اسلام آباد(سی پی پی) میموگیٹ اسکینڈل کی سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ نے استفسار کیا کہاں ہے حسین حقانی؟ کہاں ہیں ڈی جی ایف آئی اے ؟ بتایاجائے حسین حقانی کی گرفتاری سے متعلق کیا پیشرفت ہوئی؟جبکہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس کہا ہے کہ یہ پاکستان اور عدلیہ کی عزت کا معاملہ ہے ، ایک آدمی انڈر ٹیکنگ دے کر بھاگ گیا ہے، کہاں ہے حسین حقانی؟ کہاں ہیں ڈی جی ایف آئی اے؟۔میموگیٹ اسکینڈل کی سماعت
چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ۔ سرکاری حکام نے عدالت کو بتایا کہ وزارت خزانہ سے کوئی جواب نہیں ملا، وزارت خارجہ نے کچھ پیشرفت کی ہے۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا یہ معاملہ زیادہ لمبا نہیں ہوگیا؟ بتایا جارہاہے کہ وہ وزارت خارجہ کی اپنی حدود ہیں، وزارت خارجہ کی کیا حدود ہیں ، بتایا جائے؟حکام نے عدالت کو بتایا کہ وزارت خارجہ کو ایک بیگ ملنا ہے اس میں دستاویزات ہونگی ۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ بدھ کو وزیر خارجہ اور وزیر داخلہ تشریف لے آئیں ، یہ دو ہی وزارتیں کیس سے متعلق ہیں، وزرا کو بلالیں یا پھر سیکریٹریز آجائیں، یہ پاکستان کی عزت کا معاملہ ہے ، ایک آدمی انڈر ٹیکنگ دے کر بھاگ گیا ہے، اب یہ اس عدالت کی بھی عزت کا معاملہ ہے۔عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار کو طلب کرکے پوچھا بتایا جائے امریکا میں موجود حسین حقانی کو کب تک گرفتارکرکے واپس لایاجائے گا، ہم ابھی تک ہونے والی پیشرفت سے مطمئن نہیں، اب تک جو ہوا وہ صرف آنکھ کا دھوکا ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل راناوقار نے عدالت کو بتایا کہ تحقیقات ہورہی ہیں، ایف آئی آر کا اندراج بھی ہوچکاہے۔چیف جسٹس نے کہاایف آئی آر سے متعلق صرف ایک اسٹپ لیا گیاہے، ہم سمجھ رہے تھے وارنٹ بھی جاری ہوگئے ہونگے۔
رانا وقار نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ انٹرپول سے دوبارہ رابطہ کرینگے، کچھ دستاویزات واشنگٹن میں موجود ہے اس وجہ سے تحقیقات مکمل نہ ہوسکیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی استدعا پر وزیرداخلہ اور وزیر خارجہ کو نہ بلانے کا فیصلہ کیا گیا۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سیکرٹریز کے پاس زیادہ معلومات ہوتی ہیں۔چیف جسٹس پاکستان نے دونوں سیکرٹریز کی طلبی کے نوٹس جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ کے سیکرٹریز کوکل بدھ کو طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی ۔