لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) لاہور ہائیکورٹ نے قصور کی 15سالہ بچی گڑیا کی عدم بازیابی کے خلاف دائر درخواست پر ڈی پی او قصور کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مسترد کر دی ۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی نے کیس کی سماعت شروع کی تو درخواست گزار ثمینہ بی بی نے بتایا کہ اس کی 15سالہ بچی گڑیا لاپتہ ہے مگر پولیس اس کو بازیاب کرنے کی بجائے غلط بیانی سے کام لے رہی ہے۔عدالتی حکم پر ڈی پی او قصور نے پیش ہو کر بتایا کہ درخواست گزار خاتون اور
اس کی بیٹی کے خلاف بھیڑ بکریاں چوری کرنے کا الزام ہے اور خاتون کی بیٹی کا نام گڑیا نہیں بلکہ ساجدہ ہے۔ عدالت نے ڈی پی او کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ قصورکو کیا بدعا ہے کہ وہ برائی میں پہلے درجے کا شہر بن چکا ہے، قصور میں بچیوں کو زیادتی کے بعدقتل کیا جاتا رہا مگر کسی کے کان پر جون تک نہ رینگی۔عدالت نے ڈی پی او کی رپورٹ پر عدم اعتماد کا اظہارکرتے ہوئے رپورٹ مسترد کرتے ہوئے بچی کی جلد بازیابی کی ہدایت کرتے ہوئے پانچ روز میں رپورٹ طلب کر لی۔