بدھ‬‮ ، 09 اکتوبر‬‮ 2024 

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے تھر پارکر میں بچوں کی ہلاکت کیس میں سیکریٹری صحت کی رپورٹ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ لاڑکانہ ہسپتال کی ویڈیو دیکھ کر شرم آرہی ہے

datetime 31  مارچ‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے تھر پارکر میں بچوں کی ہلاکت کیس میں سیکریٹری صحت کی رپورٹ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ لاڑکانہ ہسپتال کی ویڈیو دیکھ کر شرم آرہی ہے، پھر کہتے ہیں کہ ہم بیوقوف ہیں جو ایگزیکٹو کے کام میں مداخلت کرتے ہیں، مجبوراً میں ہمیں ایگزیکٹو کے کاموں میں مداخلت کرنا پڑتی ہے، لوگ سمجھتے ہیں میں ٹیک اوور کرنے کے چکر میں ہوں۔عدالت نے آغا خان اسپتال کے چیف ایگزیکٹو کو ایک ماہ میں

تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ہفتہ کوسپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سول اسپتال مٹھی تھرپارکر میں 5 بچوں کی ہلاکت کے کیس کی سماعت ہوئی۔ سیکرٹری صحت نے رپورٹ پیش کی کہ بچوں کی زیادہ تر ہلاکتیں کم وزن، نمونیا اور ہیضے سے ہوتی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ کم عمری کی شادی اور زیادہ بچوں کی پیدائش بھی موت کی وجوہات میں شامل ہیں، ڈاکٹرز مٹھی جیسے علاقوں میں ڈیوٹی کرنے کے لیے بھی تیار نہیں ہیں۔رپورٹ دیکھ کر چیف جسٹس ثاقب نثار برہم ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹ سے لگتا ہے آپ کا قصور ہی کوئی نہیں۔ رپورٹ دے کر جان چھڑالی کہ کم وزن والے بچے مر جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں صحت کے بہت مسائل نظر آ رہے ہیں۔ سیکرٹری صاحب آپ کسی اور محکمے میں خدمت کیلئے کیوں نہیں چلے جاتے۔ ۔سیکریٹری صحت نے بتایا کہ 50 فیصد اموات نمونیہ اور ڈائریا سے ہوتی ہیں۔ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ حکومت نے تھرپارکر میں بہترین اسپتال بنایا اور گندم مفت تقسیم کی جاتی ہے۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کتنی گندم مفت تقسیم ہوئی، بلکہ سب کرپشن کی نذر ہوگئی۔چیف جسٹس نے کہا کہ ایک نہیں بار بار بچوں کی ہلاکت کے واقعات ہورہے ہیں، ہمیں انتظامیہ کے کاموں میں مجبوراً مداخلت کرنا پڑتی ہے، پھر کہتے ہیں ہم بے وقوف ہیں جو انتظامی کاموں میں مداخلت کرتے ہیں،

لاڑکانہ اسپتال کی ویڈیو دیکھی مجھے شرم آرہی تھی صورت حال دیکھ کر، والدین بچوں کو اسپتال میں داخل کرتے ہیں کچھ دیر بعد لاش تھما دی جاتی ہے، ماں باپ کے پاس رونے کے سوا کچھ نہیں رہ جاتا۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے رضا ربانی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ ہماری مدد کریں، خود دیکھ کر آئیں، ہسپتال میں کیا ہو رہا ہے، پھول جیسے بچے والدین کے بعد سرکاری ہسپتالوں کے مرہون منت ہیں۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے استفسار کیا لاڑکانہ کتنی دور ہے، کیا فاصلہ ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا

بذریعہ جہاز ایک گھنٹے میں پہنچ سکتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا دیکھتے ہیں کہ کیا خود لاڑکانہ جا کر ہسپتال کا جائزہ لوں، ادویات فراہم کرنا کس کا کام ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سندھ حکومت کے اسپتالوں میں اقدامات کس کے حکم پر ہو رہے ہیں جس پر سیکریٹری صحت نے اعتراف کیا کہ یہ کام اور پیشرفت آپ کے حکم پر ہو رہی ہے۔ڈاکٹر نواز ملاح نے کہا کہ محکمہ صحت میں کرپشن بے نقاب کرنے کیلیے جے آئی ٹی بنائی جائے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ٹھیک ہے ہم اس پر سوچتے ہیں۔

دوران سماعت چیف ایگزیکٹو آغا خان اسپتال ڈاکٹر ہنس اور ڈاکٹربابر نقوی عدالت میں پیش ہوئے ۔چیف جسٹس نے کہا آپ کے آنے پر مشکور ہیں ۔آپ تحقیقات میں ہماری معاونت کریں۔تحقیقات کی جائیں کہ بچوں کی اموات کیسے ہوئیں۔بچوں کے والدین کو بھی تحقیقات میں شامل کیا جائے۔ آپ کو کسی قسم کا ہم سے تعاون درکار ہو،ہم فراہم کریں گے۔آپ کو مکمل سیکیورٹی بھی فراہم کی جائے گی ۔اس بات کی تحقیقات کی جائیں کہ مٹھی اور نواب شاہ میں یہ اموات کیسے ہوئیں۔عدالت نے آغا خان اسپتال کے چیف ایگزیکٹو کو ایک ماہ میں تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے ۔



کالم



ڈنگ ٹپائو


بارش ہوئی اور بارش کے تیسرے دن امیر تیمور کے ذاتی…

کوفتوں کی پلیٹ

اللہ تعالیٰ کا سسٹم مجھے آنٹی صغریٰ نے سمجھایا…

ہماری آنکھیں کب کھلیں گے

یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…

ہرقیمت پر

اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…