اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینٹ میں چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے انتخاب کے بعد کئی سوال اٹھ رہے ہیں، گزشتہ روز ن لیگ کی مرکز ی مجلس عاملہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے اپنے سیاسی حریفوں آصف زرداری اور عمران خان پر کڑی تنقید کرتے ہوئے صادق سنجرانی سے متعلق سوال اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ یہ شخص کون ہے جس کے آگے دونوں جھک گئے ،
اس کی کیاسیاسی خدمات اور جدوجہد ہیں کوئی نہیں جانتا۔ صادق سنجرانی کا سیاسی بیک گرائونڈ کیا ہے اس حوالے سے نجی ٹی وی دنیا نیوز کے پروگرام ’’دنیا کامران خان کے ساتھ‘‘میں پروگرام کے اینکر اور معروف صحافی کامران خان کا کہنا تھا کہ کوئی نہیں پوچھ رہا کہ آپس میں متحارب سیاسی جماعتیں پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف کیسے ایک ہو گئیں اور چیئرمین سینٹ کی سیٹ پر صادق سنجرانی کو جتوا دیا۔یہ ناممکن کام کیسے ممکن ہوا کہ رضا ربانی جیسے ایک مایہ ناز سیاستدان اور رہنما جن کو چیئرمین سینٹ بنانےکیلئے تمام سیاسی جماعتوں میں اتفاق تھا ان کی جگہ صادق سنجرانی کو چیئرمین سینٹ بنوا دیا گیا۔ کامران خان کا کہنا تھا کہ صادق سنجرانی اور رضا ربانی کا اگر تقابلی جائزہ لیا جائے تو دونوں میں زمین آسمان کا فرق ہے۔صادق سنجرانی کون ہیں؟یہ سوال آج پاکستانیوں کیلئے سب سے اہم ہے۔ پاکستانی عوام صادق سنجرانی کے حوالے سے پوچھنا اور جاننا چاہتے ہیں کہ وہ شخص جو چیئرمین سینٹ بن چکا ہے اس کا تعارف کیا ہے؟کامران خان نے پروگرام میں ان سوالات کے جوابات پر مبنی ایک رپورٹ بھی پیش کی جس میں صادق سنجرانی کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ 40سالہ محمد صادق سنجرانی بلوچستان کی نسبتاََ غیر معروف شخصیت ہیں، ان کا تعلق بلوچستان کے ضلع چاغی سے ہے ، یہ وہی چاغی ہے جہاںکے پہاڑوں میں پاکستان نے 6ایٹمی دھماکے کئے تھے،
یہ علاقہ ریکوڈک ، سونے اور تانبے کے ذخائر سے مالا مال ہے لیکن اس کا شمار بلوچستان کے غریب ترین اضلاع میں ہوتا ہے، ایک ایسے صوبے میں جہاں قبائلی اثرو رسوخ سیاسی وزن کا تعین کرتا ہے صادق سنجرانی کا بلوچ عوام سے رابطہ نہ ہونے کے برابر ہے، وہ اپنا وقت زیادہ تر اسلام آباد میں گزارتے آئے ہیں جہاں انہیں طاقتور اداروں اور شخصیات کے قریب آنے کا موقع ملا،
ان رابطوں کے توسط سے ان کے خاندان کے لوگوں کو سیاسی اور کاروباری فیور ملتے گئے، صادق سنجرانی کے والد ضلع کونسل چاغی کے رکن منتخب کرائے گئے، ان کے ایک بھائی رازق سنجرانی کئی سال سے سینڈک پروجیکٹ کے مینجنگ ڈائریکٹر ہیں جبکہ دوسرے بھائی اعجاز سنجرانی حکومت بلوچستان میں معاون خصوصی لگائے گئے۔ صادق سنجرانی 1998میں میاں نواز شریف کے ساتھ تھے،
نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد وہ سیاسی طور پر غیر فعال ہو گئے پھر 2008میں وہ پیپلزپارٹی سے جا ملے، اس دور میں وہ وزیراعظم سیکرٹریٹ میں شکایتی سیل اور معائنہ کمیشن کے کوآرڈینیٹر رہے۔ صادق سنجرانی کو پارلیمانی سیاست کا کوئی تجربہ نہیں اور نہ ہی وہ کسی جمہوری جدوجہد کا حصہ رہے ہیں، سیاسی مبصرین کے نزدیک ان کے الیکشن سے بلوچستان کی
کوئی خدمت ہو یا نہ ہو ڈر یہ ہے کہ ان کی قیادت میں پاکستان کا ایوان بالا کہیں ایک غیر فعال اور مفلوج ادارہ بن کر نہ رہ جائے۔