لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے 100 بستروں پر مشتمل تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال کاہنہ کا افتتاح کیا۔ وزیراعلیٰ نے افتتاح کے بعد ہسپتال کا دورہ کیا۔ وزیراعلیٰ مختلف وارڈز میں گئے اور مریضوں کی عیادت کی اوران کی خیریت دریافت کی۔وزیراعلیٰ نے مریضوں سے ہسپتال میں فراہم کی جانیوالی طبی سہولتوں کے بارے میں دریافت کیا۔ مریضوں اور ان کے لواحقین کا ہسپتال میں مہیا کی جانے والی طبی سہولتوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔
وزیراعلیٰ نے اس موقع پر مریضوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 100 بیڈز کے اس ہسپتال کی تعمیر پر 55 کروڑ روپے سے زائد لاگت آئی ہے۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ جیسے اہم اور ترقیاتی نظام کی بدولت ہسپتال میں 24 گھنٹے معیاری طبی سہولتوں کی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے اور اس ہسپتال کی تعمیر سے علاقے کے عوام کو علاج معالجے کی جدید اور معیاری سہولتیں میسر آئیں گی۔ وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال کاہنہ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں کاہنہ میں عظیم ہسپتال کے افتتاح پر عوام کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ اگرچہ یہ ہسپتال 100 بستروں پر مشتمل ہے لیکن اسے عظیم ہسپتال اس لئے سمجھتا ہوں کہ یہاں وہی طبی سہولتیں مل رہی ہیں جو پاکستان سمیت دنیا کے بہترین ہسپتالوں میں دستیاب ہیں۔ اس ہسپتال میں بہترین لیب، جدید مشینری، بہترین اور دکھی انسانیت کی خدمت کے جذبے سے سرشار ڈاکٹرز، میڈیکل سٹاف اور انتظامیہ موجود ہے۔ اس ہسپتال میں قصور اور دیگر نواحی علاقوں کے مریضوں کو علاج معالجہ کی سہولتیں ملیں گی اور دکھی انسانیت فیضیاب ہوگی۔یہ ہسپتال اس لئے بھی عظیم ہے کہ یہاں ہڑتالیں نہیں ہوں گی، کوئی مریضوں سے بدتمیزی سے پیش نہیں آئے گا بلکہ غریب مریض کو وہی علاج ملے گا جو امیر کو مہنگے ہسپتالوں میں ملتا ہے۔ یہاں شاندار فلٹر کلینک بھی موجود ہے جہاں روزانہ سینکڑوں مریض نہایت منظم انداز میں ایئرکنڈیشنڈ کمروں میں بیٹھ کر اپنی باری کا انتظار کرتے ہوئے علاج کرا رہے ہیں۔
میں اس شاندار ہسپتال کے افتتاح پر صوبائی وزیر صحت خواجہ عمران نذیر، سیکرٹری صحت علی جان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری مواصلات و تعمیرات، انڈس ٹرسٹ کے میاں احسن اور ڈاکٹر عبدالباری کو بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں جن کی شبانہ روز کی محنت سے یہ ہسپتال مکمل ہوا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں جدید طبی سہولتوں سے آراستہ ہسپتالوں کا جال بچھا دیا ہے اور ملک کی تاریخ میں پہلی بار سرکاری ہسپتالوں میں اعلیٰ معیار کی ادویات فراہم کی جا رہی ہیں۔
میو ہسپتال میں جدید طبی سہولتوں سے آراستہ سرجیکل ٹاور مکمل ہو چکا ہے جو مریضوں کو علاج معالجہ فراہم کر رہا ہے۔ سروسز ہسپتال میں 300 بستروں پر مشتمل نیا بلاک بنایا گیا ہے۔ چلڈرن ہسپتال میں 600 بستروں پر مشتمل بچوں کے علاج کا ایک نیا شعبہ قائم کیا گیا ہے۔ اسی طرح پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ بنایا گیا ہے اور یہ منصوبہ 20 ارب روپے کی لاگت سے لگایا جا رہا ہے اور اس میں 1200 بستر ہوں گے۔ یہ ہسپتال گردے اور جگر کے امراض کے حوالے سے جنوبی ایشیا کا بہترین ہسپتال ہوگا۔
