امریکا (مانیٹرنگ ڈیسک) جو لوگ ہر صبح ناشتہ کرنے کے عادی ہوتے ہیں، وہ جسمانی طور پر پتلے اور ان میں عمر بڑھنے کے ساتھ وزن میں اضافے کا امکان کم ہوتا ہے۔ یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔ مایو کلینک کی تحقیق میں بتایا گیا کہ بیشتر افراد جسمانی وزن میں کمی کے لیے دن کی پہلی غذا یعنی ناشتہ نہ کرنے کو ترجیح دیتے ہیں، مگر یہ طریقہ کار نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔
۔350 بالغ افراد پر ہونے والی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ناشتہ کرنے والے عموماً توند سے محفوظ ہوتے ہیں اور اگلی ایک دہائی کے دوران ان کے جسمانی وزن میں زیادہ اضافے کا امکان نہیں ہوتا جبکہ ناشتہ نہ کرنے والوں میں جسمانی وزن زیادہ بڑھ سکتا ہے خصوصاً خطرناک توند کی چربی۔ محققین کا کہنا تھا کہ یہ تو واضح نہیں کہ آخر ناشتہ کیوں جسمانی وزن میں اضافے یا کمی کے حوالے سے اہم کردار ادا کرتا ہے مگر اس کی ممکنہ وجہ اجناس اور پھلوں کا دن کی اولین غذا کے طور پر استعمال ہوسکتا ہے (یعنی زیادہ گھی، چربی والا ناشتہ صحت کے لیے فائدہ مند نہیں)۔ اس تحقیق کے دوران جائزہ لیا گیا تھا کہ غذائی عادات کس طرح موٹاپے کے خطرے پر اثرات انداز ہوتی ہیں۔ اس تحقیق کے آغاز میں شامل 350 میں سے سو افراد ایسے تھے جو ناشتہ نہیں کرتے تھے یا ہفتے میں ایک سے 4 دن تک ناشتہ نہیں کرنے کے عادی تھے۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ ناشتہ کرنے والے افراد دیگر کے مقابلے میں زیادہ صحت مند ثابت ہوئے اور ان میں سے صرف 11 فیصد موٹاپے کا شکار تھے جبکہ ناشتہ نہ کرنے والوں میں یہ شرح 27 فیصد تھی۔ 12 سال تک اس تحقیق کو جاری رکھا گیا اور یہ فرق مزید نمایاں ہوگیا۔ تحقیق کے مطابق اوسطاً ناشتہ کرنے والے افراد کا وزن تحقیق کے اختتام پر محض ایک کلو تک ہی بڑھا جبکہ اکثر ناشتہ نہ کرنے والے افراد کا وزن ڈھائی کلو تک جبکہ ناشتہ بالکل نہ کرنے والوں میں 4 کلو تک بڑھا۔
محققین کا کہنا تھا کہ سب سے تشویشناک بات یہ ہے کہ جو لوگ ناشتہ نہیں کرتے، ان میں جسمانی وزن میں اضافہ توند کی شکل میں ہوتا ہے جو عام صحت کے لیے زیادہ خطرناک ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ توند میں جمع ہونے والی چربی ایسا زہریلا مواد پیدا کرتی ہے جو خون کی شریانوں کو تباہ کرتا ہے۔ اس سے قبل برطانیہ کی باتھ یونیورسٹی اور نوٹنگھم یونیورسٹی کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ناشتہ نہ کرنا ذیابیطس کا شکار بناسکتا ہے۔ تحقیق میں دریافت کیا کہ ناشتہ کرنا انسولین نامی ہارمون کو ریگولیٹ کرنے میں مدد دیتا ہے جو بلڈ شوگر لیول کو کنٹرول اور جسم کو اضافی چربی بنانے سے روکتا ہے جو کہ ذیابیطس اور امراض قلب کا باعث بن سکتی ہے۔