پشاور،بونیر(مانیٹرنگ ڈیسک)عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ سیاسی معاملات میں متنازعہ فیصلوں سے سپریم کورٹ کی حیثیت متنازعہ ہو رہی ہے ،عدالت عظمیٰ سے درخواست ہے کہ سیاسی معاملات میں الجھنے سے گریز کریں اور ان معاملات کو پارلیمنٹ میں ہی حل ہونا چاہئے ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے بونیر میں گرینڈ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، اے این پی کے صوبائی صدر امیر حیدر خان ہوتی اور جنرل سیکرٹری سردار حسین بابک سمیت دیگر مقامی قائدین نے بھی جلسہ سے خطاب کیا ،
اسفندیار ولی خان نے کہا کہ کپتان کی ایک غلطی سے سیاسی معاملات عدالت تک جا پہنچے جبکہ سیاسی رہنماؤں کو اپنے مسائل پارلیمنٹ میں حل کرنا چاہئیں تھے، انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت فاٹا کا مسئلہ حل کرنے میں سنجیدہ نہیں لگتی اور اگر ایسا نہ کیا گیا تو خدشہ ہے کہ حالات سنگین رخ اختیار کر جائیں گے، انہوں نے کہا کہ اے این پی روز اول سے پختونوں کے مسائل کی نشاندہی کرتی آئی ہے تاہم اسے سنجیدگی سے نہیں لیا جا رہا ، انہوں نے کہا کہ فاٹا کو جلد از جلد صوبے میں ضم کر کے صوبائی اسمبلی میں نمائندگی دی جائے اور ایک آئینی ترمیم کے ذریعے صوبائی کابینہ میں بھی حصہ دیا جائے ، آپریشن کے نتیجے میں گھر بار چھوڑنے والے آئی ڈی پیز کی گھروں کو باعزت واپسی، مایئنز کی صفائی اور چیک پوسٹیں ختم کی جائیں، اسفندیار ولی خان نے کہا کہ ایک دینی جماعت کے رہنما اے این پی کے خلاف ہرزہ سرائی میں مصروف ہیں لیکن دنیا جانتی ہے کہ افغان جنگ میں ڈالروں کی خاطر انہوں نے نام نہاد جہاد میں حصہ لیا اور ہزاروں جانیں لیں، انہوں نے کہا کہ ہمارے اسلاف نے جب اسے فساد قرار دیا تو ان پر طرح طرح کے الزامات لگائے گئے لیکن اب جب رد الفساد کے نام سے آپریشن شروع کیا گیا تو ان کی زبان بند ہو گئی ہے ، ایم ایم اے کی بحالی کے اسلام کیلئے نہیں بلکہ اسلام آباد کیلئے ہے پانچ سال تک ایک دینی جماعت مرکز میں اور دوسری صوبے میں اقتدار کے مزے لوٹتی رہی اور اقتدار کے خاتمے پر انہیں اسلام یاد آ گیا ہے ،
انہوں نے کہا کہ مولانا صاحب ایک فون کال پر فاٹا اصلاحات کا بل رکوا سکتے ہیں تو ایک فون پر شرعیت کیوں نافذ نہیں کراتے ، انہوں نے کہا کہ سارا کھیل اقتدار کیلئے ہے ،خیبر بنک کے سکینڈل کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوام انتظار کریں حکومت کے جاتے ہی مزید بڑے سکینڈل بھی سامنے آئیں گے ، اسفندیار ولی خان نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے حوالے سے تاحال خدشات سامنے آ رہے ہیں اور اگر اسے ختم کرنے یا اس میں مزید کسی ترمیم کی کوشش کی گئی تو اے این پی بھرپور قوت کے ساتھ مزاحمت کرے گی،انہوں نے کہا کہ ہم نے بڑی قربانی
اور کوشش کے بعد اپنے صوبے کے حقوق حاصل کئے اور یہ اے این پی کی تاریخی کامیابی تھی جسے اب کسی کی جھولی میں نہیں ڈالیں گے اور نہ ہی اپنے حقوق غصب کرنے کی کسی کو اجازت دینگے ، انہوں نے کہا کہ سی پیک پر مرکزی حکومت نے دھوکہ دیا اور پختونوں و فاٹا کے عوام کے ساتھ زیادتی کی ہے ، انہوں نے کہا کہ سی پیک اب چائنہ پاکستان کی بجائے چائنہ پنجاب اکنامک کوریڈور تک محدود ہو کر رہ گیا ہے جو کسی صورت ملکی مفاد میں نہیں ، انہوں نے کہا کہ 70 سال سے پنجاب کو پاکستان تصور کرنے کا سلسلہ جاری ہے چھوٹے صوبوں کے حقوق نہ ملنے سے ان میں احساس محرومی بڑھتا جا رہا ہے ،پنجاب بڑا بھائی ضرور ہے لیکن چھوٹے صوبے بڑے بھائی کے غلام نہیں ہیں،بڑا بھائی ہمارا حق نہیں دے گا تو وہ ہمارے لئے قابل احترام نہیں رہے گا،
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قیام کیلئے پختونوں کے مرد و خواتین نے جانوں کے نذرانے دیئے جس کی واضح مثال سانحہ بابڑہ تاریخ کا حصہ ہے ، انہوں نے کہا کہ ملک کی تمام صوبوں کو برابری کی بنیاد پر حق ملنا چاہئے صوبے مضبوط ہونگے تو ملک بھی مضبوط ہوگا ، صوبائی حکومت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اے این پی پر کرپشن کے الزامات لگانے والے اپنے گریبان میں جھانکیں کہ وہ اُسی حکومت میں وزیر رہے ہیں انہیں اس وقت کرپشن کیوں نظر نہیں آئی ، انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت صوبے کی تاریخ کی ناکام ترین حکومت ہے جس کے پاس عوام کو دینے کیلئے کچھ نہیں تھا ، انہوں نے کارکنوں پر زور دیا کہ آئندہ الیکشن کی تیاری کے حوالے سے اپنی سرگرمیاں تیز کریں ، اس موقع پر جماعت اسلامی سے درجنوں اہم شخصیات نے اپنے خاندان اور ساتھیوں سمیت اے این پی میں شمولیت کا اعلان بھی کیا۔