اس پائے کا ہسپتال ہندوستان، بنگلہ دیش اور سری لنکا میں نہیں ہے۔ یہ اعزاز پنجاب حکومت کو جاتا ہے جو اپنے وسائل سے یہ شاندار ہسپتال مکمل کر رہی ہے۔ جنرل ہسپتال میں بھی ساڑھے تین سو بستروں پر مشتمل نیا شعبہ قائم کیا گیا ہے۔اسی طرح صوبائی دارلحکومت اوراس کے نواحی علاقوں میں گزشتہ پانچ سالوں کے دوران 500بستروں کے 5 نئے ہسپتال بنائے گئے ہیں جن میں لدھڑ میں 100بستر، مناواں میں100 ، رائیونڈ میں100،سبزہ زار میں 100اورکاہنہ میں 100بستروں میں مشتمل ہسپتال شامل ہیں۔
یہ وہ حقیر خدمت ہے جو ہم نے گزشتہ پانچ سال کے دوران پنجاب کے عوام کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ان ہسپتالوں میں بہترین آپریشن تھیٹرز ،لیبز اور وارڈز ہیں اوردکھی انسانیت کی خدمت کا جذبہ رکھنے والے ڈاکٹر،نرسیں اورپیرا میڈیکل سٹاف موجود ہے۔ پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں عوام کو بہتر سے بہتر طبی سہولتوں کی فراہمی پراربوں روپے کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ لاہور کے نواحی علاقوں میں جدید ہسپتالوں کے قیام سے لوگوں کو اب سروسز،میو اورجنرل ہسپتالوں میں علاج کیلئے آنا نہیں پڑے گا۔ان ہسپتالوں میں ایک نیا نظام متعارف کرایاگیاہے جس وجہ سے اب یہاں ہڑتال نہیں ہوگی اورنہ ہی ہسپتال کا عملہ غائب ہوگا
بلکہ غریب مریضوں کو علاج ملے گا۔انہوں نے کہا کہ صوبے بھر میں ہسپتالوں کا جال بچھایا گیا ہے اورہر ضلعی ہسپتال میں سی ٹی سکین مشینیں نصب کی جارہی ہیں جہاں مریضوں کو 24گھنٹے سی ٹی سکین کی سہولت مفت حاصل ہوگی۔اسی طرح پنجاب بھر میں لیبز کے نظام کو جدیدخطوط پر استوار کیاگیا ہے، اب مریضوں کو تشخیص کیلئے بڑے ہسپتالوں یا بڑی لیبز میں نہیں جانا پڑے گااورسرکاری ہسپتالوں میں اعلی معیار کی ادویات مل رہی ہیں جو امیر اورغریب دونوں استعمال کرسکتے ہیں ،یہ وہ حقیر خدمت ہے جو ہم نے صحت عامہ کے حوالے سے پنجاب کے عوام کی کی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ میں نے ہمیشہ ہسپتالوں میں ہڑتالوں کی مخالفت کی ہے ۔مسیحا جو قوم کی محنت کی کمائی سے ڈاکٹر بنتے ہیں ان کا فرض ہے کہ وہ حقیقی مسیحا بن کر دکھی انسانیت کی خدمت کریں۔ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل سٹاف کی بڑی اکثریت اسی پر یقین رکھتی ہے تاہم مٹھی بھر لوگ ہیں جو ہڑتالیں کرتے ہیں،اسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جاسکتا۔اسی نظام کو بدلنے کیلئے میں نے دن رات کوشش کی ہے اس مقصد کیلئے میری صحت بھی داؤ پر لگی ہے تو کوئی بات نہیں ۔میری صحت خراب ہونے سے قوم کی صحت بہتر ہوسکتی ہے تو مجھے یہی منظور ہے اوراس کیلئے ہر سزا بھگتنے کو تیار ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے سیاسی مخالفین کے پیٹ میں مڑور اسی لئے ہورہا ہے کہ انہوں نے اپنے صوبوں میں اپنی عوام کیلئے کچھ نہیں کیا۔تحریک انصاف اورپیپلزپارٹی ایک ہی چٹوکے وٹے ہیں ،دن رات جھوٹ بول رہے ہیں۔ زرداری اورنیازی مل چکے ہیں ،بلاول ہاؤس اوربنی گالا ہم پیالہ اورہم نوالہ ہیں۔انہوں نے ملک کو تباہ و برباد کیا ہے ۔اب قوم کا فرض ہے کہ 2018ء کے انتخابات میں اپنے ووٹ کی طاقت سے ان سے بدلا لیں۔قو م نے فیصلہ کرنا ہے کہ وہ ملک کے معماروں کیساتھ ہیں یا کہ ملک کو برباد کرنے والوں کے ۔
