اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)چھوٹا لاہور صوابی کے زاہدہ پولیس سٹیشن کی حدود میں مسجد میں قائم مدرسے کے اساتذہ کی 12سالہ بچے کے ساتھ مبینہ زیادتی، نیاچم مسجد کے پیش امام اور قریب واقعہ دوسری مسجد کے امام نے ساتھ مل کر مسجد کے اندر ہی بچے کو زیادتی کا نشانہ بنایا۔ قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق چھوٹا لاہور صوابی کے زاہدہ پولیس سٹیشن کی حدود میں مسجد میں قائم مدرسے
کے اساتذہ کی 12سالہ بچے کے ساتھ مبینہ زیادتی، نیاچم مسجد کے پیش امام اور قریب واقعہ دوسری مسجد کے امام نے ساتھ مل کر مسجد کے اندر ہی بچے کو زیادتی کا نشانہ بنایا۔ پولیس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق بارہ سالہ عبدالرحمان ولد غنی الرحمن کو علاقے کے پیش امام امان اللہ ولد گل سید عشا کی نماز کے بعد بہانے مسجدبلایا۔ مذکورہ پیش امام مدرسے میں بچوں کو قرآن کی تعلیم دیتے ہیں۔ انہوں نے بچے کو زدوکوب کیا اور اسے جنسی تشدد کا نشانہ بنایا۔ متاثرہ لڑکے کے والد کی مدعیت میں ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے جس میں ہم جنسی کے ساتھ جنسی زیادتی اور مجرمانہ تخویف یا ڈرانے دھمکانے کے حوالے سے پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 53, 377اور 506سی پی شامل ہیں۔ پولیس نے متاثرہ لڑکے کو میڈیکل رپورٹ کیلئے باچا خان میڈیکل کمپلیکس صوابی بھجوایا تھا۔ اسسٹنٹ سب انسپکٹر طارق شیر کے مطابق میڈیکل رپورٹ مثبت آئی ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ جنسی زیادتی ہوئی ہے۔ پولیس نے دونوں پیش اماموں کو گرفتار کر کے تفتیش شروع کر دی ۔ زاہدہ پولیس سٹیشن کی حدود میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران جنسی زیادتی کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ پانچ دن قبل پولیس نے ایک 15سالہ لڑکے کو 6سالہ بچے کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔واضح رہے کہ خیبرپختونخواہ پولیس مردان کی اسما قتل کیس کے بعد اس طرح کے واقعات کو سنجیدگی سے لینے لگ گئی ہے جو کہ ماضی میں اس طرح کے کیسز کو دبا دیا کرتی تھی۔