منگل‬‮ ، 22 اپریل‬‮ 2025 

ہوائی چپل استعمال میں آسان مگر صحت کےلئے خطر ناک

datetime 1  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) موسم گرما کی آمد کے ساتھ ہی کچھ افراد پاو¿ں میں پہننے کیلئے ہوائی چپل پر کسی دوسری چپل یا جوتے کو ترجیح دینے کو تیار نہیں ہوتے ہیں۔ ہوائی چپلیں ساحل سمندر پر تفریح کیلئے تیار کی گئی تھیں جنہیں عام زندگی میں بھی استعمال کیا جانے لگا تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کے پاس ایسے بہت سے دلائل موجود ہیں، جن کی روشنی میں یہ ثابت کیا جاسکتا ہے کہ ہوائی چپل کے استعمال کو کیوں سمندر تک ہی محدود رکھنا چاہئے۔ ان میں سے چند اہم دلائل مندرجہ ذیل ہیں:ہوائی چپل پہننے کی صورت میں پاو¿ں فضا میں موجود بیکٹیریا اور دیگر جراثیم کا آسان نشانہ بن جاتا ہے۔ فضا میں سٹیفیلوکوکس جیسے بیکٹریا جلد پر خارش پیدا کرنے سے لے کے زخموں تک کسی بھی قسم کی صورتحال پیدا کرسکتے ہیں، اس کے علاوہ اگر پاو¿ں پر انتہائی باریک خوردبین سے دیکھے جانے کے لائق جراثیم موجود ہیں تو وہ بھی اس بیکٹیریا سے متاثر ہوسکتے ہیں۔ اوبرن یونیورسٹی میں ہونے والی ایک دلچسپ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ہوائی چپل کی ساخت کی وجہ سے اسے پہننے والے دیگر افراد کے مقابلے میں چھوٹے قدم اٹھاتے ہیں، یوں ان کے چلنے کی مجموعی رفتار کم ہوجاتی ہے۔انہیں پہن کے منہ کے بل گرنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے کیونکہ اپنے ہی پاو¿ں کے نیچے دوسرا پاو¿ں آنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور اسی وجہ سے گرنے کے امکانات بھی زیادہ ہوتے ہیں۔ہوائی چپل پہننے کی صورت میں ایڑیوں کے زمین سے ٹکرانے کی شدت بڑھ جاتی ہے کیونکہ زمین اور ایڑی کے بیچ صرف ایک فوم کا ٹکڑا ہوتا ہے اور یوں ایڑی کی ہڈی کی تکالیف، ایڑی کی بیرونی جلد کی ساخت سمیت ایڑی کو مجموعی طور پر شدید نقصان پہنچتا ہے۔ہوائی چپل پہننے کی صورت میں پاو¿ں پر چھالے بننے کا امکان سب سے زیادہ موجود رہتا ہے۔ ہوائی چپل کا پٹہ ہر بار قدم اٹھانے پر جلد سے رگڑتا ہے جس سے چھالے، زخم اور جلد کے رگڑ کے جل جانے جیسی کیفیات کے پیدا ہونے کا امکان موجود رہتا ہے۔ہوائی چپل پہننے کی صورت میں پاو¿ں کو زمین پر جمائے رکھنے میں انگوٹھے کو خاص کر زیادہ کام کرنا پڑتا ہے۔ انگوٹھا اس مقصد کیلئے کنارے والے جوڑ سے تقریباً مڑ سا جاتا ہے اور اگر ہوائی چپل کے استعمال کا عرصہ طویل ہوجائے تو ایسے میں انگوٹھے کو پہنچنے والا نقصان دائمی بن جاتا ہے۔اچھے جوتے کی یہ خوبی ہونی چاہئے کہ وہ قدم اٹھانے کے عمل کے دوران پاو¿ں مڑنے کے ساتھ ساتھ مڑے تاہم ہوائی چپل کی صورت میں یہ سہولت موجود نہیں ہوتی ہے اور اس سے جسم کا پوسچر بھی متاثر ہوتا ہے۔وہ لوگ جن کے پاو¿ں نیچے سے چپٹے ہوتے ہیں، انہیں اپنے گھٹنوں، کمر اور کولہوں کو قدرتی ساخت میں رکھنے کیلئے اضافی سہارے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہوائی چپل کے استعمال کی صورت میں یہی کیفیت ان افراد کو بھی محسوس کرنا پڑتی ہے جن کے پاو¿ں قدرتی ساخت کے اعتبار سے ٹھیک ہیں۔ اس سے ایڑیوں کے اندر کے مسلز میں ہونے والی تکلیف جو کہ عام طور پر کھلاڑیوں کو ہوتی ہے، عام افراد کو بھی ہوسکتی ہے۔ہوائی چپلیں عام طور پر ربڑ کی تیار ہوتی ہیں، جبکہ ان کے پٹے لیٹکس کے ہوتے ہیں، لیٹیکس میں موجود بی پی اے متعدد اقسام کے کینسر کا باعث ہوسکتا ہے، اس لئے اس چپل کے استعمال سے کینسر کے خطرات بھی بڑھ سکتے ہیں۔



کالم



Rich Dad — Poor Dad


وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…