جمعہ‬‮ ، 20 ستمبر‬‮ 2024 

نیپال امدادی سامان کے لیے اپنے کسٹم قوانین میں نرمی کرے،اقوام متحدہ

datetime 3  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)اقوام متحدہ نے نیپال کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ زلزلہ متاثرین کے لیے آنے والے امدادی سامان کے لیے اپنے کسٹم قوانین میں نرمی کرے۔اقوام متحدہ میں فلاحی کاموں کی سربراہ ویلری آموس کے مطابق نیپالی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ امدادی سامان کی کسٹم کلیئرنس کو تیز کرے۔ نیپال میں ایک ہفتے قبل آنے والے زلزلے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد سات ہزار سے تجا وز کر گئی ہے جبکہ بڑی تعداد میں متاثرین امداد سے محروم ہیں۔بین لاقوامی برادری کی جانب سے بھجوائے جانے والی امداد کی ایک بڑی مقدار کھٹمنڈو ایئر پورٹ پر کسٹم کلیئرنس نہ ہونے کی وجہ سے پھنسی ہوئی ہے۔ویلری آموس کا کہنا ہے کہ انھوں نے نیپال کے وزیراعظم سوشیل کوئرالا کو یاد کرایا ہے کہ انھوں نے سال 2007 میں اقوام متحدہ سے کسی آفت کی صورت میں کسٹم کلیئرنس کو سادہ اور تیز کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔ویلری آموس کے مطابق وزیراعظم نے اس معاملے کو حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے اور امید ہے کہ اب انتظامی معاملات میں بہتری آئے گی۔نیپال میں اقوام متحدہ کے نمائندے جیمی میک گولڈریک نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیپالی حکومت کو عام حالات کے لیے بنایے گئے کسٹم قواعد و ضوابط کو اس وقت استعمال نہیں کرنا چاہیے۔نیپال کی وزارتِ داخلہ کے ترجمان لکشمن پرشاد کے مطابق خیموں اور ترپالوں پر عائد درآمدی ٹیکس ختم کر دیا گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ بیرون ملک سے آنے والے تمام سامان کی جانچ پڑتال کرنا ضروری ہے۔نیپال میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے کے انتظامی شعبے کے ڈائریکٹر رمیشور کے مطابق اب بھی بڑی تعداد میں متاثرین امداد یا ہیلی کاپٹروں سے محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کے منتظر ہیں۔انھوں نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ’ کئی علاقوں میں لوگوں کو امداد نہیں مل سکی ہے اور قدرتی بات ہے کہ وہ اس سے ناخوش ہیں۔‘دوسری جانب نیپالی حکومت نے بیرون ملک سے آنے والی امداد پر بھی تنقید کی ہے۔وزیرِ خزانہ رام شرن کا کہنا ہے کہ’ ہمیں ٹونا مچھلی اور میونیز جیسی امدادی اشیا مل رہی ہیں اور یہ کس کام کی ہیں، ہمیں اناج، نمک اور چینی کی اشد ضرورت ہے۔‘زلزلے کے ایک ہفتے بعد امدادی کارروائیوں میں ملبے تلے موجود افراد میں سے کسی کے زندہ بچ جانے کی امیدیں بھی معدوم ہوتی جا رہی ہیں۔وزارتِ داخلہ کے ترجمان لکشمن پرساد نے ایک بیان میں کہا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں ملبے تلے سے زندہ افراد کو تلاش کرنے کی امید باقی نہیں رہی۔’ہم ہر ممکن طور پر بچاو¿ اور امداد کا کام کر رہے ہیں مگر میرے خیال سے ملبے تلے مزید کسی کے زندہ بچ جانے کا امکان نہیں ہے۔‘بی بی سی کےنامہ نگار سنجوئے مجندر کے مطابق اب بھی ملبے تلے سے لاشوں کو نکالنے کا سلسلہ جاری ہے۔ امدادی ٹیمیں دوردراز کے علاقوں سے زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر رہی ہیں لیکن اب بھی بہت سے علاقے ایسے ہیں جہاں تک رسائی ممکن نہیں ہو سکی۔



کالم



مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ


مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!

میرے پاس چند دن قبل سنگا پور سے ایک بزنس مین آئے‘…

سٹارٹ اِٹ نائو

ہماری کلاس میں 19 طالب علم تھے‘ ہم دنیا کے مختلف…

میڈم چیف منسٹر اور پروفیسر اطہر محبوب

میں نے 1991ء میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے…

چوم چوم کر

سمون بائلز (Simone Biles) امریکی ریاست اوہائیو کے شہر…

نیویارک کے چند مشاہدے

نیویارک میں چند حیران کن مشاہدے ہوئے‘ پہلا مشاہدہ…

نیویارک میں ہڈ حرامی

برٹرینڈ رسل ہماری نسل کا استاد تھا‘ ہم لوگوں…

نیویارک میں چند دن

مجھے پچھلے ہفتے چند دن نیویارک میں گزارنے کا…