پشاور(این این آئی)خیبرپختونخوااسمبلی میں دوسرے دن بھی سیٹیاں بجائی گئیں ۔تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے کابینہ کے دو اراکین قاسم خٹک اور شکیل خان نے بھی احتجاج کرنے والے پارٹی رکن امجدآفریدی کاساتھ دیا جس کے باعث ایوان مچھلی منڈی میں تبدیل ہوگیا ۔اسمبلی اجلاس کے آغاز پر پاکستان تحریک انصاف کوہاٹ سے تعلق رکھنے والے امجدآفریدی نے کہاکہ سات ماہ قبل انہوں نے اسی ایوان میں دھرنادیا پھرڈائس پرکھڑے ہوکراحتجاج کیا ۔پیر کے روز سیٹیاں بجائیں
لیکن حکومت ٹس سے مس نہیں ہورہی میں خود حکومت کا حصہ ہوں اپوزیشن میں ہوتا توحکومت کو بتادیتاکہ احتجاج کیسے کیاجاتاہے حکومت کیوں مجھے نہیں اپنارہی مجھے کابینہ سے نکالاگیاپارٹی سے تو نہیں نکالاگیا میرے حلقے کے رائلٹی فنڈزصوابی،مردن ،دیر اورنوشہرہ میں خرچ کیاجارہاہے وزیراعلیٰ اور شاہ فرمان نے وعدہ کیاکہ آپ کو فنڈدیاجائے گا لیکن آج تک ایک پائی جاری نہیں کی جاسکی اس دوران انہوں نے شدیداحتجاج کیا اور کسی کوبولنے نہیں دیاکرک سے تعلق رکھنے والے کابینہ کے رکن مشیربرائے جیل خانہ جات قاسم خٹک نے کہاکہ امجدآفریدی کے ساتھ جو وعدہ کیاگیاہے اسی طرح کے وعدے کرک رائلٹی کے متعلق انکے ساتھ بھی کئے گئے لیکن فنڈجاری نہیں کیاجارہاوزیرخزانہ صرف وعدوں پر ہمیں ٹرخارہے ہیں دیکھادیکھی ملاکنڈ سے تعلق رکھنے والے مشیربرائے بہبودآبادی شکیل خان نے بھی احتجاج کرتے ہوئے کہاکہ آج تک انہیں بھی ملاکنڈتھری کے رائلٹی فنڈسے محروم رکھاجارہاہے پی پی کے محمدعلی شاہ نے بھی ایوان میں احتجاج کرتے ہوئے بتایاکہ بتایاجائے انکے حلقے میں واقع ملاکنڈتھری کی رائلٹی ان کو کیوں نہیں دی جارہی چالیس کروڑمیں سے صرف دو کروڑروپے دئیے گئے ہیں اس دوران ایوان میں تمام اراکین بولتے رہے اور کان پڑی آوازسنائی نہیں دے رہی تھی ۔ صوبائی وزیرشاہ فرما ن نے کہاکہ رائلٹی کوہاٹ ڈویژن کا حق ہے
لیکن حکومت پر یہ الزام غلط ہے کہ ایوان میں سب سے زیادہ ٹائم حکومت نے لیا۔صوبائی وزیر مظفرسید نے کہاکہ اصولی طور پر ان سے اتفاق کرتاہوں وزیراعلیٰ اور پی این ڈی کے حکام کے ساتھ ملوں گاتب اس پوزیشن میں ہونگاکہ فنڈکے اجراء کا کیا مسئلہ ہے اس دوران مفتی سید جانان کے کہنے پر ڈپٹی سپیکرمہرتاج روغانی نے تمام پارلیمانی پارٹیوں پر ایک کمیٹی تشکیل دی کہ رائلٹی کے حوالے سے دس دن کے اندر اپنی رپورٹ پیش کریں۔