اسلام آباد(این این آئی) سینیٹ آف پاکستان نے جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق کی طرف سے مجموعہ تعزیرات پاکستان اور ضابطہ فوجداری کے شیڈول میں ترامیم کا قانون متفقہ طور پر منظور کر لیا۔سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے بھی بل کو منظور کرنے کی سفارش کی تھی۔ سینیٹر سراج الحق نے مجموعہ تعزیراتِ پاکستان کی دفعات 292، 293 اور 294 اور ضابطہ فوجداری کے جدول دوم میں ترامیم دی تھیں جن میں فحاشی پر مبنی مواد کی خرید و فروخت، تیاری، درآمد برآمد اور تقسیم وغیرہ سے متعلق سزاؤں میں اضافے کا مطالبہ کیا تھا۔اس سے قبل مذکورہ دفعات کے تحت سزاؤں کا اطلاق 20 سال تک کی عمر کے افرادکو فحش مواد بھیجنے والوں پر ہوتا تھا، لیکن اب یہ سزائیں تمام عمر کے افراد پر لاگو ہونگی۔ ان ترمیمات کے ذریعے اگر کوئی شخص کسی بھی عمر کے فرد کو فحش مواد فروخت کرتا ہے یا بھیجتا ہے یا معاونت کرتا ہے اور جرم ثابت ہوجاتا ہے تو اُس کے لیے بالترتیب مذکورہ بالا تینوں دفعات میں تین سال قید، دو لاکھ جرمانہ؛ دو سال قید، ایک لاکھ جرمانہ؛ ایک سال قید، ایک لاکھ جرمانہ کی سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔سینیٹ سے اس قانون کی منظوری کے بعد اب قومی اسمبلی میں جائے گا اور اگر قومی اسمبلی بھی ان ترامیم پر مشتمل مسودہ قانون کو منظور کر لیتی ہے تو یہ قانون نافذالعمل ہو جائے گی۔اس قانون سے ملک بھر میں فحاشی و عریانی کے روک تھام اور فحاشی و عریانی کو روکنے میں مدد ملے گی۔