اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)خانہ کعبہ بے شک مظاہر اللہ میں سے ہے اور روایات میں آتا ہے کہ خانہ کعبہ سے جو روشنی نکلتی ہے وہ آسمانوں اور خلاں کا سینہ چیر کر بنا کسی رکاوٹ کے سیدھا ساتویں آسمان تک جا پہنچتی ہے جہاں بیت المعمور واقع ہے۔ قرآن کریم کے مطابق بیت المعمور فرشتوں کا خانہ کعبہ ہے اور ہر روز 70 ہزار فرشتے اس کعبے کا طواف کرتے ہیں۔ زمین پر بنایا گیا
خانہ کعبہ اسی فرشتوں کے کعبے بیت المعمور کی طرز پر بنایا گیا ہے جس کا حکم خدا نے دیا تھا۔خانہ کعبہ کے اوپر سے پرواز کرنا کسی صورت ممکن نہیں، زمین کی کشش ثقل یہاں سب سے زیادہ ہونے کی وجہ سے تمام اشیا اس کے اطراف کی جانب جھک جاتی ہیں اور اس کے اوپر سے گزر نہیں پاتیں۔ جدید سائنسی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ تمام پیمائشوں اور پیمانوں کے مطابق خانہ کعبہ بلا شک و شبہ زمین کا مرکز ہے۔یہ وہ مقام ہے جو زمین کے بالکل بیچ میں واقع ہے۔زمین کے درمیان کا مقام ہونے کی وجہ سے قدرتی طور پر زمین کی تمام کشش ثقل کا مرکز بھی یہی مقام ہے اور یہی وہ خاصیت ہے جو اسے دوسرے مقامات سے منفرد بناتی ہے۔ زمین کی کشش ثقل کا مرکز ہونے کی وجہ سے یہاں شدید مقناطیسی کشش پائی جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ یہاں کسی چیز کا پرواز کرنا نا ممکن ہے۔اگر آپ اپنے ہاتھ میں مقناطیس کا ٹکڑا لیں تو آپ دیکھیں گے کہ اس کے بالکل درمیان میں کوئی چیز نہیں چپک سکتی، مقناطیسی کشش کے اثر سے وہ شے ہوا میں جھولتی ہوئی مقناطیس کے دائیں یا بائیں طرف چپک جائے گی۔بالکل یہی فارمولہ خانہ کعبہ کے اوپر بھی لاگو ہوتا ہے۔ مرکزی مقام اور مقناطیسی کشش کی شدت ہونے کے سبب یہ نا ممکن ہے کہ کوئی طیارہ حتی کہ پرندہ بھی خانہ کعبہ کے عین اوپر پرواز نہ کرسکے۔ البتہ آپ نے خانہ کعبہ کے ارد گرد لاتعداد پرندوںکوپرواز کرتے ہوئے دیکھا ہو گا۔