کراچی (این این آئی) ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہاہے کہ سینیٹ انتخابات کے لیے ڈاکٹرخالد مقبول صدیقی کودیے گئے ٹکٹ دینے کے اختیارات کوچیلنج کرنے کا حق رکھتا ہوں جس میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا وہاں میں موجود نہیں تھا بحیثیت ڈپٹی کنوینر پارٹی آئین کے مطابق تنظیمی و سیاسی کاموں میں خالد مقبول صرف میری مدد کرسکتے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے الیکشن کمیشن کے باہرمیڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔ ان کے ہمراہ کامران ٹیسوری علی رضا عابدی
دیگرپارٹی رہنما بھی موجود تھے۔ ڈاکٹرفاروق ستارنے کہاکہ بہت مختصر نوٹس پر مجھے الیکشن کمیشن بلوایا گیا،ٹکٹ دینے کے اختیارات خالد مقبول صدیقی کو دیے گئے اوریہ فیصلہ ایک ایسی میٹنگ میں ہوا جہاں میں موجود نہیں تھا،اس فیصلے کو مجھے چیلنج کرنے کا حق ہے اورمیں اسے چیلنج کروں گا انہوں نے کہاکہ اگر خالد مقبول بھائی کے ٹکٹ دینے کے اس خط کو آگے غلط استعمال کیا جا سکتا ہے جس پرمیں یہ حق محفوظ رکھتا ہوں کہ ان سے اختیارات واپس لے لوں۔ آرٹیکل سیون اے میں میرا اختیار ہے کہ میں اجلاس بلاوں اورآرٹیکل سیون سی میں ڈپٹی کنوینیئر کو یہ اختیارات تب ہونگے جب کنوینیئر عدم دستیاب ہو، آرٹیکل 9 اے میں رابطہ کمیٹی کو دو تہائی اکثریت حا صل ہے، اب تک جو بھی اجلاس میری صدارت کے بغیر ہوئے ہیں انہیں چیلنج کیا جاسکتا ہیپارٹی آئین کے مطابق ڈپٹی کنوینیئر کے ذمہ مخصوص کام ہیں انتخابات کے لیے پارٹی ٹکٹ کے اجراء کا اختیارنہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ میں نہیں چاہتا کہ یہ معاملہ عدالتوں میں جائے کل تک جو فارمولہ طے ہوا اس پر عمل ہوگا،رابطہ کمیٹی کو شوکاز پارٹی کے اصولوں سے انحراف پرجاری کیا ہے انہوں نے کہاکہ رابطہ کمیٹی کیا راکین اور پارلیمینٹرینز میرے ساتھ ہیں انکی مشاورت سے اجلاس میں فیصلہ کرینگے کہ بہادرآباد اجلاس میں جائیں یا نہیں ڈاکٹرفاروق ستار نے الیکشن کمشنرسندھ یوسف خٹک کے
فیصلے پربھی تنقید کی اورکہاکہ ریٹرنگ افسر نے نقطہ نظر سمجھے بغیر فیصلہ دیا چاہا الیکشن کمیشن کو وہ لیٹر طلب کرنا چاہیئے تھا جس کے تحت میں نے خالد مقبول کو ایسا اختیار دیا ہو،آرٹیکل 7 سی میں ہے کہ ڈپٹی کنوینیر کنوینیئر کو اسسٹ کرسکتا ہے انہوں نے کہاکہ میں نے کہا تھا کہ سارے اجلاس میرے بغیر ہوئے انہیں چیلنج کیا جاسکتا ہے چیلنج کرنے اور سوال کرنے کا اختیار رکھتا ہوں مگرریٹرننگ افسرنے ان معاملات کونہیں دیکھا ۔