ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ڈاکٹر فاروق ستار کسی غریب کارکن کیلئے اختیار مانگتے تو یہ اسمبلی دیدیتی ،اختلافات کا ڈراپ سین، ایم کیو ایم کے اہم رہنما کو پارٹی کا کنوینر منتخب کرلیاگیا

datetime 16  فروری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی) ایم کیو ایم کے جنرل ورکرز اجلاس میں تنظیم کو آئین اور اصولوں پر چلانے سے متعلق قرارداد منظور کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو متفقہ کنوینر منتخب کرلیا گیا۔ جمعہ کو گلشن اقبال میں جنرل ورکرز اجلاس کا انعقاد کیا گیا جس میں خواتین ومرد کارکنان نے شرکت کی۔ تمام قراردادیں ایم کیوایم پاکستان کے کارکنان کی جانب سے متفقہ طور پر منظور کرلی گئیں۔اجلاس میں کارکنان نے متفقہ قرارداد منظور کرلی جس میں کہا گیا ہے کہ تنظیم کو آئین اور اصولوں پر چلایا جائے گا۔

ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی بھائی ایم کیوایم پاکستان کے متفقہ کنونیر ہیں۔قرارداد میں مزید کہا گیا کہ پی آئی بی میں جو اجلاس ہوا تھا وہ غیر قانونی ہے، اس کی کوئی اہمیت نہیں۔ تنظیم کو آئین اور اصولوں پر چلایا جائے گا۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی بھائی ایم کیوایم پاکستان کے متفق کنونیر ہے۔ تمام قرارداد ایم کیوایم پاکستان کے کارکنان کی جانب سے متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کارکنان کے اس اجتماع نے ایم کیوایم کو توڑنے اس کے چکنا چور ہونے کے تمام دعووں کو مسترد کردیا۔ ایم کیوایم کی تقسیم نہیں تطہیر ہوگئی ہے۔ آج کا یہ اجتماع کسی مقابلے کیلئے نہیں کیا گیا۔ ہمارا کسی سے کوئی مقابلہ نہیں، یہ جلسہ بتانے ڈارانے کیلئے نہیں، کارکنوں کا یہ اجلاس 18مارچ سے ایک ماہ پہلے کیا جاتا ہے، یہ اجتماع صرف مل بیٹھنے کیلئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ فیصلہ کرنے کیلئے یہاں جمع ہے کہ پاکستان اپنی خوابوں کی منزل پر جس راستے پر جائے گا وہ جمہوریت کا راستہ ہے، آج یہ اجتماع صرف مل کر فیصلہ کرنے کیلئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ آج کے اجلاس میں ہم اس بات پر بھی غور کررہے ہیں کہ مہاجروں کیلئے جو جدوجہد شروع کی تھی و ہ کہاں تک پہنچی، اور مہاجروں کیلئے جدوجہد کو اب مزید تیز کرنے کا وقت آگیا ہے۔ ہم متروکہ سندھ کے وارث ہیں، ہم اپنے اس حق کو آنے والے سالوں میں مزید مضبوطی کے ساتھ اٹھائیں گے۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالدمقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ایم کیوایم پاکستان کے کارکنان ،

ایم کیوایم پاکستان کے نظریئے کے محافظ ، اس کے آئین کے پاسبان اور اصولوں کے علمبردار ساتھیوں نے جنرل ورکرز اجلاس میں ہزاروں کی تعداد میں شرکت کرکے ایم کیوایم کو توڑنے کے تمام خوابوں کو چکنا چور کردیا ہے ، کارکنان کا یہ اجلاس ، اس کا معیار اور تعداد بتا رہا ہے کہ ایم کیوایم تقسیم نہیں تطہیر ہوئی ہے ۔یہ اجلاس کسی کے مقابلے ، بتانے اور ڈرانے کیلئے نہیں ہے ، یہ اجلاس 18مارچ سے ایک ماہ پہلے کیاجاتا ہے یہ روٹین کا اجلاس ہے یہ کسی کے مقابلے کیلئے نہیں مل بیٹھ کر مشورہ کرنے کیلئے ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان اپنے خوابوں کی منزل تک جس راستے سے جائے گا وہ جمہوریت کا راستہ ہے ،

ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ پاکستان کے نصیب میں وہ جمہوریت کس طرح لائی جائے ،پاکستان اس بات کو تسلیم کرے کہ ہم متروکہ سندھ کے وارث ہیں اور اپنے اس حق کو ہم آنے والے برسوں میں اور مضبوطی کے ساتھ اٹھائیں گے۔انہوں نے فاروق ستار بھائی کو دعوت دی کہ وہ آئیں اور تنظیم چلائیں لیکن پارٹی آئین سے بالاتر ہوکر نہیں ، پارٹی کی طاقت کارکنان ہیں جو جنرل ورکرز اجلاس میں ہزاروں کی تعداد میں موجود ہیں ۔ ڈاکٹر فاروق ستار بھائی کسی غریب کارکن کیلئے اختیار مانگتے تو یہ اسمبلی آپ کو اختیار دیدیتی ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے گلشن اقبال بلاک 13-Bمیں واقع منگل بازار گراؤنڈ میں منعقد کئے گئے ایم کیوایم پاکستان کے بڑے جنرل ورکرز اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

جنرل ورکر ز اجلاس کی کارروائی کا آغاز مغرب کی اذان کے بعد کردیا گیا تھا ۔ اجلاس سے رابطہ کمیٹی کے سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان، ڈپٹی کنوینر و میئر کراچی وسیم اختر ،،رابطہ کمیٹی کے ارکان رؤف صدیقی ، محمد حسین ، عبد الحسیب نے فیصل سبزواری بھی خطاب کیا ۔ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے اپنے خطاب میں کہاکہ قیادت وہ صلاحیت ہیں جو بصیرت کو حقیقت کو روپ دیتی ہے ، سربراہ کو اقتدار کی نہیں کردار کی ضرورت ہوتی اور اقتدار خود اس کے پاس چل کر آتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہماری پہلی ذمہ داری ہمارے آباؤ اجداد کی امانت یہ پاکستان ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہاں اس لئے جمع ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ کہ ایک ایسا ایوان تشکیل پائے جس کے ایوانوں میں منتخب ہوکر کسان اور مزدور آرہے ہوں ۔

انہوں نے کہاکہ ہمیشہ امداد گھر سے شروع ہوتی ہے اور اسی طرح حق کا پیغام بھی گھر سے شروع کیاجاتا ہے تو کراچی میں جب پاکستان کو بچانے کیلئے 18مارچ 84ء کو ایم کیوایم کی جدوجہد شروع کی گئی تو یہ ضروری سمجھا گیا کہ وہ لوگ جو ہجرت کرکے پاکستان آئے تھے جو مہاجر ہیں جن کی رگوں میں پاکستان خون بن کر دوڑتا ہے سب سے پہلے انہیں جمع کیاجائے انہیں شناخت دی جائے کیونکہ ہم اپنی شناخت ہجرت کے بعد اپنے علاقوں میں چھوڑ کر آئے تھے اور اسلام اور پاکستان کی شناخت کے ساتھ یہاں آئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ مہاجروں کے حقوق کی جوجدوجہد شروع کی گئی تھی اس پر غور کرنا ہوگا کہ یہ کہاں تک پہنچی اور کہاں تک پہچانی ہے اس جدوجہد سے ایم کیوایم کبھی بھی دستبردار نہیں ہوگی ۔

انہوں نے کہاکہ سندھ کے شہری علاقوں کا مینڈیٹ ہمارے پاس ہے ، سازش کرکے مردم شماری میں گنتی کو آدھا کردیا گیا ، حلقہ بندیوں کو تبدیل کیاجارہا ہے ، ہم سندھ کے شہری علاقوں کے بلا شرکت و غیر نمائندے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ لوگ کہتے تھے کہ 22اگست کے بعد سے ایم کیوایم فیصلے یہاں نہیں کرتی آپ دیکھ لیں کہ 15دنوں میں ایم کیوایم کے آئین کو بچایا گیا ہے اور کارکنان کے حقوق کا تحفظ کیا گیا ہے ۔ ایم کیوایم پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان نے کہا کہ یہ بہت تکلیف ، دکھ اور اذیت کا وقت ہے اور اس وقت میں کارکنان کو اصل حقیقت بتانا ہے اور اس کے بعد کارکنان خود فیصلہ کریں کہ ان کو پارٹی کے آئین ، اصول و قواعد ، میرٹ کے ساتھ یا شخصیات کیساتھ چلنا ہے ۔

