اتوار‬‮ ، 27 جولائی‬‮ 2025 

مسلسل دیر تک بیٹھے رہنا دماغ و ذہن کیلئے بہت نقصان دہ ہوتا ہے: ماہرین

datetime 22  مارچ‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

میلبورن (مانیٹرنگ ڈیسک)  مسلسل دیر تک بیٹھے رہنا دماغ و ذہن کے لیے بھی بہت نقصان دہ ہوتا ہے اور یہ ذہنی تناؤ، بے چینی اور اداسی کی وجہ بن سکتا ہے۔ میلبورن میں ڈیکن یونیورسٹی سینٹر فار فزیکل اینڈ نیوٹریشن ریسرچ کی ماہرمیگن ٹیشین اور ان کے ساتھیوں کی نئی تحقیق بی ایم سی جرنل میں شائع ہوئی ہے۔ ان کے مطابق مسلسل بیٹھے رہنے سے انسان میں امراضِ قلب اور ذیابیطس کے خطرات بڑھ جاتے ہیں جب کہ یہ کئی نفسیاتی عارضوں کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔

اس کی پہلی وجہ تو یہ ہے کہ کمپیوٹر اسکرین نیند اڑانے والی ایک خوفناک شے ہے اور نیند کی کمی ذہنی تناؤ کی وجہ بنتی ہے، دوسری وجہ یہ ہے کہ کمپیوٹر پر بیٹھے بیٹھے لوگوں کا رابطہ حقیقی دنیا سے کٹ جاتا ہے اور وہ دوستوں اور گھر والوں سے بات نہیں کرتے اور یوں ان میں ڈپریشن بڑھتا ہے جب کہ تیسری وجہ یہ ہے کہ زیادہ دیر بیٹھنے سے جسم کا دورانِ خون سست ہوجاتا ہے اور ہارمون درست کام نہیں کرتے اور یوں ذہنی تناؤ اور افسردگی بڑھتی رہتی ہے۔ اب تک بیٹھے رہنے اور ذہنی تناؤ کی یہ آٹھویں تحقیق تھی جس میں واضح ہوا کہ ورزش ذہنی صحت کے لیے بھی یکساں طور پر ضروری ہوتی ہے اور بیٹھے رہنے کا ازالہ یہی ہے کہ ہفتے میں 2 سے 3 گھنٹے ورزش کی جائے۔ ماہرین کے مطابق اگر اب بھی لوگ ورزش نہیں کرتے تو اس کا مطلب یہی ہے کہ وہ جان بوجھ کر اپنا برا چاہتے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سچا اور کھرا انقلابی لیڈر


باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…