اسلام آباد (نیوز ڈیسک) معروف صحافی و کالم نگار سہیل وڑائچ نے اپنے کالم بیگم کلثوم بنام مریم نوازمیں لکھا جس میں کلثوم نواز کہتی ہیں کہ ہاں یاد آیا ایک ضروری بات کرنی تھی کل تمہارے دادا میاں شریف میرے خواب میں آئے تھے خاندان کی مشکلات پر پریشان تھے، کہنے لگے مریم اور نواز بہت اچھی لڑائی لڑ رہے ہیں، دونوں بڑے دلیر ہیں مگر ساتھ ہی کہا کہ ’’جان ہے تو جہان ہے‘‘ جس طرح 2000میں سارا خاندان جدہ چلا گیا تھا اس سے سب کی جان بچ گئی تھی،
اب بھی ایسے ہی معاہدے کی ضرورت ہے۔ میں نے انہیں عرض کی کہ اب وہ حالات نہیں۔ نہ تو سعودی عرب میں شاہ عبداللہ جیسا ہمارا دوست موجود ہے اور نہ ہی پاکستان میں مشرف جیسا سربراہ ہے جو ہمیں آسانی سے نکلنے دے۔ میں نے بڑے میاں صاحب کو کہا کہ اب معاہدہ کرنے سے ہماری سیاست کو ناقابل تلافی نقصان ہو گا۔ کہنے لگے شہباز سیاست کرے فی الحال نواز کو وہاں سے نکلواؤ، کچھ لوگ اس کے جانی دشمن بن گئے ہیں۔ میں نے بتایا کہ نواز شریف کا بیانیہ بہت مقبول ہو رہا ہے ضمنی انتخابات جیت رہے ہیں، بڑے بڑے جلسے ہو رہے ہیں، تمہارے دادا نے ہنس کر کہا لڑائی اور مسلسل لڑائی، یہ طریقہ ٹھیک نہیں۔ لڑائی کے بعد وقفہ اور پھر لڑائی ہونی چاہئے مسلسل لڑائی سے نقصان ہو سکتا ہے۔ میں نے بڑے میاں صاحب سے کہا کہ میں یہ پیغام آپ کے بیٹے اور پوتی کو پہنچا دوں گی باقی فیصلہ تو باپ بیٹی نے کرنا ہے کہ وہ وہاں کے حالات کو سب سے بہتر طور پر سمجھتے ہیں۔ انہوں نے اپنے کالم میں مزید لکھا کہ آج کل تمہارا بھائی حسین نواز بڑا اسمارٹ ہو گیا ہے، داڑھی کی ایسے طریقے سے تراش خراش کروائی ہے کہ بہت ہی خوبصورت لگ رہا ہے۔ اس کی گفتگو میں دانائی آ گئی ہے اور کبھی کبھی تو اس کی گفتگو روحانی بھی ہو جاتی ہے۔ابھی کل ہی مجھے کہہ رہا تھا کہ امی میں تو شروع ہی سے کہتا تھا کہ چودھری آف چکری ہمارا دوست نہیں دشمن ہے ایک بار بہت پہلے میں نے اسے سانپ قرار دیا تھا
اب بھی وہ وہی ہے۔ میں کہتی ہوں کہ اسے ہمارے خاندان سے کوئی خاص بیر ہے اسی نے حسن اور حسین نواز کے سیاست میں آنے کی مخالفت کی، سمجھ نہیں آتی اسے ہم سے کیا مسئلہ ہے۔ اب بھی وہ چاہتا ہے کہ میاں صاحب اور تمہیں ایگزٹ کنٹرول لسٹ پر ڈال دیا جائے۔ وہ بالخصوص تمہاری مخالفت اس لئے کرتا ہے کہ وہ دراصل میاں نواز شریف کا مخالف ہے۔ اب یہ بات ظاہر ہو گئی ہے کہ وہ میاں نواز شریف کا چھپا ہوا دشمن ہے جس کو اس کی انا اور حسد نے خبطی بنا رکھا ہے۔