اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیر داخلہ آفتاب احمد خان شیر پاؤنے جسٹس ریٹائرڈجاوید اقبال کے انکشافات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ ان کے دور میں ایک بھی شخص غیر ملک کے حوالے نہیں کیا گیا۔ ایک انٹرویومیں سابق وفاقی وزیرِ داخلہ آفتاب شیرپاؤ نے جبری گمشدگیوں کی تحقیقات کے کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) جاوید اقبال کے اس بیان کو مسترد کیا ہے کہ ان کے دورِ وزارت میں چار ہزار پاکستانیوں کو دیگر ممالک کے حوالے کیا گیا اور اس کے عوض ڈالرز وصول کیے گئے۔
سابق وزیر داخلہ نے جسٹس (ر) جاوید اقبال کے انکشاف کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان کے دور میں ایک بھی شخص غیر ملک کے حوالے نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ میں جاوید اقبال صاحب کے کمیشن میں بھی اس بارے میں بیان دے چکا ہوں کہ اس میں وزارتِ داخلہ کا کوئی کام نہیں تھا اور نہ ہمارے وقت میں ایک شخص بھی کسی کے حوالے کیا گیا اس پہلے جو کمیشن بنا تھا جسٹس ناصرہ جاوید اقبال کی سربراہی میں ٗاس میں بھی ہم گئے تھے اور یہ بیان دیا تھا ٗپتا نہیں کہاں سے یہ بندے لے کر آئے ہیں ٗچار ہزار لوگ کوئی معمولی بات نہیں ٗبہت بڑی بات ہے۔ ایک شخص بھی کسی اور ملک کے حوالے کرنا ٗیہ تو خلاف قانون ہے اور یہ ہو ہی نہیں سکتا۔آفتاب شیرپاؤ نے کہا کہ امریکہ میں ستمبر 2001ء کے دہشتگرد حملوں کے بعد جو صورتِ حال پیدا ہوئی ٗاس وقت پاکستان میں جنرل مشرف چیف ایگزیکٹو تھے اور اگر اس وقت کسی کو غیر ملک کے حوالے کیا گیا تو وہ ان کے علم میں نہیں۔انہوں نے کہاکہ مشرف صاحب نے جو کیا مجھے اس کا علم نہیں ہے۔ شروع میں 9/11 کے بعد جو صورتِ حال تھی اس وقت تو میں نہ وزیرِ داخلہ تھا اور نہ ہماری حکومت تھی۔ اس وقت اگر انھوں (جنرل مشرف) نے دیا ہو تو کسی بنیاد پر دیا ہوگا `وہ ان کا معاملہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ 2004ء سے 2007ء تک ایسا واقعہ ہی نہیں ہوا۔ ہم نے کس کو حوالے کرنا تھا؟ اس دوران میں وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ مشرف نے بھی کسی کو حوالے نہیں کیا۔ ان (جنرل مشرف) کے شروع کے دنوں کا مجھے علم نہیں ٗ اس کے ساتھ میرا کوئی تعلق نہیں۔سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ اس بارے میں وزارتِ داخلہ کا ریکارڈ بھی دیکھا جا سکتا ہے۔