نیویارک(سی ایم لنکس)ماہرین طب کا کہنا ہے کہ مائیکرو ویو اوون میں گرم کیے گئے کھانے کے عادی لوگ کینسر، بانجھ پن، ذیابیطس اور موٹاپے کا شکار ہوسکتے ہیں۔سائنسی جریدے نیچر میں شائع ہونے والے مقالے کے مطابق امریکا کے سائنس دانوں نے مائیکرو ویو کے استعمال اور اس کے انسانی صحت پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے پانچ سال پر مشتمل کثیر الملکی مطالعہ کیا۔
ماہرین نے مائیکرو ویو سے نکلنے والی مضر شعاعوں کے پلاسٹک کے برتنوں کی تیاری میں استعمال میں ہونے والے کیمیکلز کے ملاپ سے انسانی صحت پر مضر اثرات کا مطالعہ کیا۔سائنس دانوں کے مطابق پلاسٹک کے برتن مختلف کیمیکلز سے تیار کیے جاتے ہیں جن میں سب سے خطرناک کیمیکل ’بائی اسفینول اے‘ (Bisphenol A) ہے۔ پلاسٹک کے برتن میں جب کھانا گرم کیا جاتا ہے تو مائکرو ویو اس برتن میں بائی اسفینول اے کیمیکل کا اخراج کروا دیتا ہے جو کھانے میں شامل ہو کر ہمارے جسم میں داخل ہو جاتا ہے۔بائی اسفینول اے کیمیکل کھانے کے ساتھ معدے کے راستے خون میں شامل ہو جاتا ہے جہاں یہ ہارمونز میں تبدیلی کا باعث بنتا ہے، ہاضمے کو خراب کرتا ہے شوگر لیول بڑھاتا ہے اور ’کیسینو جین کیمیکل‘ ہونے کی وجہ سے اس کے سب سے زیادہ مضر اثرات کینسر اور بانجھ پن کا باعث بننا ہیں۔ یہ کیمیکل ہضم نہیں ہوپاتے اور خون میں لوتھڑے کی شکل میں جمع ہو کر بلند فشار خون، ہائی کولیسٹرول اور آنتوں میں زخم کا باعث بھی بنتے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بہت ضروری بھی ہو تو کھانے کو پلاسٹک کے برتنوں میں گرم کرنے کے بجائے ایسے برتن استعمال کریں جس میں ’مائیکروویو میں محفوظ‘ رہنے کا لیبل چسپاں ہو یا اگر آپ نان اسٹک برتن استعمال کرتے ہیں تو اس میں لکڑی کا چمچہ ہی استعمال کریں تاکہ ٹیفلون کی تہہ اتر کر کھانے میں شامل نہ ہوسکے۔اگر آپ کو محسوس ہو کہ یہ تہہ اترنے لگی ہے اور فوری طور پر اس برتن کا استعمال ترک کردیں۔