اتوار‬‮ ، 02 فروری‬‮ 2025 

بلوچستان میں تین وزرائے اعلی آئے کیا، کیا؟ ،چیف جسٹس نے سابق وزرا ئے اعلیٰ کو طلب کر لیا،دھماکہ خیز اقدام

datetime 9  اپریل‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کوئٹہ ( این این آئی )چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے بلوچستان میں سرکاری ہسپتالوں اور تعلیمی اداروں کی صورتحال پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بلوچستان میں گورننس کے لیے تین وزرائے اعلی آئے انہوں نے عوام کے لیے کیا کیا؟ یہاں آکر بتائیں، وزیر اعلیٰ عبد القدوس بزنجو موقف دینے کے لئے پیش ہو گئے جبکہ سابق وزرا ئے اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور نواب ثنا اللہ خان زہری کو آج منگل کے روز طلب کرلیا گیا،چیف جسٹس نے ینگ ڈاکٹرز اور پیرا میڈکس اسٹاف کی جانب سے جاری ہڑتالی کیمپ کا بھی دورہ کیا

جس کے بعد ہڑتال ختم کردی گئی ۔سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس منظور علی پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے بلوچستان کے سرکاری ہسپتالوں اور کالجوں کے حالت زار پر کیس کی سماعت کی ۔سماعت کے دوران عدالت نے استفسار کیا کہ وزرا ئے اعلیٰ نے اپنے دور میں انتظامات کی بہتری کے لیے کیا اقدامات کیے؟۔ عدالت نے حکم جاری کیا کہ ان تمام وزرا ئے اعلی جنہوں نے یہاں گزشتہ 4سال کے عرصے میں حکمرانی کی ہے انہیں طلب کریں۔عدالت میں وزیر اعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو اور صوبائی وزیر صحت میر ماجد آبڑو اپنا موقف دینے کے لیے پہنچے۔بلوچستان کے سیکرٹری تعلیم نور الحق بلوچ نے عدالت کو بتایا کہ صوبے میں تقریباً 10 لاکھ بچے سکول جانے سے محروم ہیں جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ حکومت ان بچوں کو سکولوں میں بھرتی کرنے میں کیوں ناکام ہے؟۔ سیکرٹری تعلیم نے دعوی کیا کہ صوبے میں تقریباً 26 لاکھ بچے سکولوں میں زیر تعلیم ہیں۔سپریم کورٹ نے دو سابق وزرا ئے اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور نواب ثنا اللہ خان زہری کو صوبے میں انتظامی امور کو بہتر بنانے میں ناکامی کی وجوہات بتانے کے لیے عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔سیکرٹری صحت بلوچستان صالح نثر نے عدالت کو بتایا کہ اگلے 10 دنوں میں سرکاری ہسپتالوں کی حالت کی بہتری کے لیے پالیسی تشکیل دے دی جائے گی۔

چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری استفسار کیا کہ حکومتی ہسپتالوں کی حالت زار کیسی ہے، ہم نے اس سے متعلق بھی ایس او پی دی ہے، میں کچھ ہسپتالوں کا دورہ بھی کرنا چاہوں گا، بلوچستان ہمارے لئے بہت اہمیت رکھتا ہے۔سیکرٹری صحت نے مزید بتایا کہ21فیصدنان ڈویلپمنٹہے اور صرف 6 فیصد ترقی پر خرچ ہوتا ہے۔سیکرٹری صحت کی بریفنگ پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 18 ویں ترمیم کے بعد وسائل صوبوں نے پیدا کرنے ہیں،آپ وفاق کی طرف دیکھ رہے ہیں۔چیف جسٹس کا کہنا تھا

کہ صحت کامسئلہ بلا بن گیا ہے، ممکن نہیں کہ 500 ارب روپے ایک دن میں مل جائیں، اس کو ڈنگ ٹپاؤ پالیسی کے طور پر نہ لیں، اپنی خامیوں کودور کرنے کے لیے مختصر اور طویل مدتی پالیسیاں بنائیں، پالیسی ابھی منظور نہیں ہوئی، ماضی کی بجائے آگے دیکھیں اور مسئلہ حل کریں۔چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری بلوچستان سے مکالمہ کیاکہ حکومت کے پاس چندہفتے باقی رہ گئے ہیں، پھر کون پالیسی منظور کرے گا؟ ہمارا مقصد اکھاڑ پچھاڑ کرنا نہیں، ضرورت ہے کہ عوام کو سہولت ملے،

آئین نے ہمیں پابند کردیا ہے کہ عوام کے بنیادی حقوق کے لئے اپنا فرض نبھائیں۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ کراچی میں پانی کے مسئلے پر وفاق نے ہمارے نوٹس کے بعد فنڈز دیئے، مسئلہ حل ہوگیا۔دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے میڈیکل کالجز معیاری نہیں، نجی کالجوں میں بچوں سے 20 سے 25 لاکھ روپے لئے جاتے ہیں، ہم یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ وہاں یہ بزنس تو نہیں ہے، ہماری کوشش ہے کہ 2 کروڑ بچوں کو رقم واپس ہو۔چیف جسٹس نے میڈیکل کالج کے لیے 8 لاکھ 56 ہزار سے زائد

