اسلام آباد (آئی این پی )سپریم کورٹ نے امریکا میں سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی کو وطن واپس لانے کے لیے ایک ماہ کا وقت دے دیا جبکہ چیف جسٹس نے ڈی جی ایف آئی اے سے استفسار کیا کہ بتائیں حسین حقانی کو واپس کب لے کر آئیں گے، مجھے معلوم تھا سیکرٹری داخلہ کو بلائیں گے توبیگ آ جائے گا، مقدمات کو ملتوی کرنے کیلئے یہاں نہیں بیٹھے، میمو کمیشن تین چیف جسٹسز کا فیصلہ تھا کیا کوڑے میں پھینک دیں،
حسین حقانی واپس نہ آیا تو ریڈ وارنٹ جاری کردیں گے، جس پر ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ خود امریکا جائوں گا، وکیل بھی کریں گے اورسارے عمل کیلئے تیس دن درکار ہوں گے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سیکرٹری داخلہ، خارجہ، ڈی جی ایف آئی اے حسین حقانی کی واپسی کا پلان مرتب کریں۔ بدھ کو سپریم کورٹ میں سابق سفیرحسین حقانی کی وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثارنے ریمارکس دیئے کہ ایک شخص عدالت سے جھوٹ بول کر چلا گیا، ٹی وی پررات بھرگفتگو کرنے والے کہتے ہیں گڑھے مردے اکھاڑے جا رہے ہیں، بیٹھ کرباتیں کرنے والوں کو قانون کا معلوم ہی نہیں ہوتا، اب حکم جاری کررہا ہوں کہ زیر التوا مقدمات پربات نہیں ہوسکتی، جتنے صاحبان بیٹھ کررائے دیتے ہیں ان سب کوبلالوں گا، میڈیا پرزیرالتوا مقدمات پرکوئی رائے زنی نہیں ہونی چاہیے تاہم جب کیس کا فیصلہ آجائے تواس کے بعد جو مرضی کہتے رہیں۔ چیف جسٹس نے ڈی جی ایف آئی اے سے استفسار کیا کہ بتائیں حسین حقانی کو واپس کب لے کر آئیں گے، مجھے معلوم تھا سیکرٹری داخلہ کو بلائیں گے توبیگ آ جائے گا، مقدمات کو ملتوی کرنے کیلئے یہاں نہیں بیٹھے، میمو کمیشن تین چیف جسٹسز کا فیصلہ تھا کیا کوڑے میں پھینک دیں، حسین حقانی واپس نہ آیا تو ریڈ وارنٹ جاری کردیں گے، جس پر ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ خود امریکا جائوں گا، وکیل بھی کریں گے اورسارے عمل کیلئے تیس دن درکار ہوں گے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سیکرٹری داخلہ، خارجہ، ڈی جی ایف آئی اے حسین حقانی کی واپسی کا پلان مرتب کریں۔ سپریم کورٹ نے حسین حقانی کووطن واپس لانے کے لیے ایک ماہ کا وقت دیتے ہوئے کیس کی سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردی۔