پیر‬‮ ، 10 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

شامی علاقہ عفرین میں ترکی کی بمباری سے 36 جنگجو ہلاک

datetime 4  مارچ‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

دمشق(این این آئی)شام کے شمالی علاقے عفرین میں ترک کی جانب سے کی گئی بمباری کے نتیجے میں کردوں سمیت شامی حکومت کے حامی 36 جنگجو ہلاک ہوگئے۔کرد جنگجووں کی سربراہی میں شامی ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ترکی کی جانب سے حکومت کے حامیوں کو نشانہ بنا کر کارروائی کی گئی لیکن اس حوالے سے ہلاکتوں کی تعداد نہیں بتائی گئی۔

اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق دو منزلہ عمارت پر بمباری کی گئی جہاں پر جنگجو موجود تھے جس کے نتیجے میں عمارت مکمل طور پر تباہ ہوگئی جبکہ باہر کھڑی گاڑیاں جل کر خاکستر ہوگئیں۔امدادی تنظیم کا کہنا تھا کہ بمباری عفرین کے علاقے کفر جنا میں کی گئی جو اس علاقے میں 48 گھنٹوں کے دوران ترکی کی جانب سے شامی حکومت کے حامیوں خلاف تیسری کارروائی ہے۔تنظیم کے مطابق جمعرات کو پہلی کارروائی میں 14 جنگجو اور جمعے کو دوسری کارروائی میں 4 افراد کو مارا گیا تھا۔یاد رہے کہ ترکی کی سربراہی میں شام کی اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے جنگجووں نے رواں سال جنوری میں کردش پیپلز پروٹیکشن یونٹس (وائی پی جی) کے زیر تسلط علاقے عفرین میں کارروائی کا آغاز کردیا تھا۔دوسری جانب ترک کارروائی کے پیش نظر بشارالاسد کی حکومت کے حامی جنگجووں نے کردوں کی درخواست پر ان کے ساتھ شمولیت کی تھی۔امدادی تنظیم کا کہنا ہے کہ ترک اتحاد نے عفرین کے شمال مغرب میں راجو کے علاقے کو گھیرے میں لینے کے بعد 20 فیصد علاقے پر قبضہ کرلیا ہے۔ترک اتحاد کا کہنا تھا کہ انھوں نے جنوب مشرقی علاقوں میں اسٹریٹجک حوالے سے اہم پہاڑیوں پر قبضہ کر لیا۔ترکی کا موقف ہے کہ وائی پی جی ایک دہشت گرد جماعت ہے جو کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) سے منسلک ہے جو تین دہائیوں سے ترکی میں حالات کو خراب کرنے کی ذمہ دار ہے۔

خیال رہے کہ وائی پی جی شام میں لڑنے والے امریکی اتحاد کا ایک اہم جز ہے جو کردش عرب اتحاد کے طور پر قائم ہے اور یہ اتحاد شام میں دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ (داعش) کے خلاف لڑرہا ہے۔شام کے حالات پر نظر رکھنے والی تنظٰیم کا کہنا تھا کہ ترکی کی جانب سے کی جانے والی بمباری کے نتیجے میں اب تک 140 سے زائد ہلاکتیں ہوچکی ہیں لیکن ترکی کا ان دعووں کو مسترد کرتے ہوئے موقف ہے کہ وہ اس طرح کے جانی نقصان سے بچنے کی ہرممکن کوشش کرتا ہے۔عفرین میں جاری بمباری کے باعث ہزاروں افراد علاقے سے ہجرت کر کے قریبی شامی حکومت کے زیر قبضہ علاقوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

موضوعات:



کالم



آئوٹ آف سلیبس


لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…