اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ایم کیو ایم پاکستان کے رکن قومی اسمبلی خواجہ سہیل منصور نے جمعرات کو قومی اسمبلی میں کالا دھن سفید کرنے کیلئے وزیر اعظم کی جانب سے اعلان کردہ ایمنسٹی سکیم پر احتجاجاً اپنا ستارہ امتیاز واپس کرنے کا اعلان کر دیا۔وہ پوائنٹ آف آرڈ ر پر اظہار خیال کررہے تھے انہوں نے کہا کہ مجھے جو کاروبار کرنے اور سب سے زیادہ ٹیکس ادا کرنے پر ستارہ امتیاز دیاگیا ہے لیکن میں اسے ایوان کو واپس کرتا ہوں کیونکہ ایمنسٹی سکیم دیکر ایسے لوگوں کو فائدہ دیا جارہا ہے
جو ٹیکس ادا نہیں کرتے ۔اس موقع پر مسلم لیگ(ن) کے ایم این اے کیپٹن صفدر نے کہا ہے کہ ایمنسٹی سکیم کے حوالے سے ایک کمیٹی بنائی جائے اور اس کا سربراہ خواجہ سہیل منصور کو بنا دیا جائے،خواجہ سہیل منصور سے درخواست کی کہ وہ سب سے زیادہ ٹیکس دینے پر ستارہ امتیاز واپس نہ کریں، یہ ستارہ امتیاز ان کے خاندان کی خدمات کے اعتراف میں دیاگیاتھا، انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن جاری منصوبوں کے فنڈز کو نہ روکے ورنہ اے پی ایس میں شہید ہونے والے بچوں کے نام پر بننے والے سکولوں کے فنڈز بھی رک جائیں گے اور وہ مکمل نہیں ہو پائیں گے۔جاری منصوبوں کے فنڈز روکنے سے وہ فنڈز منجمند ہو جائیں گے اور منصوبے مکمل نہیں ہوپائیں گے کیپٹن صفدر نے کہا کہ ستارہ امتیاز خواجہ سہیل منصور کے خاندان کو دیا گیا ہے اگر وہ اس کو واپس کرتے ہیں تو یہ کاروباری لوگوں کیلئے اچھا نہیں ہے میں ان کے خاندان کو200سال سے جانتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ ایمنسٹی سکیم آئی ہے یہ بہت اچھی بنی ہے کیونکہ باہر کا پیسہ ملک میں آئے گا اس حوالے سے کمیٹی بنائی جائے اس کا سربراہ خواجہ سہیل منصور کو بنا دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ سابق ڈکٹیٹر پرویز مشرف جو ملک سے بھاگ گیا ہے اور1973ء کا آئین ان کو ڈھونڈ رہا ہے،اس نے بھی ایک سکیم جاری کی تھی۔ایمنسٹی سکیم کے حوالے سے کمیٹی بنائی جائے یہ بہت اچھی سکیم ہے،
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو بتایا جانا چاہوے جو پیسہ منصوبوں کیلئے مختص ہوگیا ہے وہ ان منصوبوں پر لگایا جانا چاہئے ورنہ یہ فریر ہو جائے گا اور منصوبے مکمل نہیں ہو پائیں گے۔انہوں نے کہا کہ اے پی ایس حملے میں شہید ہونے والے بچوں کے نام کے سکول بنائے جارہے ہیں کہیں ان منصوبوں کے فنڈز نہ روک دئیے جائیں،کہا جاتا ہے کہ سیاستدان نااہل ہیں وہ تو جو حکم ملتا ہے وہ اس پر عمل کرتے ہیں،قائد اعظم یونیورسٹی کو فاطمہ جناح کے نام پر منسوب کردیا جائے۔
مسلم لیگ (ن) کے راجہ جاویداخلاق نے کہا کہ گزشتہ حکومت کے دور میں الیکشن کے دن بھی منصوبوں پر کام کیا جارہا تھا لیکن اب الیکشن کمیشن کے ا حکامات پر عمل کیا جانا چاہئے لیکن جو منصوبے جاری ہیں ان کو فنڈز ملنے چاہئیں،ان کے منصوبوں کیلئے فنڈز بھی موجود ہیں۔سپیکر کی طرف سے رولنگ کی دی جائے کہ جاری منصوبوں کے فنڈز نہ روکے جائیں ۔ ملک ابرار نے کہا کہ خان پور ڈیم میں پانی کی کمی کی وجہ سے اسلام آباد کے عوام بہت پریشان ہیں،اس مالی سال کے بجٹ میں
خان پور ڈیم کو غازی بروتھا ڈیم تک رسائی کے حوالے سے بجٹ رکھا جائے تاکہ پانی کا مسئلہ حل ہوسکے۔خالدہ منصور نے کہا کہ حکومت نے بہت سے اچھے کام کئے ہیں لیکن سب سے زیادہ اہم کام نیشنل ایکشن پلان ہے،لیکن اس حوالے سے جو کمیٹیاں بنائی گئی ہیں اس میں خواتین کو نمائندگی دی جانی چاہئے،یہ میری گزارش ہے۔نواب یوسف تالپور نے کہا کہ سندھ کو 40ہزار کیوسک پانی کی بجائے 30ہزار کیوسک پانی نہیں دیا جارہا،سندھ کی نہریں سوکھ چکی ہیں،بھیڑ بکریاں اور دوسرے جانور پیاس سے مر رہے ہیں،
ہمیں اتنا پانی تو دیا جائے کہ پینے کا پانی تو مل سکے،جو کام حکومت نہیں کرسکی وہ چیف جسٹس کر رہے ہیں،گنے کے کاشتکاروں کو بقایا جات نہیں مل رہے تھے،چیف جسٹس نے 10دن کا ٹائم دیا ہے اس سال گنے کے کاشتکاروں کو ان کا حق نہیں ملا۔علی رضا عابدی نے کہا کہ کراچی میں ہمارے خلاف نئی جماعت کو کھڑا کیا جارہا ہے،ہمارے ممبرز چھوڑ کر پی ایس پی میں گئے ہیں اور جانے والوں نے استعفے بھی دے دیئے ہیں لیکن پھر بھی وہ ممبر چل رہے ہیں،اس مسئلے پر دوسری جماعتیں خاموش ہیں،سندھ اسمبلی سے ہمارے اپوزیشن لیڈر کو بھی تبدیل کروایا جائے گا لیکن اس پر کوئی ادارہ یا حکومت کوئی بات نہیں کررہے ۔