اسلام آباد(آن لائن)سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود ایم آئی اور آئی ایس آئی نقیب اللہ قتل کیس کے حوالے سے اپنی رپورٹ جمع نہ کرا سکیں، جبکہ عدالت نے ایک رپورٹ جمع کرانے کے لیے ایک ہفتے کی مہلت دیتے ہوئے ایف سی سے بھی راؤ انوار کو تلاش کرنے سے متعلق رپورٹ طلب کرلی ہے اور کہا کہ اگر ایف سی کی رپورٹ نہ آئی توذمہ دار متعلقہ افسر ہوں گے۔پیر کے روز سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں
تین رکنی بینچ نے نقیب اللہ محسود قتل از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے تو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا کہ راؤ انوار کی گرفتاری میں کوئی پیش رفت یا کامیابی ہوئی یا نہیں؟ آئی جی سندھ نے جواب دیا کہ نقیب اللہ قتل میں ملوث ڈی ایس پی گرفتار ہوگیا ہے لیکن ملیر راؤ انوار تاحال مفرور ہے، چیف جسٹس نے کہا ہم نے آپ کو تمام سکیورٹی اداروں کی مدد فراہم کی تھی۔ اس کے باوجود ملزم کیوں گرفتار نہیں ہوا، آپ بہتر بتاسکتے ہیں۔ آپ نے تمام سکیورٹی اداروں سے کیا معاونت لی؟ آئی جی سندھ نے بتایا کہ تمام سکیورٹی اداروں سے راؤ انوار کی تلاش کیلئے مدد مانگی تھی، راؤ انوار کی واٹس ایپ کال سے متعلق کوئی مثبت پیش رفت نہیں ہوئی۔اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ انٹیلی جنس بیورو کی رپورٹ جمع ہوچکی ہے جس کے مطابق آئی بی کے ڈپٹی ڈائریکٹر سندھ پولیس کی تفتیشی ٹیم سے رابطے میں ہیں آئی بی نے مفرور ملزم کی فون کالز کا تکنیکی جائزہ لیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آئی بی کی رپورٹ میں تو کچھ بھی نہیں، آئی ایس آئی کی رپورٹ کہاں ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ آئی ایس آئی کی رپورٹ اب تک نہیں آئی، چیف جسٹس نے کہا کہ آئی ایس آئی اور ایم آئی کی رپورٹ کیوں نہیں آئی؟
وضاحت کریں، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ راؤ انوار دوہری شہریت نہیں رکھتے، چیف جسٹس نے کہا کہ راؤ انوار بھی اقامہ رکھتے ہیں، وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ راؤ انوار کے بینک اکاونٹس منجمد ہوگئے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ دیکھتے ہیں اس سلسلے میں عدالت مزید کیا احکامات دے سکتی ہے، نقیب اللہ محسود قتل کیس کی سماعت وقفے کے بعد شروع ہوئی تو ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ آئی ایس آئی اور ایم آئی نے
سندھ پولیس سے تعاون کیا ہے۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ عدالتی حکم کی تعمیل کیوں نہیں ہوئی؟جوائنٹ سیکرٹری نے بتایا کہ آئی ایس آئی اور ایم آئی نے رپورٹ کیلئے وقت مانگا ہے۔ ایک ہفتہ مل جائے تو ایم آئی اور آئی ایس آئی کی رپورٹ آجائے گی، عدالت نے ایف سی سے بھی راو انوار کی تلاش سے متعلق رپورٹ طلب کرلی زچیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ایف سی کی رپورٹ نہ آئی توذمہ دار ادارے کا متعلقہ افسر ہوگا،
ہمیں بھی نقیب اللہ محسود کے قتل کا دکھ اور تکلیف ہے اس معاملے پر سیاست نہیں ہوگی، وکیل فیصل صدیقی نے استدعا کی کہ راو انوار کی ائیر پورٹ سے سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کی جائے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ چاہتے ہیں راو انوار کی حاضری یقینی بنائی جائے۔ فوٹیج لے کرشناخت کریں، بندے ہم بلالیں گے، اے ڈی خواجہ پر مکمل یقین ہے، ایف سی، ایم آئی، آئی ایس آئی سے ایک ہفتے میں رپورٹ آجائے گی۔ پائلٹوں کی
ڈگریوں کے معاملے کوالگ سے سنیں گے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ سی اے اے نے پائیلٹوں کی ڈگریوں کی تصدیق کرائی ہے۔ ائیر لائین کمپنیاں ڈگریوں کی دوبارہ تصدیق کرانا چاہتی ہیں۔ کمپنیوں کی استدعاہے دوبارہ تصدیق کے چارجز نہ لیے جائیں۔ عدالت نے ڈگریوں کی دوبارہ تصدیق کے اخراجات نہ لینے کاحکم دے دیا جبکہ عدالت نے کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