اسلام آباد( این این آئی )ایون فیلڈ ضمنی ریفرنس میں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے دس سماعتوں کے بعد استغاثہ کے گواہ واجد ضیا پر اپنی جرح مکمل کرلی ۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے شریف خاندان کیخلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کی ۔ریفرنس میں نامزد ملزمان سابق وزیراعظم محمد نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر)محمد صفدر عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔گزشتہ روز بھی واجد ضیاپر جرح کے دوران خواجہ حارث اور
نیب پراسیکیوٹر کے درمیان تکرار ہوئی۔خواجہ حارث نے واجد ضیاسے سوال کیا کہ کیا جے آئی ٹی رپورٹ میں ایون فیلڈ ، نیلسن اورنیسکول نوازشریف کی ملکیت ہونے سے متعلق دستاویزات ہیں،جس پرواجد ضیا نے جواب دیا کہ رپورٹ میں ایسی کوئی دستاویزات نہیں۔واجد ضیا نے یہ بھی کہا کہ کسی گواہ نے آف شورکمپنیوں کے شیئرز نوازشریف کے پاس ہونے کا بیان نہیں دیا،نہ ہی لندن فلیٹس نوازشریف کے قبضے میں ہونے کی کوئی دستاویزات ملیں۔خواجہ حارث نے پوچھا کہ کیا جے آئی ٹی کے رکن بلال رسول کی میاں اظہرسے رشتہ داری ہے،ان کی اہلیہ کے انتخابات میں حصہ لینے سے متعلق بھی سوال کیا،جس پرواجد ضیا نے جواب دیا کہ بلال رسول میاں اظہرکے بھانجے ہیں۔ان کی اہلیہ کے انتخابات میں حصہ لینے سے متعلق سوال پر واجد ضیا نے جواب دیا کہ اس بارے میں وہ یقین سے نہیں کہہ سکتے،جے آئی ٹی ممبر عامر عزیز اور بریگیڈیئر نعمان سعید کی گزشتہ تعیناتیوں سے متعلق بھی واجد ضیا نے لاعلمی کا اظہار کیا۔نیب پرایسکیوٹر نے کہا کہ کہ خواجہ حارث جے آئی ٹی ممبران کومتنازعہ بنانے کی کوشش کررہے ہیں ۔خواجہ حارث نے جواب دیا کہ سپریم کورٹ کہہ چکی احتساب عدالت میں ٹرائل کو عدالت عظمی کا فیصلہ متاثر نہیں کرے گا اورجے آئی ٹی پربھی اعتراض اٹھائے جا سکتے ہیں۔نیب پراسیکیوٹر نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ وکیل صفائی
غیرضروری سوالات نہیں پوچھ سکتے۔سکینڈل بنانے کے لیے ایسے سوالات نہیں پوچھے جا سکتے، گواہ کوتحفظ حاصل ہے غیرمتعلقہ سوالات سے روکا جائے۔جس کے بعد خواجہ حارث نے واجد ضیاسے جرح مکمل کرلی ۔واضح رہے کہ خواجہ حارث نے واجد ضیا سے دس سماعتوں کی جرح کے دوران قطری خط، لندن فلیٹس، گلف اسٹیل ملز اور نواز شریف کے اقامے سے متعلق مختلف نوعیت کے سوالات پوچھے۔جرح کے دوران کئی بار خواجہ حارث اور نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی اور واجد ضیا کو سخت سوالات کا بھی سامنا رہا۔