اسلام آباد (نیوز ڈیسک )سائنسدانوں نے کا کہنا ہے کہ جن افراد کی کمر میں درد رہتا ہے ا±ن کی ریڑھ کی ہڈی کی ظاہری ڈیل ڈول چمپنزیوں کی ریڑھ کی ہڈی سے مماثلت رکھتی ہے۔ریڑھ کی ہڈیوں کے درمیان ڈسک کی ساخت میں خلل سے اس کی ظاہری ڈیل ڈول میں تبدیلی رونما ہوتی ہے۔یہ تحقیق سکاٹ لینڈ، کینیڈا اور آئس لینڈ کے سائنسدانوں نے ایک جرنل بی ایم سی ایوو لوشن بایولوجی میں شائع کی ہے۔ریڑھ کی ہڈیوں کی ظاہری ڈیل ڈول اور انسانی ریڑھ کی ہڈی کی صحت میں کسی تعلق کے بارے میں پتہ لگانے کے لیے محققین نے چمپنزیوں اور قدیم انسانی ڈھانچوں کا جائزہ لیا۔ایبرڈین یونیورسٹی اور کینیڈا کی سائمن فریزر یونیورسٹی کے پروفیسر مارک کولارڈ کا کہنا ہے کہ اس تحقیق سے ہمیں اپنے آباو¿ اجداد کی صحت اور ا±ن کے رہن سہن کے بارے میں اہم معلومات ملی ہے۔ان ڈھانچوں کے جائزے سے یہ بھی معلوم ہو سکا ہے کہ انسان نے ارتقا کے بعد دو ٹانگوں پر کس طری چلنا شروع کیا ہوگا۔تحقیق میں مزید کہا گیا ہے کہ ’جس انسان کی ریڑھ کی ہڈی میں ڈسک کی تکلیف ہوتی ہے اس کی ریڑھ کی ہڈی ظاہری ڈیل ڈول میں چمپنزیز کی ریڑھ کی ہڈی سے مماثلت رکھتی ہے۔‘تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ایسےافراد کی ریڑی کی ہڈیوں کی ساخت میں خلل ہوتا ہے جسے ’شمورلز نوڈ‘ کہتے ہیں جو ایک چھوٹا ہرنیا ہوتا ہے۔اس خلل کے پیدا ہونے کی کوئی ایک وجہ نہیں ہے لیکن اس کی ایک وجہ کمر پر دباو¿ پڑنا ہو سکتی ہے۔پروفیسر مارک کولارڈ اور ان کے ساتھ کام کرنے والے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ان کے نتائج سے اس جدید دور میں صحت کے نئے مسائل کی تشخیص اور ان کو حل کرنے میں مدد ملے گی۔