بدھ‬‮ ، 12 مارچ‬‮ 2025 

پانی کی کمی کے حوالے سے کیپ ٹائون دنیا کا پہلا بڑا شہر بن گیا

datetime 12  فروری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کیپ ٹائون (آئی این پی)جنوبی افریقہ کا شہر کیپ ٹان دنیا کا پہلا بڑا شہر بن گیا ہے جہاں سے جدید دور میں پینے کے پانی کی کمی واقع ہو گئی ہے۔یہ وہ مسئلہ ہے جس کی طرف ماہرین ایک عرصے سے توجہ دلا رہے تھے۔بظاہر تو پانی دنیا کے 70 فیصد حصے پر پھیلا ہوا ہے، لیکن اس کا صرف تین فیصد ہی پینے کے قابل ہے جو آبادی بڑھنے، آلودگی اور دوسری وجوہات کی بنا پر ناکافی ثابت ہو رہا ہے۔

دنیا میں کم از کم ایک ارب لوگوں کو پانی کی کمی کا مسئلہ درپیش ہے اور 2.7 ارب انسان ایسے ہیں جنھیں سال کے کم از کم ایک مہینے میں پانی کی کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔2014 میں دنیا کے پانچ سو بڑے شہروں کا سروے کیا گیا جس سے معلوم ہوا کہ ہر چار میں سے ایک شہر ‘پانی کے دبا’ سے دوچار ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق یہ وہ صورتِ حال ہے جب پانی کی سالانہ مقدار 1700 مکعب میٹر (17 لاکھ لیٹر) فی کس سے کم ہو جائے۔اقوامِ متحدہ کی پیش گوئی کے مطابق 2030 کی دنیا میں تازہ پانی کی طلب 40 فیصد تک بڑھ جائے گی، جس کی وجہ ماحولیاتی تبدیلی، آبادی میں اضافہ اور انسانی رویوں میں تبدیلی ہے۔اس تمام تر صورتِ حال میں کیپ ٹان آئس برگ کی چوٹی کی مانند ہے جس کا صرف ایک حصہ پانی سے باہر اور نو حصے اندر ہوتے ہیں۔ذیل میں دنیا کے چھ ایسے اہم شہروں کی صورتِ حال بیان کی جا رہی ہے جن کے بارے میں خدشہ ہے کہ وہ کیپ ٹان کی طرح پانی کی قلت کے خطرے سے دوچار ہیں۔اس انڈین شہر کے ٹیکنالوجی کا مرکز بننے کے بعد وہاں کی آبادی میں بیتحاشا اضافہ ہوا ہے جس کا اثر لامحالہ طور پر پانی کی فراہمی اور نکاسی کے نظام پر پڑا ہے۔مزید یہ کہ شہر میں پانی کی ترسیل کا نظام اس قدر خراب ہے کہ مقامی حکومت کے مطابق نصف صاف پانی ضائع ہو جاتا ہے۔صرف یہی نہیں، جو پانی گھروں تک پہنچ بھی جاتا ہے وہ بھی آلودہ ہوتا جا رہا ہے۔

ورلڈ بینک نے پانی کی کمی کی تعریف متعین کر رکھی ہے، یعنی جب فی کس صاف پانی کی مقدار دس لاکھ لیٹر سالانہ سے کم ہو جائے۔2014 میں بیجنگ کے دو کروڑ سے زیادہ باسیوں کو صرف ایک لاکھ 45 ہزار لیٹر پانی سالانہ میسر تھا۔چین کو مجموعی طور پر بھی پانی کی کمی کا مسئلہ درپیش ہے۔ وہاں دنیا کی کل آبادی کا 20 فیصد حصہ آباد ہے لیکن اس کے حصے میں صرف سات فیصد صاف پانی آیا ہے۔

آلودگی کا مسئلہ اس کے علاوہ ہے۔ 2015 کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بیجنگ کا 40 فیصد پانی اس قدر آلودہ ہے کہ پینا تو درکنار، زرعی اور صنعتی مقاصد کے لیے بھی کارآمد نہیں۔قاہرہ شہر کے اندر سے بہنے والا دریائے نیل نے ویسے تو ہزاروں برس سے تہذیبوں کی آبیاری کی ہے، لیکن اب اس عظیم دریا کو شدید دبا برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔نیل مصر کے صاف پانی کا 97 فیصد حصہ فراہم کرتا ہے، لیکن اب یہ رہائشی اور زرعی فضلے سے آلودہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے مطابق مصر میں آلودہ پانی سے متعلقہ بیماریوں سے بڑے پیمانے پر اموات ہو رہی ہیں، اور 2025 تک وہاں پانی کی شدید کمی واقع ہونے کا خدشہ ہے۔روس میں مجموعی طور پر تازہ پانی کا بہت بڑا ذخیرہ پایا جاتا ہے، لیکن سوویت دور میں کی جانے والی زرعی توسیع کی وجہ سے اسے بھی آلودگی کا سامنا ہے۔ماسکو کا 70 فیصد پانی زمین کی سطح سے حاصل ہوتا ہے، جو زیادہ آسانی سے آلودہ ہو جاتا ہے۔

مقامی ادارے تسلیم کرتے ہیں کہ ملک کا 35 سے 60 فیصد پانی حفظانِ صحت کے تقاضوں پر پورا نہیں اترتا۔مقامی اعداد و شمار کے مطابق ترکی کو مجموعی طور پر پانی کی کمی کا سامنا ہے اور ماہرین کہتے ہیں کہ 2030 تک یہ مسئلہ سنگین صورت اختیار کر لے گا۔حالیہ مہینوں میں ایک کروڑ 40 لاکھ آبادی والے استنبول میں خشک مہینوں میں پانی کمی ہو جاتی ہے۔ شہر میں پانی کے ذخیرے میں 30 فیصد کی کمی واقع ہو گئی ہے۔

بہت سے لوگوں کو یہ جان کر حیرت ہو گی کہ لندن میں بھی پانی کی فراہمی دبا کا شکار ہے۔ عام طور پر سمجھا جاتا ہے کہ وہاں بہت بارش ہوتی ہے، لیکن دراصل لندن میں بارش کی مقدار پیرس اور نیویارک کے مقابلے پر کم ہے اور یہاں کا 80 فیصد پانی دریاں سے آتا ہے۔گریٹر لنڈن اتھارٹی کے مطابق 2025 تک شہر میں پانی کم پڑنا شروع ہو جائے گا اور یہ مسئلہ 2040 تک سنگین شکل اختیار کر لے گا۔لگتا ہے کہ لندن میں جلد ہی ربڑ کے پائپوں کے استعمال پر پابندی لگنے والی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟


میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…