پیر‬‮ ، 25 اگست‬‮ 2025 

عدالتوں میں منتخب نمائندوں کو کبھی چور کبھی ڈاکو کبھی گاڈ فادر کہا جاتا ہے ،وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا قومی اسمبلی میں خطاب، عدلیہ کے فیصلوں کیخلاف اقدامات کا اعلان

datetime 19  فروری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ہم نے حلف لیتے ہوئے آئین کا دفاع کرنے کا عہد کیا ہے ٗ عدالتوں میں منتخب نمائندوں کو کبھی چور کبھی ڈاکو کبھی گاڈ فادر کہا جاتا ہے ٗکبھی جو قانون پاس کیا اسے بھی ختم کرنے کی دھمکی دی جاتی ہے ٗاداروں کے تصادم سے بچنے کیلئے بہتر یہ ہے کہ ایوان اس معاملے پر بحث کرلے ٗکیا ہمیں قانون سازی کا حق نہیں ٗ کیا اجازت لے کر قانون سازی کرنی ہوگی ٗ ماضی میں کیے گئے

عدالتی فیصلوں پر پارلیمنٹ میں بات ہونی چاہیے ٗ سپریم کورٹ کی طرح پارلیمنٹ کے فیصلوں کو بھی تسلیم کیا جائے۔پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم نے حلف لیتے ہوئے آئین کا دفاع کرنے کا عہد کیا ہے ٗ عدالتوں میں منتخب نمائندوں کو کبھی چور کبھی ڈاکو کبھی گاڈ فادر کہا جاتا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ کیا ہمیں قانون سازی کا حق نہیں ٗ کیا اجازت لے کر قانون سازی کرنی ہوگی ٗ اداروں کے تصادم سے بچنے کے لیئے بہتر ہے کہ یہ ایوان اس معاملے پر بحث کر لے۔وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ماضی میں کیے گئے عدالتی فیصلوں پر پارلیمنٹ میں بات ہونی چاہیے ٗاگر ایوان میں اس معاملے پر بحث نہیں ہو گی تو اس کا حل نہیں نکلے گا۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ کسی ادارے یا عدالت پر تنقید نہیں کی بلکہ حقائق سامنے رکھے ٗدیگر ریاستی اداروں کی طرح پارلیمنٹ کا احترام بھی لازمی ہے۔ انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کی طرح پارلیمنٹ کے فیصلوں کو بھی تسلیم کیا جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جہاں تک ایگزیکٹو کی بات ہے گورنمنٹ افسران کو عدالتوں میں طلب کرکے بے عزت کیا جاتا ہے ۔ پالیسیز کی نفی کی جاتی ہے اور لوگوں کو نکالا جاتا ہے ٗ یہ باتیں کب تک چلیں گی ٗاس سے نقصان ملک کا ہوتا ہے۔ آج گورنمنٹ کے پاس عزت بچانے کیلئے سب سے آسان راستہ ہے کہ وہ کوئی کام نہ کرے اور کوئی فیصلہ نہ کرے پھر اسے کوئی نہیں پوچھے گا مگر اگر آپ کوئی کام کریں گے تو کل آپکی بے عزتی کی جائیگی ۔ انہوں نے کہا کہ آج ہماری حکومت ہے کل کسی اور کی ہوگی۔ یہ بالکل ٹھیک بات ہے کہ پوچھ گچھ ہونی چاہیے قانون موجود ہے۔یہ وہ باتیں ہیں جن پر ایوان میں بحث ہونی چاہیے ، یہ کسی عدالت یا ادارے پر تنقید نہیں بلکہ میں حقائق آپکے سامنے رکھ رہا ہوں ، آج اس بات پر بحث ہونی چاہیے کہ ایوان کو کام کرنے کا تعیناتیوں کا اور فیصلے کرنے کا حق ہے یا نہیں ۔انہوں نے کہا کہ کوئی غلط فیصلہ بھی ہم سے ہوسکتا ہے ہم سب انسان ہیں تو کیا اس فیصلے کو ذاتی ذمہ داری بنا لینا چاہیے، یہ ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ آج جن کا کوئی منتخب نمائندہ ایوان میں موجود نہیں ہے انکے بھی نمائندے سینیٹ الیکشن کیلئے امیدوار بنے ہوئے ہیں۔ آزاد لوگ کھڑے ہیں وہ کیسے منتخب ہونگے ، ماضی میں ہم نے سب تماشے دیکھے ہیں آج ان سب کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔



کالم



ریکوڈک


’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…