جکارتہ (مانیٹرنگ ڈیسک) انڈونیشین لڑکے نے 3 سالوں میں 20 انڈے دینے کا دعویٰ کر دیا ہے۔ اس کے دعوے نے طبی ماہرین کو فی الحال حیران کیا ہوا ہے۔ 2015 میں اکمل نامی لڑکے نے جس کی اب عمر 14 سال ہے اس وقت شہ سرخیوں میں جگہ بنائی تھی جب اس نے ایک ہفتے میں سات انڈے دینے کا دعویٰ کیا تھا۔ ڈاکٹروں نے اس کا معائنہ کیا تو اس کے جسم میں انڈے موجود تھے جس کی کوئی وضاحت پیش نہیں کی جا سکی تھی۔
اب تین سالوں بعد اکمل نے مزید 20 انڈے دینے کا دعویٰ کیا ہے۔ اکمل کا کہنا ہے کہ دو سالوں میں اس نے 18 جبکہ آج ایک دن میں دو انڈے دئیے۔ اس نے ایک انڈا توڑا تو اس میں زردی ہی زردی تھی اور سفیدی کا نام و نشان نہیں تھا جبکہ دوسرے انڈے میں بس سفیدی ہی سفیدی تھی۔ یہ دو انڈے شیخ یوسف ہسپتال گووا لائے گئے لیکن اس بار ڈاکٹر انڈے دینے کی کہانی پر یقین کرنے کو تیار نہیں تھے۔ ہسپتال کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اُن کے خیال میں انڈے جان بوجھ کر جسم میں باہر سے داخل کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سائنسی طور پر انسانی جسم میں مرغی کا انڈا بننا نا ممکن ہے۔ خاص طور پر نظام انہضام میں ایسا نہیں ہو سکتا۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ وہ اکمل کو ایک ہفتے تک اپنی نگرانی میں رکھیں گے تو سب حقیقت پتا چل جائے گی۔