ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

میں پاک فوج کا کرنل بات کر رہا ہوں اور مجھے آپ سے پوچھنا ہے۔۔! موبائل فون پر موصول ہونے والی ایسی کالز کی اصلیت کتنی خوفناک ہے؟ اس خبر میں پڑھیے

datetime 24  مارچ‬‮  2018 |

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) معروف کالم نگار عدنان خان کاکڑ نے اپنے کالم میں لکھا کہ آپ سکون سے تصور جاناں کیے ہوئے بیٹھے ہیں کہ آپ کے فون کی گھنٹی بجتی ہے۔ فون اٹھانے پر دوسری طرف سے ایک بارعب آواز سنائی دیتی ہے ’’میں آرمی سے کرنل فلاں بول رہا ہوں۔ مردم شماری میں آپ کا ڈیٹا موصول ہوا ہے جو نہایت ہی مشکوک ہے، مزید تصدیق کے لئے ہمیں آپ کا بینک اکاؤنٹ نمبر، تاریخ پیدائش اور والدہ کا نام چاہیے‘‘۔ آپ غور سے دیکھتے ہیں تو یہ کال ایک عام سے موبائل فون سے آ رہی ہوتی ہے۔

آپ اگر ہمارے جیسے سادہ دل ہیں تو کرنل صاحب کا نام اور اپنے مشکوک ہونے کا سنتے ہی سب تفصیلات دے دیتے ہیں۔ لیکن اگر آپ ہسپتال میں موجود صائمہ کو بیس روپے کا بیلنس پانچ دس مرتبہ دینے کے بعد اس کا اعتبار کھو چکے ہیں کیونکہ وہ حسب وعدہ بیلنس واپس نہیں کرتی تو آپ کہتے ہیں کہ ’’مجھے علم نہیں کہ آپ کون ہیں، میرا بینک کہے گا تو میں یہ تفصیلات دوں گا‘‘۔ پہلے آپ کو کچھ ڈرایا دھمکایا جاتا ہے۔ اس کے بعد آپ کو ایک نئے نمبر سے کال آتی ہے۔ آپ دیکھتے ہیں کہ یہ واقعی آپ کے بینک کے کال سینٹر کا نمبر ہے جو 111 یا 0800 سے شروع ہو رہا ہے اور کال سینٹر والا تصدیق کرتا ہے کہ ہاں جی مشکوک اکاؤنٹس کی تحقیقات ہو رہی ہیں، اور آپ پاک فوج سے مکمل تعاون کریں۔ اس کے بعد دوبارہ کرنل صاحب کا فون آتا ہے۔ آپ پھر بھی ہچر مچر کریں کہ مجھے اپنے آفیشل لینڈ لائن نمبر سے کال کریں، تو اس کے بعد آپ کو پی ٹی سی ایل نمبر سے فون آتا ہے مگر کرنل صاحب فرماتے ہیں کہ ’’یہ نمبر محفوظ نہیں ہے اور اس پر بات نہیں ہو سکتی ہے۔ میں آپ کو اپنے موبائل سے کال کرتا ہوں‘‘۔ اس کے بعد اسی موبائل فون نمبر سے کال آتی ہے جس سے پہلے آئی تھی۔ تو صاحبو، معاملہ یہ ہے کہ پاک فوج کے کرنل صاحبان یا دیگر افسران اتنے زیادہ فارغ نہیں ہیں کہ مردم شماری میں شمار ہونے والے 22 کروڑ افراد کو ذاتی طور پر فون کرتے پھریں۔ بلکہ کرنل کیا حوالدار صاحبان بھی اتنے زیادہ فارغ نہیں ہیں۔

اگر فون کرنا بھی ہو گا تو یہ کام نائک بوٹا کے سپرد کیا جائے گا، کرنل صاحب خود یہ تکلیف نہیں کریں گے۔ یہ بنیادی طور پر فراڈیوں کا ایک ایسا نیٹ ورک ہے جو آپ کی شناخت چرانے کی کوشش کر رہا ہے۔ یہ آپ کے اکاؤنٹ نمبر، شناختی کارڈ نمبر، تاریخ پیدائش، والدہ کا نام اور ایسی دیگر تفصیلات آپ سے لیں گے، پھر اسے آپ کے بینک یا کریڈٹ کارڈ کمپنی وغیرہ سے آپ کی رقم چرانے کے لئے استعمال کریں گے۔ یہ آپ کے نام سے بینک کو فون کریں گے، بینک کا کال سینٹر ان فراڈیوں سے آپ کی یہ بنیادی معلومات طلب کرے گا تاکہ آپ کی شناخت کی تصدیق کی جا سکے۔

اب ان فراڈیوں کو آپ یہ تمام تفصیلات راضی خوشی خود ہی فراہم کر چکے ہیں، کال سینٹر کو یہ معلومات دے کر فراڈیے آپ کی شناخت اپنانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ اس کے بعد آپ کی قسمت کہ آپ کتنا لٹتے ہیں۔ اگر ملکی سلامتی وغیرہ کا مسئلہ ہو تو خفیہ ادارے آپ سے فون کرکے نہیں پوچھیں گے کہ ’’میاں کیا تم غیر ملکی جاسوس ہو؟ کس اکاؤنٹ میں دشمن ایجنسی تمہیں پیسے بھیجتی ہے؟‘‘، بلکہ یہ معلومات وہ آپ کے علم میں لائے بغیر ہی سٹیٹ بینک کے توسط سے آپ کے بینک سے خود ہی حاصل کر لیں گے۔ ان کے پاس آپ کا فون نمبر ہے تو آپ کا شناختی کارڈ نمبر اور پھر اس کے ذریعے آپ کا بینک اکاؤنٹ نمبر اور شجرہ نسب خود بخود ان تک پہنچ جائے گا،

کرنل صاحب کو ذاتی طور پر مشقت کرکے آپ سے یہ معلومات اگلوانے میں آدھا پونا گھنٹہ صرف کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔عدنان خان نے مزید لکھا کہ کسی کے فون نمبر سے آئے ہوئے الٹے سیدھے ایس ایم ایس وغیرہ پر بھی بھروسہ مت کریں۔ ہو سکتا ہے کہ آپ کو پریشان کرنے کی خاطر نمبر بدل کر آپ کو میسیج بھیجا گیا ہو اور آپ پریشان ہوتے پھریں کہ آپ کے ساتھ یہ کیا ہو گیا ہے۔ ہیکنگ کے ایسے طریقے موجود ہیں جن کے ذریعے فون کرنے والا اپنے اصل فون نمبر کی بجائے کسی دوسرے کا فون نمبر دکھا سکتا ہے۔ بلکہ اب تو ولایت میں ایسی کمپنیاں بھی موجود ہیں جو یہ سروس فراہم کرتی ہیں کہ آپ کسی کو فون کریں اور اس کی سکرین پر آپ کا فراہم کردہ نمبر جگمگائے۔ اس لئے کوئی مشکوک کال آئے تو اس پر اعتبار کر کے اپنا دل مت دہلائیں اور یہ یاد رکھیں کہ کرنل صاحب اتنے فارغ نہیں ہیں کہ 22 کروڑ پاکستانیوں کو ذاتی طور پر فون کر کے ان کی ذاتی تفصیلات جمع کرتے پھریں۔ اس لئے کرنل صاحب کا ایسا فون آتے ہی ڈھیر ہونے کی ضرورت نہیں ہے اور اپنی معلومات دینے سے احتراز کریں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…