٹیکس ختم کر دیا گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ بیرون ملک سے آنے والے تمام سامان کی جانچ پڑتال کرنا ضروری ہے۔نیپال میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے کے انتظامی شعبے کے ڈائریکٹر رمیشور کے مطابق اب بھی بڑی تعداد میں متاثرین امداد یا ہیلی کاپٹروں سے محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کے منتظر ہیں۔انھوں نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ’ کئی علاقوں میں لوگوں کو امداد نہیں مل سکی ہے اور قدرتی بات ہے کہ وہ اس سے ناخوش ہیں۔‘دوسری جانب نیپالی حکومت نے بیرون ملک سے آنے والی امداد پر بھی تنقید کی ہے۔وزیرِ خزانہ رام شرن کا کہنا ہے کہ’ ہمیں ٹونا مچھلی اور میونیز جیسی امدادی اشیا مل رہی ہیں اور یہ کس کام کی ہیں، ہمیں اناج، نمک اور چینی کی اشد ضرورت ہے۔‘زلزلے کے ایک ہفتے بعد امدادی کارروائیوں میں ملبے تلے موجود افراد میں سے کسی کے زندہ بچ جانے کی امیدیں بھی معدوم ہوتی جا رہی ہیں۔وزارتِ داخلہ کے ترجمان لکشمن پرساد نے ایک بیان میں کہا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں ملبے تلے سے زندہ افراد کو تلاش کرنے کی امید باقی نہیں رہی۔’ہم ہر ممکن طور پر بچاو¿ اور امداد کا کام کر رہے ہیں مگر میرے خیال سے ملبے تلے مزید کسی کے زندہ بچ جانے کا امکان نہیں ہے۔‘بی بی سی کےنامہ نگار سنجوئے مجندر کے مطابق اب بھی ملبے تلے سے لاشوں کو نکالنے کا سلسلہ جاری ہے۔ امدادی ٹیمیں دوردراز کے علاقوں سے زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر رہی ہیں لیکن اب بھی بہت سے علاقے ایسے ہیں جہاں تک رسائی ممکن نہیں ہو سکی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…