اسلام آباد (آئی این پی) چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے آئین کی غلط تشریح کی جارہی ہے‘ عالمی بینک کے تعاون سے وسائل کی تقسیم سے متعلق بل کا مسودہ آئین کی نفی ہے‘ ہم ایک خودمختار ملک ہیں اور آئی ایم ایف ہمیں ڈکٹیٹ کررہا ہے‘ صوبوں اور وفاق کے درمیان وسائل کی تقسیم ڈونر ایجنسی چلا رہی ہے‘ اختیارات کی صوبوں کو منتقلی کے خلاف قوتوں کو کام کرتے دیکھ رہا ہوں ۔
مجھے شرم آتی ہے کہ کئی بجٹ گزر گئے اور این ایف سی ایوارڈ نہیں آیا‘ بیوروکریسی نے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ بجٹ بھی این ایف سی ایوارڈ کے بغیر آئے گا‘ ہم نے 18ویں ترمیم میں مشترکہ مفادات کونسل کو مضبوط کیا تھا۔ جمعرات کو چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے فیسکل فیڈرل ازم کے عنوان سے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ صوبوں کو اختیارات کی منتقلی کا نظام کام نہیں کررہا کہا جاتا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ پاکستان کے مالی مسائل کو حل نہیں کرسکتا۔ ہم ایک خودمختار ملک ہیں اور آئی ایم ایف ہمیں ڈکٹیٹ کررہا ہے۔ آئی ایم ایف ڈکٹیٹ کرتا ہے کہ صوبوں اور وفاق میں وسائل کیسے تقسیم ہوں۔ عالمی بینک کی مدد سے صوبائی وسائل سے متعلق بل کا مسودہ تیار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبوں اور وفاق کے درمیان وسائل کی تقسیم ڈونر ایجنسی چلا رہی ہے ایسے حالات میں کیا 18 ویں ترمیم پر عمل درآمد ہوتے دیکھ سکتا ہوں؟ بیوروکریسی کی جانب سے آئین کی تشریح کی جارہی ہے اختیارات کی صوبوں کو منتقلی کے خلاف قوتوں کو کام کرتے دیکھ رہا ہوں۔ پانچ سال گزر گئے ہیں آرٹیکل 160 کی غلط تشریح کی جارہی ہے۔ مجھے شرم آتی ہے کئی بجٹ گزر گئے اور این ایف سی ایوارڈ نہیں آیا۔ سیکرٹری خزانہ اور چاروں صوبوں کے سیکرٹریز نے اجلاس منعقد کیا بیوروکریسی نے فیصلہ کیا کہ این ایف سی ایوارڈ پر آئینی خلاف ورزی جاری رہے۔
بیوروکریسی نے فیصلہ کیا کہ آئندہ بجٹ بھی این ایف سی ایوارڈ کے بغیر آئے گا۔ کس نے بیوروکریسی کو اختیار دیا کہ وہ اس حوالے سے فیصلہ کرے۔ پارلیمنٹ موجود ہے تو این ایف سی ایوارڈ کے بغیر بجٹ لانے کا اختیار کس نے دیا؟ حکومت این ایف سی ایوارڈ کے بغیر بجٹ کا معاملہ پارلیمنٹ میں لاسکتی تھی این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے آئین کی غلط تشریح کی جارہی ہے آئین کے آرٹیکل 172پر عمل درآمد کیلئے ابھی تک کوئی میکنزم نہیں بنا آرٹیکل 172 کے تحت صوبوں‘ وفاق کے درمیان وسائل کی تقسیم پچاس فیصد ہوگی‘ عالمی بینک کے تعاون سے وسائل کی تقسیم سے متعلق بل کا مسودہ تیار کیا گیا ہے۔ وسائل کی تقسیم کے بل کا مسودہ آئین کی نفی کرتا ہے ہم نے 18ویں ترمیم میں مشترکہ مفادات کونسل کو مضبوط کیا تھا۔