تحریر:عدنان جملیل
گزشتہ دنوں 17 فروری کو ضلع لودھراں میں مسلم لیگ(ن) کے ورکرز کا جلسہ اپنی نوعیت کا ایک غیر معمولی جلسہ تھا۔وزیر اعلی شہباز شریف کے علاوہ نواز شریف ، حمزہ شہباز اور مریم نواز کی ایک ساتھ شرکت ، لیگی کارکنوں کے علاوہ عوام کا بھی ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر، عام لوگوں کا جوش خروش، ڈھول کی تھاپ پر لوگوں کا نہ رکنے والا جوش سے بھرا رقص، حدنگاہ تک دکھنے والے سبز لیگی جھنڈوں کا جھرمٹ،’’ہمارا لیڈر نواز شریف اور
جنوبی پنجاب کا محسن شہباز شریف ،‘‘گونجتے ہوئے نعروں سے لودھراں کی عوام کی محبت ایک عظیم الشان منظر پیش کر رہی تھی۔ اس جلسے کو دیکھ کر اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائدین پر عدالتی کیسز ہونے کے باوجود عوام کے دلوں میں ان کی محبت کو ٹھنڈا نہیں کیا جا سکا ۔ اس جلسے کی رونق کو دیکھ کر تو لیگی مخالفین بھی سکتے میں آگئے ہیں اور ان کو یہ ڈر ہے کہ کہیں لودھراں جلسے کی لہر دوسرے اضلاع تک نہ پھیل جائے۔لودھراں ضمنی انتخابات میں بد ترین شکست کے بعد اسی ضلع میں ایک کامیاب جلسہ اور مسلم لیگ قائدین کی ایک ساتھ بھرپور شرکت سے ایک بات صاف واضح ہوتی ہے کہ مخالفین کے مسلم لیگ(ن) کے خلاف تمام اوچھے ہتھکنڈے اور (ن) لیگ میں پھوٹ دلوانے کے تمام طریقے فیل ہو گئے ہیں۔جلسے میں عوام کا جوش خروش اور بھرپور شرکت لودھراں میں پنجاب گورنمنٹ کے ترقیاتی منصوبوں کا منہ بولتا ثبوت ہے جس میں خانیوال تا لودھراں روڈ، صحت کارڈ، صاف پانی ، ہیلتھ، سپورٹس، تعلیم کے شعبوں میں ترقیاتی کام اور فیڈر فیڈر بس سمیت دیگر پراجیکٹس شامل ہیں۔ خصوصی طور پر میٹرو سپیڈو بس منصوبے کی گونج بار بار پورے جلسے میں سنائی دی۔ اس پراجیکٹ کی افادیت کا یہاں سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے
کہ عوام کے بھر پور اسرار پر جلسے کے منتظمین نے وزیر اعلی پنجاب اور نواز شریف سے فیڈر بس کی تعداد بڑھانے کی درخواست کی جسے نہ صرف مان لیا گیا بلکہ لودھراں کی عوام کے لئے خادم اعلی نے اپنی تقریر کے دوران مزید ترقیاتی پراجیکٹس کا بھی علان کیا جس میں پٹھان والا انڈر پاس، دنیا پور بائی پاس اور شہاب ابوطاہرپر اوورہیڈ برج بنانے کا بھی علان کیا۔ وزیراعلی شہباز شریف نے سرائیکی بول کر(توساں میکوں اج خوش اے )نہ صرف
اپنی خوشی کا اظہار کیا بلکہ لودھراں کی عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے سرائیکی میںیہ بھی کہا کہ آپ نے ہمیں خرید لیا ہے، خادم تو میں آپ کا پہلے ہی تھا لیکن اب مکمل خادم بن چکا ہوں۔ وزیراعلی کی سرائیکی میں تقریر نے لودھراں کے لوگوں میں اپنائیت کا احساس پیداکر کے مزید محبت پیداکر دی یہی وجہ ہے کہ وزیراعلی کو لودھراں میں محسن جنوبی پنجاب کا خطاب دیا گیا جو جلسہ کے دورا ن عوام کی طرف سے ایک مقبول نعرہ بنا ہوا تھا۔
جلسے میں موجود مریم نواز نے بھی انگوٹھے اٹھا کر وزیر اعلی پنجاب کی تقریر کو سراہا۔ اس کنونشن کی دوسری خوبصورتی نواز شریف کی اپنے بھائی کے ساتھ شرکت اور ان کی عوامی تقریر تھی۔ اس بار ان کی تقریر خلاف توقع عدلیہ کے خلاف نہیں تھی بلکہ ان کی تقریر کا محور لودھراں کی عوام سے محبت اور ترقیاتی کام تھے۔ اپنی تقریر میں نواز شریف نے نہ صرف کھل کر عوام سے اپنی محبت کا اظہار کیا بلکہ لودھراں میں جاری ترقیاتی
پراجیکٹس پر شہباز شریف کو بھی خوب داد دی۔برکیف لودھراں کنونشن مسلم لیگ (ن)کی قیادت میں اتحاد اور عوام میں محبت کی ایک بہترین تصویرپیش کر رہا تھا۔ضمنی الیکشن میں جیت اور اس کامیاب کنونشن کو دیکھ کر ایک اندھا بہرہ بھی نہائیت آسانی سے اندازہ لگا سکتا ہے کہ عوام کی محبت بھر پور توجہ اور ترقیاتی پراجیکٹس کے بغیر نہیں حاصل ہو سکتی تھی۔ اس کا کریڈٹ وزیر اعلی اور پنجاب حکومت کو جاتا ہے ۔وزیر اعلی پنجاب کی
یہ خصوصی توجہ کا رخ صرف لودھراں نہیں ہے بلکہ جنوبی پنجاب سمیت پورا پنجاب ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ پنجاب حکومت کے ترقیاتی منصوبے اورپنجاب بھر میں پھیلا ہوا میگا پراجیکٹس کے جال کی وجہ سے لودھراں کی کامیابی کی لہر پنجاب سمیت دوسرے صوبوں تک پھیل سکتی ہے تو غلط نہ ہوگا۔