فیس ری فنڈ کرنے کا حکم دیا۔علاوہ ازیں چیف جسٹس پاکستان نے سول ہسپتال کوئٹہ کا دورہ کیا جہاں انہوں نے مختلف شعبوں کا جائزہ لیا،۔اس موقع پر وزیراعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو بھی ان کے ہمراہ تھے۔چیف جسٹس نے سول ہسپتال میں صفائی کی صورتحال پراظہار برہمی کیا اور غفلت برتنے والوں کے خلاف فوری کارروائی کے احکامات جاری کیا۔جسٹس ثاقب نثار نے ہڑتال پر بیٹھے ڈاکٹرز کے کیمپ کا دورہ کیا اور ان کے مطالبات سنے جس کے بعد چیف جسٹس کی یقین دہانی پر

ڈاکٹرز نے ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ ڈاکٹرز کے جوجائز مطا لبات ہیں انہیں تسلیم اور جو ناجائز مطالبات ہیں انہیں ابھی رد کرتا ہوں۔جسٹس ثاقب نثار نے حکم دیا کہ صوبائی حکومت ڈاکٹرزکے جائز مطالبات پر عملدآمد یقینی بناتے ہوئے نوٹیفکیشن جاری کرے۔بعد ازاں سپریم کورٹ کے اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ہزارہ کمیونٹی کے وفد سے ملاقات کی۔ملاقات کے دوران چیف جسٹس نے ہزارہ کمیونٹی کے مسائل کو قانون کے مطابق حل کرانے کی یقین دہانی کروائی۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار سے ملاقات کے بعد ینگ ہڑتالی ڈاکٹرز نے ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کردیا۔ ہفتہ کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے سنڈیمن ہیڈکوارٹر سول ہسپتال بلوچستان کادورہ کیا۔وزیراعلی بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو ،وزیرصحت بلوچستان عبدالماجد ابڑو اوردیگر حکام کے ہمراہ سول ہسپتال کے دورے کے دوران چیف جسٹس ہسپتال کے ٹراماسینٹر،آئی سی یو سمیت مختلف شعبوں کا معائنہ کیا،انہوں نے ہسپتال میں صفائی کی ابتر صورتحال

پربرہمی کااظہار کرتے ہوئے غفلت برتنے والوں کیخلاف کارروائی کے احکامات دئیے۔ چیف جسٹس ہڑتالی ینگ ڈاکٹروں کے احتجاجی کیمپ بھی گئے اور ان کے مسائل سنے۔ چیف جسٹس نے صوبائی حکومت کو ہدایت کی کہ ہڑتالی ڈاکٹرز کے جائز مطالبات پر عملدرآمد کرتے ہوئے اس کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے جس کے بعد ڈاکٹروں نے ہڑتال ختم کرنے کااعلان کردیا۔ہڑتالی ڈاکٹرز نے جسٹس کے حق میں نعرے لگائے۔ دورے کے دوران چیف جسٹس سے ایک غریب خاتون نے مدد کی درخواست کی ۔

چیف جسٹس نے اس کی درخواست وزیراعلی بلوچستان کو دیدی ۔ اس موقع پر وزیراعلی نے اپنی جیب سے کچھ رقم نکال کر خاتون کو مدد کیلئے دی۔ینگ ڈاکٹرزایسوسی ایشن بلوچستان نے سرکاری ہسپتالوں کی او پی ڈیز میں جاری ہڑتال ختم کرنیکااعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ کل منگل سے سے سرکاری ہسپتالوں کی او پی ڈیز کھول دی جائیں گی۔ہڑتال ختم کرنیکااعلان صدر ینگ ڈاکٹرزایسوسی ایشن ڈاکٹریاسرخوستی نے کوئٹہ کے سول ہسپتال میں پیر کے روز قائم احتجاجی کیمپ میں پریس کانفرنس میں کیا،

ان کا کہنا تھا کہ ینگ ڈاکٹرزایسوسی ایشن کاسرکاری ہسپتالوں کی او پی ڈیز میں جاری ہڑتال ختم کرنے کیساتھ ساتھ ہم احتجاجی کیمپ بھی ختم کرنیکااعلان کرتے ہیں،کل سے سرکاری ہسپتالوں کی او پی ڈیز کھل جائیں گی، ان کا کہناتھا کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ پاکستان کی انتہائی معززہستی ہیں،ہم نے چیف جسٹس کے کہنے پرہڑتال اوراپنااحتجاج ختم کیاہے،چیف جسٹس نے ہمیں عزت بخشی،ہم بھی انہیں عزت دے رہے ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ ہمارے مطالبات کانوٹیفیکیشن چار روز میں جاری ہوجائیگا، اگرنوٹی فیکیشن جاری نہ ہوا تو یہ توہین عدالت کے زمر ے میں آئیگا۔



کالم



تیسرے درویش کا قصہ


تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…