فلوریڈا (این این آئی)ایک سائنسی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 1940 میں پیسیفک آئی لینڈ سے ملنے والی ہڈیاں ممکنہ طور پر مشہور خاتون پائلٹ ایمیلیا ایئرہارٹ کی ہیں۔ایئر ہارٹ، ان کا جہاز اور ان کا نیویگیٹر 1937 میں بحرالکاہل پر سے پرواز کرتے ہوئے غائب ہو گئے تھے۔ ایمیلیا ایئرہارٹ پہلی خاتون پائلٹ تھیں جنھوں نے بحر اوقیانوس پر سے پرواز کی۔ ان کے غائب ہونے کے حوالے سے کئی نظریات پیش کیے جاتے ہیں۔
تاہم فورینزک اینتھروپولوجی جرنل میں شائع ہونے والی تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جزیرے سے ملنے والی ہڈیاں ایمیلیا ایئرہارٹ کی ہیں۔تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہڈیاں ایمیلیا سے 99 فیصد مل گئی ہیں۔ایمیلیا ایئر ہارٹ اینڈ مکومورورو بونز‘ نامی تحقیق پہلے فلوریڈا یونیورسٹی نے شائع کی تھی اور ٹینیسی یونیورسٹی کے پروفیسر رچرڈ جینز نے یہ تحقیق کی تھی۔اس تحقیق میں پروفیسر رچرڈ نے 1941 میں کی گئی تحقیق کو چیلنج کیا ہے کہ ہوائی سے 2900 کلومیٹر کے فاصلے پر پیسیفک کے جزیرے نکومورورو سے ملنے والی ہڈیاں کسی مرد کی نہیں بلکہ ایک خاتون کی ہیں۔خیال کیا جاتا ہے کہ ایمیلیا جب اپنے جہاز اور نیویگیٹر کے ہمراہ پرواز کے دوران غائب ہوئی تھیں تو وہ اس وقت نکومورورو جزیرے کے قریب تھیں۔ وہ جہاز پر دنیا کا چکر لگانے کی کوشش کر رہی تھیں۔ایک برطانوی مہم جو ٹیم جو ایک جزیرے پر 1940 میں آبادی کے آثار ڈھونڈ رہی تھی کہ انھیں ایک انسانی کھوپڑی، خاتون کا جوتا، بحریہ کا ایک آلہ اور شراب کی بوتل ملی۔کہا جاتا ہے کہ جزیرے سے ملنے والا بحری آلہ ایمیلیا کے نیویگیٹر فریڈ نونن حریہ استعمال کیا کرتے تھے۔ اس کے علاوہ جزیرے سے ملنے والی شراب کی بوتل بینیڈیکٹین کی تھی جو ایمیلیا کو بہت پسند تھی اور وہ اپنے ساتھ رکھا کرتی تھیں۔پروفیسر ڈاکٹر جینز نے تحقیق میں کہا ہے کہ ممکنہ طور پر جزیرے سے ملنے والی ہڈیاں ایمیلیا کی ہیں۔
جزیرے سے مہم جو ٹیم کو کْل 13 ہڈیاں ملی تھیں جن کو فیجی میں ڈاکٹر ڈی ڈبلیو ہوڈلیس کو تجزیے کے لیے بھیجا گیا۔ ڈاکٹر ہوڈلیس نے اس وقت کہا تھا کہ یہ ہڈیاں کسی مرد کی ہیں۔تاہم ڈاکٹر جینز کا کہنا ہے کہ ہڈیوں کا مطالعہ کرنے کی سائنس اس وقت ابتدائی مراحل میں تھی اور ہو سکتا ہے کہ ڈاکٹر ہوڈلیس غلط نتیجے پر پہنچے ہوں۔ہڈیوں کی فورینزک 20 ویں صدی کے آغاز میں مکمل نہیں ہوئی تھی۔
ڈاکٹر جینز نے ڈاکٹر ہوڈلیس کے رپورٹ کا جدید کمپیوٹر پروگرام کے ذریعے مطالعہ کیا۔ اس جدید رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جزیرے سے ملنے والی ہڈیاں عام یورپی خاتون کی ہڈیوں سے بڑی تھیں۔ واضح رہے کہ ایمیلیا کا قد عام یورپی خواتین سے زیادہ تھا۔ڈاکٹر جینز کا کہنا ہے کہ جب تک حتمی ثبوت نہیں دیا جاتا کہ یہ ہڈیاں ایمیلیا کی نہیں ہیں تب تک ان ہڈیوں کو ایمیلیا ہی کی سمجھنی چاہئیں۔