پیر‬‮ ، 19 مئی‬‮‬‮ 2025 

گورنر کاافغان صدر اشرف غنی کا حکم ماننے سے صاف انکار

datetime 19  فروری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

مزار شریف(آن لائن) افغانستان میں ایک اور افغان صوبائی گورنر نے صدر اشرف غنی کا حکم ماننے سے انکار کرتے ہوئے عہدہ چھوڑنے سے انکار کردیا، جس کے بعد سیاسی بحران پر مغرب کی حمایت یافتہ حکومت کی کمزوری سامنے آگئی ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطا بق افغانستان کے شمال صوبے سمنگان کے گورنر عبدالکریم خدام کی جانب سے اپنے پڑوسی صوبے بلخ کے گورنر عطا محمد نور کی پیروی کرتے ہوئے عہدے سے ہٹنے کے حکم کو ماننے سے انکار کردیا گیا۔

اس حوالے سے گورنر عبدالکریم خدام کا کہان تھا کہ ’ مجھے ہٹانے کا فیصلہ سیاسی ہے اور میں اسے قبول نہیں کرتا، میں نے سمنگان کے لیے بہتر کام کیا ہے اور میرے لوگ مجھے جانے نہیں دیں گے‘۔دوسری جانب اشرف غنی کی جانب سے عطا محمد نور سے جاری تنازعات ختم کرنے کے لیے کافی ہفتوں سے جدوجہد جاری ہے، تاہم ان کی جانب سے بلخ کی گورنر شپ واپس دینے سے انکار کردیا تھا۔خیال رہے کہ یہ صوبہ وسطی ایشیا میں اہم تجارتی راستوں تک پھیلا ہوا ہے اور اس میں افغانستان کا دوسرا بڑا شہر مزار شریف بھی شامل ہے۔واضح رہے کہ طالبان جنگجوؤں کی جانب سے افغان دارالحکومت کابل میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے اور آئے روز شہر کو خود کش حملوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے جبکہ اس تنازعے نے رواں برس ہونے والے انتخابات سے پہلے ہی اشرف غنی کی حکومت کو کمزور کردیا ہے۔گورنر عبدالکریم خدام ایک ترکمان ہیں لیکن وہ اور عطا محمد نور دونوں جمعیت اسلامی سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کی جماعت کو فارسی بولنے والی تاجکس کی حمایت حاصل ہے جن کی اشرف غنی اور پختونوں کے ساتھ دشمنی میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔اگرچہ اشرف غنی کے ساتھ جمعیت اسلامی سے تعلق رکھنے والے عبداللہ عبداللہ چیف ایگزیکٹو کی طاقت کے ساتھ شریک ہیں لیکن جمعیت اسلامی کی جانب سے اشرف غنی پر طاقت کی اجارہ داری اور پختونوں کی حمایت کا الزام لگایا جاتا رہا ہے۔

اسی طرح ان دونوں کے درمیان اس تقسیم کو دور کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے ایک نیا کام کیا گیا اور ایک نئے الیکٹرانک کارڈ متعارف کرائے گئے جس میں حزب مخالف کے لوگوں کے لیے بھی قومی شناخت ’افغان ‘ کی اصطلاح کا استعمال کیا گیا جو گزشتہ ادوار میں پختون کے لیے استعمال ہوتی تھی۔تاہم بہت سے تاجکس کی جانب سے اس اصطلاح کو پختون کی جانب سے غلبے کے طور پر لیا گیا اور انہوں نے ان کارڈ کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔اسی حوالے سے افغان صدر اشرف غنی اور ان کی بیوی نے نام نہاد ’ ای تذکراس‘ کی حمایت کرنے کے لیے گزشتہ ہفتے اپنے پہلے نئے کارڈ حاصل کیے، تاہم اس اقدام سے صرف حکومتی ڈویڑن پر غور کیا گیا کیونکہ جمعیت کے رہنماؤں کی جانب سے اس اقدام کو نظر انداز کردیا گیا ہے اور اس پر مزید پیش رفت کے لیے بات چیت کی ضرورت ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



10مئی2025ء


فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…