ایم کیوایم غریب ومتوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی جماعت ہے اور کسی سرمایہ دار ، وڈیرے ، جاگردار کی جماعت نہیں ہے ، یہ ایم کیوایم کارکنان کی جماعت ہے ، کل ایک پروگرام میں نوید بھائی نے کہا کہ پارٹی آئین سے چلتی ہے کارکنان سے نہیں اس کو غلط مطلب دیا گیا یہ کارکنان ہی تو آئین کی ضمانت ہے اور جو اس کی خلاف ورزی کریگا یہ کارکنان اور رابطہ کمیٹی اس کے خلاف دیوار بن کر کھڑی ہوگی ، اگر کل آنیو الے وقت میں عامر خان ، کنور نویدبھائی، خالد مقبول بھائی اس کی خلاف ورزی کریں تو اسی طرح یہ کارکنان اپنے آئین اور پارٹی کو بچانے کیلئے اسی طرح کھڑے ہوں گے ۔ انہوں نے کہاکہ میں آج اپنا ذاتی مقدمہ بھی رکھنا چاہتا ہوں کہ میرے لئے یہ پروپیگنڈا کیا گیا کہ میں پارٹی پر قبضہ اورقیادت حاصل کرنا چاہتا ہوں ،

طویل عرصے الزامات لگائے گئے ، کبھی غدار ، ایجنٹ اور سازشی کہا گیا میں سنتا رہا کبھی اف نہیں کیا لیکن آج کہتا ہوں کہ میں نے جب بھی اختلاف کیا اصول اور کارکنان کیلئے کیا اور یہ اختلاف میں کرتا رہوں گا ۔انہوں نے کہاکہ ہم نے ہر سطح پر کوشش کی کہ فاروق بھائی کو جاکر منا لیں فاروق بھائی نے ایک مرتبہ بھی رابطہ کمیٹی کی گزارشات کو نہیں سنا ، آپ نے پاکستان کے آئین کے اندر ایسی تبدیلی کی کہ جو دنیا میں کسی شخص کے پاس اختیارات نہیں ، آپ نے ویٹو پاور لیا ، آپ نے کہاکہ میں جب چاہوں جس کو چاہوں خارج کردوں ، آپ نے کہاکہ پارٹی میں انٹر ا پارٹی الیکشن کے بعد میری مرضی کے نتائج نہیں آئے تو میں اسے بھی کالعدم کردوں گا،

آپ نے یہ آئین رابطہ کمیٹی کی ٹو تھرڈ مجارٹی سے نہیں بنایا ۔ انہوں نے جرات اورہمت سے جنرل ورکرز اجلاس کو کامیاب کرانے والے ایک ایک کارکن کو خراج تحسین پیش کیا ۔آخر میں عامر خان نے تین قرار دادیں پیش کیں جسے جنرل ورکرز اجلاس کے شرکاء نے ہاتھ اٹھا کر متفقہ طو ر پر کثرت رائے منظور کیا ۔ایم کیوایم پاکستان کے ڈپٹی کنوینر و میئر کراچی وسیم اختر نے کہاکہ ہم نے ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھا اور ڈائریکشن لی ہے اس کے تحت ہم ایک ہیں اور ایک پلیٹ فارم پر کھڑے ہیں ، یہ خوشی کی بات ہے کہ ہم اجتماعی سوچ اوفیصلے کرنا چاہتے ہیں ، ہم کسی ایک شخص کی مرضی کو نہیں مان رہے ہیں اور ہم اپنی جماعت کے آئین کو مان رہے ہیں اور آئین ہمیں جو ڈائریکشن دیتا ہے اس پر ہمیں چلنا چاہئے

اور ایسی مثال قائم کرنا چاہئے کہ ہمارے بعد آنے والے ذمہ داران بھی اسی عمل کو جاری رکھیں اورجماعت کو مضبوط کریں جب تک جماعت میں جمہوریت اور اجتماعی فیصلے نہیں ہوں گے تو ہم منزل تک نہیں پہنچ سکتے ۔انہوں نے کہاکہ ہم نے اپنی جماعت کے آئین کے تحفظ کیلئے یہ قدم اٹھایا ہے ہم کسی کے خلاف نہیں ہیں ہم چاہتے ہیں کہ میرٹ پر فیصلے کریں جس ساتھی کا میرٹ بنتا ہے وہ سینیٹر بنے اور ہمارے کارکنان کا حق ہے سینیٹر بننا جنہوں نے 30، 35سال جدوجہد کی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پارٹی میں فیصلے میرٹ پر ہوں گے اور رابطہ کمیٹی پاکستان ہی کرے گی ۔ انہوں نے فاروق بھائی کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ وہ بہادرآباد آئیں ، اصل آفس یہی ہے کوئی دوسرا آفس نہیں بننا چاہئے ۔

