لند ن (آن لائن)فوجی طاقت کے اعتبار سے بھا رت دنیا میں چوتھی سب سے بڑی جنگی طاقت بن چکا ہے۔ جنگی ہتھیاروں کی موجودگی، دفاعی ساز و وسامان کی نوعیت اور مسلح افواج کی نفری کی بنیاد پر انڈیا، امریکہ، روس اور چین سے پیچھے ہے جبکہ فرانس اور برطانیہ انڈیا سے پیچھے جا چکے ہیں۔دنیا کی جدید افواج اور فوجی طاقت کا تجزیہ کرنے والے عالمی تحقیقی ادارے ‘گلوبل فائرپاور‘ نے 2017 میں فوجی طاقت کے اعتبار سے 133 ملکوں
کی جو فہرست جاری کی ہے اس میں امریکہ ماضی کی طرح اس بار بھی سب سے بڑی جنگی طاقت ہے۔ اس درجہ بندی میں صرف روایتی جنگی ہتھیاروں اور ساز وسامان کی بنیاد پر تجزیہ کیا گیا ہے۔ اس میں جوہری ہتھیاروں کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔ اس فہرست میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان دنیا میں تیرہویں سب سے بڑی جنگی طاقت ہے۔ دفاعی طاقت میں پاکستان نے گذشتہ برسوں کے مقابلے 2017 میں اپنی جنگی طاقت میں اضافہ کیا ہے اور اولین پندرہ ملکوں کی فہرست میں جگہ بنا لی ہے۔امریکہ کا دفاعی بجٹ 587 ارب ڈالر تھا جبکہ چین نے 161 ارب ڈالر دفاع کے لیے مختص کیے۔ چین میں سرگرم فرجیوں کی تعداد 22 لاکھ اور ریزرو نفری کی تعداد 14 لاکھ ہے۔ اس کے پاس تین ہزار جنگی طیارے اور ساڑھے چھ ہزار ٹینک ہیں۔چین اگرچہ امریکہ اور روس سے پیچھے ہے لیکن وہ بڑی تیزی سے اوپر آ رہا ہے اور شاید وہ اب تک دوسرے مقام پر پہنچ چکا ہو۔ اس کا بجٹ انڈیا سے تین گنے سے بھی زیادہ ہے۔گلوبل فائر پاور کے مطابق امریکہ کے پاس 13 ہزار سے زیادہ جنگی جہاز ہیں جن میں حملہ آور طیارے، ٹرانسپورٹرز اور ہیلی کاپٹرشامل ہیں۔ چین کے پاس نفری باً تین ہزار جنگی جہاز ہیں۔انڈیا کے پاس جنگی جہازوں کی تعداد دو ہزار سے زیادہ ہے۔ سرگرم فوجیوں کی تعداد 13
لاکھ سے زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ 28 لاکھ ریزرو نفری بھی ہے جو ضرورت پڑنے پر فوج کی مدد کر سکتی ہے۔انڈیا میں ٹینکوں کی تعداد 4400 ہے۔ طیارہ بردار جہازوں کی تعداد تین بتائی گئی ہے۔ حالانکہ اس میں سے کم از کم ایک بحری جہاز سمندر سے ہٹا لیا گیا ہے۔اس فہرست کے مطابق پاکستان جنگی اعتبار سے دنیا کا تیرہواں سب سے طاقتور ملک ہے۔ ملک کا دفاعی بجث سات ارب ڈالر ہے اور سرگرم فوجیوں کی تعداد چھ لاکھ 37 ہزار ہے۔
اس کے علاوہ تقریباً تین لاکھ ریزرو نفری بھی ہے۔ہیلی کاپٹرز اور ٹرانسپورٹرز جہازوں سمیت جنگی طیاروں کی تعداد تقریباً ایک ہزار اور ٹینکوں کی تعداد تین ہزار کے قریب ہے۔ پاکستان کے پاس طیارہ بردار بحری جہاز نہیں ہیں لیکن دوسرے قسم کے بحری جہازوں کی تعد اد تقریباً دو سو ہے۔اس فہرست کے مطابق 81 لاکھ کی آبادی والا ملک اسرائیل نویں مقام پر ہے۔ اس کے پاس ساڑھے چھ سو جنگی طیارے اور ڈھائی ہزار سے زیادہ ٹینک ہیں۔