اسلام آباد(آن لائن ) مالی سال 19-2018 کے لیے پیش کی گئی بجٹ تجاویز میں دفاعی بجٹ میں اضافے کے حوالے سے متعلقہ وزارت کی جانب سے وضاحت پیش کی گئی ہے کہ سیکیورٹی کی چیلنجنگ صورتحال کے پیش نظر آئندہ مالی سال کے لیے دفاعی بجٹ میں اضافہ کرنا ناگزیر تھا۔بیان میں مزید کہا گیا کہ ناقدین کو پاکستان کے موجودہ حالات اور حفاظتی اقدامات کے پیش نظر معاشی صورتحال کا احساس کرنا چاہیے۔
واضح رہے مالی سال 19-2018 کے وفاقی بجٹ میں دفاعی اخراجات کی مد میں 11 کھرب مختص کیے جانے کی تجویز دی گئی۔اس ضمن میں مزید کہا گیا کہ بہتر سیکیورٹی، امن و امان اور استحکام کے بغیر کسی بھی ملک کا معاشی طور پر ترقی کرنا ممکن نہیں۔خیال رہے کہ آئندہ بجٹ میں مختص کی جانے والی 11 کھرب روپے کی رقم رواں مالی سال کے لیے مختص کی گئی رقم کے مقابلے میں 18 فیصد زائد ہے، جو 9 کھرب 20 ارب روپے رکھی گئی تھی۔جبکہ رواں مالی سال کے لیے مختص کی گئی رقم میں بھی 8 فیصد اضافہ کر کے اسے 9 کھرب 98 ارب کیا جا چکا ہے، وزارت دفاع عوام میں دفاعی بجٹ کے 18 فیصد اضافے کے حوالے پائی جانے والی بے چینی کا خاتمہ چاہتی ہے اس لیے ان کا کہنا تھا کہ حالیہ بجٹ میں مختص رقم کا موازنہ رواں برس کیے جانے والے اضافے کے ساتھ کیا جائے۔وزارت دفاع کے جاری میں مزید کہا گیا کہ آئندہ مالی سال کے لیے 11 کھرب کا بجٹ، رواں مالی سال کے اختتام پر کل بجٹ کا 10.2 فیصد اضافہ ہے اور ہر سال مہنگائی، تنخواہوں میں اضافے کے پیش نظر 10 سے 12 فیصد اضافہ کیا جانا معمول کی بات ہے۔وزارت دفاع کا مزید کہنا تھا کہ عام طور پر دفاعی بجٹ میں مختص رقم کا موازنہ فیصد کے حساب سے گزشتہ مالی سال میں
مختص کی گئی رقم سے کیا جاتا ہے جو صحیح نہیں، دفاعی بجٹ کو تکنیکی اعتبار سے عوام کی حفاظت کے لیے کیے گئے اخراجات اور مجموعی ملکی پیداوار کے حوالے سے دیکھنا چاہیے۔بیان میں مزید کہا گیا کہ دفاعی اخراجات کی مد میں بجٹ کا خرچ اور مجموعی ملکی پیداوار، دونوں میں اضافہ ہورہا ہے، گزشتہ ایک دہائی میں مجموعی ملکی پیداوار میں دفاعی اخراجات کا حصہ گھٹ کر 2.6 فیصد تک ہوگیا ہے، جس کی وجہ ملکی معیشت میں اس کا حجم بھی کم ہوکر 20 فیصد رہ گیا ہے۔خیال رہے کہ آئندہ مالی سال کے لیے مختص کی گئی رقم کے بعد دفاعی بجٹ مجموعی ملکی پیداوار کے 3.2 فیصد پر مشتمل ہوگا جبکہ ملکی معیشت میں بھی اس کا حجم بڑھ کر 21 فیصد ہوجائے گا۔