لاڑکانہ(نیوز ڈیسک) لاڑکانہ کے قریبی گاؤں کنگا میں جونیجو کی برادری کی منعقدہ شادی تقریب میں مقامی گلوکارہ 25 سالہ ثمینہ سندھو کی جانب سے فن کا مظاہرہ کرنے کے دوران فائرنگ کے نتیجے میں گولی لگنے سے گلوکارہ زخمی ہوگئیں جنہیں فوری طور پر چانڈکا اسپتال کے شعبہ حادثات لایا گیا جہاں وہ زخموں کے تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کر گئیں۔ واقعے کی اطلاع پر پولیس جائے وقوعہ پہنچی جہاں ملزم طارق جتوئی کو گرفتار کرلیا گیا۔
پوسٹ مارٹم کے بعد مقتولہ کی لاش کو ورثا کے حوالے کیا گیا جبکہ صحت کے وقت مقتولہ فنکارہ کے ورثا اور فنکاروں نے لاش جناح باغ چوک پر رکھ کر دھرنا دیا گیا جس کے باعث ٹریفک کی آمد و رفت معطل ہوکر رہ گئی۔ بعد ازاں مقتولہ کی نماز جنازہ جناح باغ ادا کی گئی۔ جس میں ورثا، مقامی فنکاروں اور شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر مقتولہ فنکارہ ثمینہ سندھو کے شوہر عاشق سموں نے بتایا کہ میری بیوی شادی تقریب میں گانے گا رہی تھی کہ اسے اٹھ کر گانہ گانے کے لیے کہا اس وقت میری بیوی نے معذرت کرلی کیونکہ وہ حاملہ تھیں جہاں ملزم نے فائرنگ کرکے میری بیوی اور پیٹ میں موجود بچے کو قتل کیا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ پولیس جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملزم کی پشت پناہی کررہی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ قاتل کو کیفر کردار تک پہنچا کر انصاف فراہم کیا جائے۔ دوسری جانب دھرنے میں شریک ٹی وی و اسٹیج کے فنکاروں جاوید بروہی، شبو لال، عزیز سانگی اور دیگر نے مطالبہ کیا کہ قاتل کو سزا دے کر تمام فنکاروں کو تحفظ فراہم کیا جائے بصورت دیگر ملک کے نامور گلوکارہ ماروی سندھو کی قیادت میں اسلام آباد اور لاہور میں دھرنے دیئے جائیں گے۔ دوسری جانب ڈی آئی جی اور ایس پی لاڑکانہ نے واقعے کا نوٹس لے کر تھانہ کنگا کے ایس ایچ او لیاقت کجڑ کو معطل کرکے لائین حاضر کردیا ہے جہاں تعینات ایس ایچ او حضوربخش جونیجو نے بتایا کہ واقعے کا مقدمہ
فنکارہ کے شوہر کی مدعیت میں طارق جتوئی سمیت دو نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرکے تفتیش کا عمل شروع کیا گیا ہے تاہم پوسٹ مارٹم کے بعد اصل حقائق سامنے آسکیں گے۔ دریں اثنا صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال نے فنکارہ ثمینہ سندھو کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی لاڑکانہ سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ علاوہ ازیں مقتولہ گلوکارہ ثمینہ کی لاش کو اس کے آبائی شہر جیکب آباد لے جایا گیا جہاں اس کی تدفین عمل میں لائی گئی۔