اسلام آباد(سی پی پی) سپریم کورٹ میں تارکین وطن پاکستانیوں سے شناختی کارڈ کی مد میں زائد وصولیوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے وفاقی وزیر داخلہ اور سیکریٹری داخلہ کو طلب کرلیا۔ پیر کی صبح چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے اوورسیزپاکستانیوں کے شناختی کارڈاجراکی فیس سے متعلق کیس کی سماعت کی۔دوران سماعت چیف جسٹس آف پاکستان
نے احسن اقبال اورسیکرٹری داخلہ کو سپریم کورٹ طلب کر لیا، چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے کس بنیادپرفیس سے متعلق سمری واپس بھیجی؟،شناختی کارڈفیس میں ردوبدل کی سمری واپس بھجوانے کی وجہ کیاہے؟،عدالت نے وزیرداخلہ اورسیکرٹری داخلہ کو وضاحت کیلئے طلب کیا اور سماعت گیارہ بجے دن تک ملتوی کی گئی جبکہ وقفے کے بعد سپریم کورٹ نے تارکین وطن کے شناختی کارڈ کے اجرا میں زائد فیسوں سے متعلق کیس کی سماعت کا دوبارہ آغاز کیا گیا۔سماعت کے دوران چیئرمین نادرا عثمان مبین نے عدالت کو بتایا کہ وزیر داخلہ 2 روز کے لئے گوادر گئے ہیں۔چیف جسٹس نے چیئرمین نادرا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ آپکی سمری پر قیمتیں کم نہیں کرنا چاہتے ہیں تو ہم کمیشن بنا کر خود قیمتیں کم کر دیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ پندرہ سال قبل جو دفاتر کھولے گئے تھے ان کے اخراجات بھی تارکین وطن پاکستانیوں سے وصول کئے جا رہے ہیں۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ عدالت کو بتائیں کہ چئیرمین نادرا کی سمری اب تک منظور کیوں نہیں کی گئی،چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ کیوں نہ ہم کمیشن بنادیں،وہ فیس کاجائزہ لے۔بعد ازاں عدالت نے چئیرمین نادرا کی درخواست پر سماعت 26 مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے سیکرٹری داخلہ اور وزیر داخلہ حاضر کو طلب کرلیا۔