انہوں نے فاروق ستاربھائی کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ بہادر آباد آجائیں ، ہمیں سینیٹ کی سیٹ پیاری نہیں آپ پیارے ہیں ۔ایم کیوایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے رکن و رکن صوبائی اسمبلی فیصل سبزواری نے کہاکہ جنرل ورکرز اجلاس یں جتنے شرکاء ہیں اس سے 25فیصد جمع کرلیں تو دیگر جماعتیں کہتی ہیں کہ ہم نے جلسہ کیا ہے ، ہمارا جہاں فخر سے سینہ چوڑا اوردل بڑا ہورہا ہے وہیں احساس ذمہ داری بھی بڑھ گئی ہے ، اتنی بڑی تعداد کو دیکھ کر لوگ بات کرتے ہیں جذبات ، اشتعال کی لیکن یہ تنظیم ایم کیوایم اپنے کارکنوں ، اسیروں ، شہداء کے لواحقین اور ملک بھر کے مظلوم عوام کی امانت ہے اس لئے اس تنظیم کو قائم رکھنا ہے اور تقسیم کو مسترد کرنا ہے ، اسی لئے سر کو جھکا کر اصول پر ڈٹے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہم یہ ذمہ داری پوری کررہے ہیں کوئی مانے یا نہ مانے تاریخ لکھے گی کہ اصول ، تنظیم کے ساتھ کون کھڑارہا ۔ انہوں نے کہاکہ ہم سب اس لئے موجود ہیں کہ 22اگست کو ایم کیوایم پر قیامت ٹوٹی۔ 23اگست کو رابطہ کمیٹی اور ایم کیوایم کے کارکنان کھڑے ہوئے اور انہوں نے کہاکہ ایم کیوایم کارکنان کی میراث ہے ہمیں اس کو بچانا ہے ، 5فروری سے آج 16فروری ہے آج تک ایم کیوایم کے کارکنان اور رابطہ کمیٹی ایم کیوایم کو بچانے کا کام کررہے ہیں اور سر کو جھکا رہے ہیں اور اصول پر ڈٹے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ پیسے اور دوستی کی بنیاد پر ذمہ داری اور مرتبہ کا تعین نہیں ہوگا اور یہ تنظیم نے ہمیں سکھایا ہے ،

تنظیم میں بنیادی اصول کے قتل عام کو برداشت نہیں کرسکتے۔23اگست 16ء کے بعد ندیم نصرت ایم کیوایم کے کنوینر تھے یا نہیں انہیں رابطہ کمیٹی نے ہٹایا ، رابطہ کمیٹی نے دو تہائی اکثریت سے فاروق ستار بھائی کو کنوینر منتخب کیا تھا اور اب منتخب کنوینر خالد مقبول صدیقی کہ رہے ہیں کہ آپ تشریف لایئے جتنے آپ کارکن ہیں ہم بھی کارکن ہیں ممکن ہے رابطہ کمیٹی ایک مرتبہ پھر آپ کو کنوینر منتخب کرلے ، ہماری نیت خراب ہوتی تو کسی کی شخصیت کے خلاف نعرے لگواتے ، فاروق بھائی کے گھر نہ جاتے یہ ہماری نیت قول اور فعل ہے جو ایم کیوایم کے کارکنان کے سامنے ہے ۔ رابطہ کمیٹی کے رکن و رکن صوبائی اسمبلی رؤف صدیقی نے کہاکہ جنرل ورکرز اجلاس انتہائی اہم موقع پر طلب کیا گیا ہے ،

