اتوار‬‮ ، 14 دسمبر‬‮ 2025 

ایک سال نااہل، 5سال نااہل ،تاحیات نااہل ،سپریم کورٹ نے نواز شریف کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ سنادیا

datetime 13  اپریل‬‮  2018 |

اسلام آباد(این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان نے آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت ارکان پارلیمنٹ کی نااہلی کی مدت کی تشریح سے متعلق کیس کا فیصلہ سنا دیا، جس کے تحت سابق وزیر اعظم نوازشریف اور جہانگیر ترین کی نا اہلی تاحیات ہوگی ۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عظمت سعید شیخ، جسٹس عمر عطاء بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس سجاد علی شاہ پر

مشتمل 5 رکنی لارجر بنچ نے مذکورہ کیس کی 10 سماعتوں کے بعد 14 فروری 2018 کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔جمعہ جسٹس عمر عطا بندیال نے محفوظ کیا گیا فیصلہ پڑھ کر سنایا، فیصلے کے وقت لارجر بینچ میں شامل 4 ججز عدالت کے کمرہ نمبر ایک میں موجود تھے۔جسٹس سجاد علی شاہ اسلام آباد میں نہ ہونے کے باعث شریک نہ ہوسکے۔عدالتی فیصلے میں کہا گہا کہ جو شخص صادق اور امین نہ ہو اسے آئین تاحیات نااہل قرار دیتا ہے ٗجب تک عدالتی ڈیکلریشن موجود ہے، نااہلی رہے گی۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہاکہ آئین کے تحت تاحیات پابندی امتیازی ٗکسی سے زیادتی یا غیر معقول نہیں بلکہ میدوار کی اہلیت پر آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت پابندی عوامی ضرورت اور مفاد میں ہے۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ آرٹیکل 62 ون ایف اس لیے ہے کہ دیانتدار، سچے، قابل اعتبار اور دانا افراد عوامی نمائندے بنیں۔60 صفحات پر مشتمل فیصلے میں قرآنی آیات، اٹھارہویں ترمیم، مختلف آئینی ترامیم کے تجزیئے اور ارکان پارلیمنٹ کیلئے کوڈ آف کنڈکٹ کا حوالہ بھی موجود ہے۔فیصلے میں نااہلی کے معاملے پر 4 مقدمات میں سپریم کورٹ کے فیصلوں سے بھی رہنمائی لی گئی، جن میں امتیاز احمد لالی بنام غلام محمد لالی کیس، عبدالغفور لہڑی بنام ریٹرننگ افسر پی بی 29 فیصلہ، محمد

خان کانجو بنام وفاق کیس فیصلہ اور اللہ دینو خان بھائیو بنام الیکشن کمیشن فیصلہ شامل ہے۔یہ سپریم کورٹ بینچ میں شامل 5 ججوں کا متفقہ فیصلہ ہے جس میں جسٹس عظمت سعید شیخ نے اضافی نوٹ بھی لکھا ہے۔جسٹس عظمت سعید شیخ نے اپنے اضافی نوٹ میں لکھا کہ میں ساتھی جج جسٹس عمر عطا بندیال کے حتمی فیصلے سے اتفاق کرتا ہوں، تاہم فیصلے کی وجوہات سے مکمل طور پر اتفاق نہیں کرتا۔جسٹس عظمت سعید نے لکھا کہ آئین

کا آرٹیکل 62 ون ایف اسلامی اقدار سے لیا گیا ہے۔انہوں نے لکھا کہ کچھ وکلاء نے یہ دلیل دی کہ 62 ون ایف انتہائی سخت ہے ٗیہ دلیل پارلیمنٹ کے ایوان میں تو دی جاسکتی ہے عدالت میں نہیں اور جنہوں نے یہ دلیل دی وہ یا تو پارلیمنٹرین رہے یا ترمیم کے وقت ایوان کا حصہ تھے۔جسٹس عظمت سعید کے اضافی نوٹ کے مطابق آئین سازوں نے جانتے بوجھتے 62 ون ایف میں نااہلی کی مدت کا تعین نہیں کیا جبکہ سپریم کورٹ آئین میں نہ کمی اور نہ اضافہ کرسکتی ہے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیا تھاجس کے بعد وہ وزارت عظمیٰ کے عہدے سے سبکدوش ہوگئے تھے۔دوسری جانب گذشتہ برس 15 دسمبر کو عدالت عظمیٰ نے تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کو بھی نااہل قرار دیا تھا۔سابق وزیراعظم نواز شریف اور تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین کو آئین کی اسی شق یعنی

آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل کیا گیا تھا۔جس کے بعد اس بحث کا آغاز ہوا کہ آیا سپریم کورٹ کی جانب سے ان افراد کو تاحیات نااہل قرار دیا گیا یا یہ نااہلی کسی مخصوص مدت کیلئے ہے۔اس شق کی تشریح کے حوالے سے سپریم کورٹ میں 13 مختلف درخواستوں پر سماعت کی گئی۔سپریم کورٹ میں یہ درخواستیں دائر کرنے والوں میں وہ اراکینِ اسمبلی بھی شامل تھے جنہیں جعلی تعلیمی اسناد کی بنیاد پر نااہل کیا گیا۔ان درخواستوں میں مطالبہ کیا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کا قانون ختم کرکے اس کی مدت کا تعین کیا جائے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…