انہوں نے کہا کہ یو ٹرن ،جھوٹے اورالزام خان صاحب کہتے ہیں کہ میں نے کے پی کے کی حالت بدل دی ہے اوروہ نیا پاکستان کا نعرہ لگاتے ہیں ۔پشاور میں دہائیوں سے ایک ہی لیڈی ریڈنگ ہسپتال موجود ہیں اورانہوں نے وہاںآج تک کوئی نیا ہسپتا ل نہیں بنایا۔عوام جانتے ہیں کہ تبدیلی کے دعویداروں نے گزشتہ پانچ سالوں میں کوئی نیا ہسپتال نہیں بنایااور پشاور کے قصہ خوانی بازار کی طرح صرف قصے ہی بنائے ہیں ۔دوسری طرف آصف علی زرداری ہے جنہوں نے کراچی کو کرچی کرچی کردیا ہے ۔ہر طرف گندگی اور غلاظت کے ڈھیر ہیں ۔میں کراچی گیا تو لوگ بتا رہے تھے کہ کراچی میں نہ پانی ہے
اور ہی پبلک ٹرانسپورٹ ۔عوام کھٹارا بسوں پر سفر کرنے پر مجبور ہیں ۔کے پی کے کو برباد کرنیوالوں نے صوبے میں احتساب کا ادارہ بنایا اوراس پر 70کروڑ روپے خرچ کیے لیکن آج تک کسی ایک کو بھی کرپشن پر سزا نہ دی۔ہم نے احتساب کا ادارہ تو نہیں بنایا لیکن جہاں کرپشن نظر آئی وہاں سخت ایکشن لیااورقوم کے اربوں روپے بچائے ۔انہوں نے کہا کہ نیب اوردیگر ادارے پنجاب میں متحرک ہیں ۔اگر میری ذات کیخلاف ایک پائی کی کرپشن بھی ثابت ہوجائے توآپ کا ہاتھ اورمیرا گریبان ہوگا۔ہم نے صوبے میں ترقیاتی منصوبوں میں اربوں روپے کی بچت کی ہے ،گزشتہ 70سالوں میں اس طرح کی کاوش کیساتھ اگر کسی نے 70لاکھ روپے بھی بچایاہوتو اسے میں سلیوٹ کرؤں گا۔
قو م کے اربوں روپے بچانے کے عمل پر مجھے اپنے آپ پر اور اپنی ٹیم پرفخر ہے ۔کرپشن کو تحفظ دینا قومی جرم ہے کیونکہ وسائل قوم کی امانت ہیں ۔کرپشن کرنے والوں کو ہر صورت سزا ملنی چاہیے۔انہوں نے کہاکہ ہم نے عوام کی بے لوث خدمت کی ہے ہم اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہیں اوراسی کے آگے جھکتے ہیں۔کسی انسان کے آگے کبھی نہیں جھکیں گے۔اسی ماڈل کو اپنا کر ملک کو قائد ؒ و اقبالؒ کا پاکستان بنایاجاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مفاد عامہ کے عظیم منصوبے اورنج لائن میٹروٹرین میں 22ماہ کی تاخیر پاکستان تحریک انصا ف کی وجہ سے ہوئی ہے کیونکہ اس پارٹی کے عہدیدار عدالتوں میں گئے،منصوبے کی تکمیل سے روزانہ تین لاکھ افراد کو بہترین سفری سہولتیں ملنا تھیں۔
یہ لوگ نہیں چاہتے تھے کہ محنت کش ،ڈاکٹرز،سرکاری ملازم،طلباء ،تاجر،وکیل ،یتیم،بیوہ اپنی منازل پر بروقت نہ پہنچ سکیں۔اس منصوبے میں تاخیر کر کے ان عناصر نے عوام کیساتھ ظلم اورزیادتی کی ہے اورانتخابات میں عوام کو اپنے ووٹ کے ذریعے ان سے بدلالینا ہے ۔پی ٹی آئی نے دھرنوں ،احتجاج اورتخریبی سیاست کے ذریعے ملک کا نقصان کیا اور کے پی کے کا بیرہ غرق کیا۔زرداری نے بھی سندھ اورکراچی کی بربادی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔وزیراعلیٰ نے 2012-13ء میں توانائی بحران کی صورتحال عوام کے سامنے ہیں20،20گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہوتی تھی،بجلی جاتی تھی تو آنے کا نام نہیں لیتی تھی۔آ ج بجلی موجود ہے اورلوڈ شیڈنگ میں نمایاں کمی آئی ہے ۔
نواز شریف کی قیادت میں توانائی بحران کے خاتمے کیلئے کی جانیوالی محنت رنگ لائی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم فرشتے نہیں انسان ہیں اورغلطیاں بھی انسانوں سے ہوتی ہے ۔تاہم ترقی کے لحاظ سے پنجاب اورسندھ،پنجاب اورکے پی کے سے موازنہ کیا جائے تو سب کچھ واضح ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر عوام نے دوبارہ خدمت کا موقع دیا تو پاکستان کی تمام اکائیوں کو ترقی دیں گے اور ملک کو صحیح معنوں میں عظیم فلاحی ریاست بنائیں گے۔افتتاحی تقریب میں صوبائی وزیر خواجہ عمران نذیر،لارڈمےئر لاہور کرنل(ر) مبشر جاوید،انڈس ٹرسٹ کے میاں احسن،ڈاکٹر عبدالباری،اراکین صوبائی اسمبلی اورلوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