اصولوں کی بنیاد پر ہم ڈٹے رہیں گے ، آپس کی باتوں میں اختلاف اور شدت بھی ہوتی ہے لیکن اس کے باوجود ایم کیوایم کے آئین پر کوئی سودا نہیں ہوسکتا ۔رکن رابطہ کمیٹی و رکن صوبائی اسمبلی عبد الحسیب نے کہا کہ ایم کیوایم انقلابی نظریاتی تحریک ہے اور یہ تحریک شہیدوں کی امانت ہے اسے سازشوں سے ختم نہیں کیا جاسکتا ۔انہوں نے کہاکہ جب بھی اصول ، قاعدے ، منشور سے ہٹ کر کوئی فیصلہ کیاجاتا ہے اسے قوم قبول نہیں کرتی ، اجلاس میں اتنی بڑی تعداد میں حاضری اس بات کا ثبوت ہے کہ ایم کیوایم ایک شخصیت پر نہیں بلکہ دستور اورمنشور کے ساتھ ہے ۔رابطہ کمیٹی کے رکن و رکن صوبائی اسمبلی محمد حسین نے کہا کہ آج ایک مرتبہ پھر ہماری ہر دلعزیز پارٹی جو 11جون 78ء کو اے پی ایم ایس او کی شکل میں شروع ہوئی

اور 18مارچ 84ء سے لیکر آج تک رواں دواں ہے، اس 34سالہ سفر میں کئی مرتبہ ہم پر شب خون مارا گیا ، تحریک کو تورنے ، بکھیرنے کی کوشش کی گئی اور یہ صرف اس وجہ سے ہوتا رہا کہ سندھ کے شہری علاقوں کے عوام ایم کیوایم کے پرچم تلے متحد ہوئے ۔ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما عامر خان نے کہا ہے کہ کارکنان خود فیصلہ کریں کہ پارٹی آئین اصول و قواعد کے ساتھ چلنا ہے یا شخصیات کے ساتھ چلنا ہے،میرے خلاف پروپیگنڈہ کیا گیا کہ پارٹی پر قبضہ کرنا چاہتا ہوں۔ میں نے صرف اصولوں پر اختلاف کیا، لاکھ دفعہ کوشش کی کہ فاروق بھائی کو منا لیں ، لیکن فاروق بھائی نے ایک دفعہ بھی رابطہ کمیٹی کی گزارشات پر عمل نہیں کیا۔

میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ ہم اجتماعی سوچ رکھ رہے ہیں۔ اجتماعی فیصلے کرنا چاہتے ہیں۔ کسی ایک شخص کی مرضی کو نہیں مان رہے، ہم اپنی جماعت کے آئین کو مان رہے ہیں۔ جب تک جماعتوں میں جمہوریت نہیں ہوگی۔ اجتماعی فیصلے نہیں ہوں گے۔ ہم نے صرف اپنے آئین کا تحفظ کیا ہے۔ اب کسی کے فون کال پر فیصلے تبدیل نہیں کیے جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار ان رہنماؤں نے جمعہ کو بہادرآباد میں رابطہ کمیٹی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ عامر خان نے کہا کہ میں آج کوئی جذباتی بات نہیں کروں گا، کیونکہ آج ہمارے لیے بہت اذیت کا وقت ہے، اور کارکنان کو آج اصل حقیت بتانا ہے۔

پھر کارکنان خود فیصلہ کریں کہ پارٹی آئین اصول و قواعد کے ساتھ چلنا ہے یا شخصیات کے ساتھ چلنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایم کیوایم غریب و متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی جماعت ہے۔ کسی جاگیر دار یا پیسے رکھنے والے کی جماعت نہیں۔ یہ آئین ان ہی کارکنان کی امانت ہے۔کل آنے والے وقت میں ہم بھی اس آئین کی خلاف ورزی کریں تو اسی طرح اب یہ کارکنان بھی آئین اور پارٹی کو بچانے کیلئے کھڑے ہوں گے۔ میرے خلاف پروپیگنڈہ کیا گیا کہ پارٹی پر قبضہ کرنا چاہتا ہوں۔ میں نے صرف اصولوں پر اختلاف کیا۔ پارٹی آئین پر عمل کرانے کیلئے اختلاف کیا۔ میں نے اعلان کردیا ہے کہ زندگی بھر اس ایم کیوایم کی کنوینر شپ قبول نہیں کروں گا۔

عامر خان نے کہا کہ ہم نے لاکھ دفعہ کوشش کی کہ فاروق بھائی کو منا لیں ، لیکن فاروق بھائی نے ایک دفعہ بھی رابطہ کمیٹی کی گزارشات پر عمل نہیں کیا۔آج کا اجلاس پچھلے تمام کارکنان کے اجلاس سے بڑا ہے۔ کیونکہ کارکنان بھی آئین و پارٹی کے ساتھ ہیں۔ عامر خان نے کہا کہ فاروق ستار بھائی اگرکسی شہید ساتھی کے فیملی کیلئے لڑتے تو ہمارے دل اور بڑے ہوتے لیکن آپ تو ایک آدمی کیلئے ہم سے لڑتے رہے۔ ہمارا ساتھ چھوڑ گئے۔ میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ ماضی کی غلطیوں سے جو ہم نے سبق سیکھا۔ اس کی وجہ سے آج بھی ہم ایک ہیں۔ ہم اجتماعی سوچ رکھ رہے ہیں۔ اجتماعی فیصلے کرنا چاہتے ہیں۔

کسی ایک شخص کی مرضی کو نہیں مان رہے۔ ہم اپنی جماعت کے آئین کو مان رہے ہیں۔ جب تک جماعتوں میں جمہوریت نہیں ہوگی۔ اجتماعی فیصلے نہیں ہوں گے۔ فیصلے صرف میرٹ پر ہوں تب ہی ہم منزل پر پہنچ سکتے ہیں۔پوری تحریک کو اگر ایک طرف رکھ کر اپنی مرضی کے فیصلے کیے جائیں گے تو تحریک کو متحد نہیں رکھا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ڈاکٹر فاروق ستار کی مخالفت نہیں کی۔ ہم نے صرف اپنے آئین کا تحفظ کیا ہے۔ اس آئین پر ڈاکٹر فاروق ستار کے دستخط ہی ہیں، جس ساتھی کا حق بنتا ہے وہ ہی منتخب ہو۔ جنہوں نے تحریک کو اپنی زندگیاں دے دی۔ انہوں نے کہا کہ اب کسی کے فون کال پر فیصلے تبدیل نہیں کیے جائیں گے،

جو جماعت کا میرٹ بنے گا وہ ہی فیصلے رابطہ کمیٹی کرے گی۔ پہلی دفعہ رابطہ کمیٹی کو موقعہ ملا ہے کہ وہ فیصلے صرف میرٹ پر کرے۔ وسیم اختر نے کہا کہ فاروق بھائی سے درخواست کرتا ہوں کہ آئیں ہم مل کر اپنی تنظیم کو مضبوط کرتے ہیں، بہادر آباد آئیں۔ یہ آپکا ہی آفس ہے۔ آپ خود سب کو لے کر چلیں گے تو اس میں بڑاہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کامران ٹیسوری سے متعلق فاروق ستار کے تین فیصلے ہم نے تسلیم کیے۔ رابطہ میں لیا۔ ایم پی اے کا ٹکٹ دیا۔ ڈپٹی کنوینر بنادیا۔ اب آپ رابطہ کمیٹی کا ایک فیصلہ تسلیم کرلو۔ 22اگست کو رابطہ کمیٹی آپ کو لے کر چلی تھی۔

وسیم اختر نے کہا کہ میئر شپ کی سیٹ پر لات مارتا ہوں۔ مجھے میرے ساتھی عزیز ہیں۔ میئر شپ کی کوئی اوقات نہیں۔ میں جیل سے جیتا ہوں مجھے میری ساتھیوں نے جتایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے جیلوں میں مشکلیں برداشت کی ہیں۔ ہم گھٹنے ٹیکنے والے نہیں ۔فارو ق بھائی ٹیم ادھر ہے، آپ کدھر جارہے ہو۔ ہم ایک فیملی ہیں۔ آپ سربراہ ہوں۔ میں غلطی کروں تو ڈانٹوں، میں غلطی کرسکتا ہوں۔ آپ غلطی نہیں کرسکتے ۔آپ سربراہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ فاروق بھائی سے معذرت چاہتا ہوں۔ فاروق بھائی بہادر آباد آجائیں، سینٹ کی سیٹ پیاری نہیں ہے ہمیں آپ پیارے ہو۔ ہم ملکر اگلا الیکشن لڑیں گے۔ پہلے سے زیادہ سیٹیں لیں گے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…